اردو زبان ملک کی سماجی، ثقافتی میراث کا خزانہ لئے ہوئے ہیں: ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی

اردو کو پورے ملک میں دفتری زبان کے طور پر نافذ کیا جائے: پرنسپل کالج آف شریعہ
قوم و ملک کی ترقی ہمیشہ اسکی قومی زبان پر منحصر ہوتی ہے
باوقار قومیں ہمیشہ اپنی تہذیب و ثقافت، قومی زبان کو سینے سے لگا کر رکھتی ہیں
اردو زبان کے عالمی دن کے موقع پر کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز میں تقریب سے خطاب

Dr Mumtaz ul Hassan Barvi

لاہور (25 فروری 2021ء) پرنسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے کہا ہے کہ زبان اظہار رائے کا سب سے بہترین اور حسین ذریعہ ہے، کسی بھی ملک کی قومی زبان نہ صرف اس کی پہچان ہوتی ہے بلکہ اتحاد و ترقی کی ضامن بھی ہوتی ہے۔ خوددار اور باوقار قومیں ہمیشہ اپنی تہذیب و ثقافت، اپنی قومی زبان کو سینے سے لگا کر رکھتی ہیں، اس کی قدر کرتی ہیں اور اس پر فخر کرتی ہیں۔ جن اقوام نے ترقی کے مدارج تیزی سے طے کئے ہیں سبھی نے ہمیشہ اپنی ثقافت اور قومی زبان کو فوقیت دی ہے۔ اردو کو دفتری زبان کے طور پر نافذ کرنے کے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کیا جائے، عدالتی فیصلے اور سرکاری خط و کتابت بھی اردو زبان میں ہونی چاہیے۔ انگریزی سمیت بیرونی دنیا سے رابطوں کی دیگر اہم زبانوں کی اپنی اہمیت و افادیت ہے۔ یہ افادیت یقیناً قائم رہنی چاہیے تاکہ بین الاقوامی معاملات اور علوم و فنون پر دسترس حاصل کرنے میں ہم کہیں پیچھے نہ رہ جائیں۔ ہماری قومی زبان اردو کی اپنی جگہ اہمیت و افادیت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اردو زبان کے عالمی دن کے موقع پر کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پروفیسر محمد نواز ظفر، ڈاکٹر محمد اکرم رانا، ڈاکٹر شبیر احمد شامی، پروفیسر محب اللہ، پروفیسر محمد الیاس، صابر نقشبندی سمیت اساتذہ اور طلباء کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے بولی اور سمجھی جانے والی زبانوں میں چینی اور انگریزی کے بعد تیسری بڑی زبان اردو ہے۔ ہمارے لئے تو یہ بات ویسے بھی باعث فخر ہے کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے۔ عرب، ایران، ترکی اور دوسرے اسلامی ممالک سے تعلق رکھنے والے تاجر اور اہل علم و فن کی اس خطے میں آمد ہی اردو کی ابتدا کا ذریعہ بنی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ نے 1948 میں جلسہ عام میں فرمایا تھا ”میں واضح الفاظ میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ہی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم و ملک کی ترقی ہمیشہ اس کی قومی زبان پر منحصر ہوتی ہے۔ اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔ اردو زبان ملک کی سماجی، ثقافتی میراث کا خزانہ لئے ہوئے ہیں۔ اردو زبان کے فروغ میں شبلی، سرسید، حالی، ندوی، ڈپٹی نذیر احمد، میر تقی میر، غالب، مولوی عبد الحق، حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جیسی علمی شخصیات نے لازوال کام کیا ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top