اسامہ ستی کے پولیس قاتلوں کو سزائیں ملنا خوش آئند: جواد حامد

سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 شہری قتل کرنے والی پولیس کے پاس آج بھی جرم کا جواز نہیں
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء 8 سال سے انصاف کے منتظر ہیں:مدعی سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس

It is welcome to get punishment for the police killers of Osama Sati: Jawad Hamid

لاہور (6 فروری 2023ء) تحریک منہاج القرآن کے راہنما اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے مدعی جواد حامد نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ناکے پر اسامہ ستی کو قتل کرنے والے 5 ملزمان کو سزائیں ملنا خوش آئند ہے۔ بروقت انصاف سے مجرمانہ ذہنیت کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے والے سزائے موت کے مستحق ہیں۔ اسلام آباد ناکے پر موجود اہلکاروں نے فائرنگ کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ رکنے کا اشارہ کیا تھا نہ رکنے پر فائرنگ کی مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے پولیس آج کے دن تک اپنے سنگین جرم کا کوئی جواز بھی پیش نہیں کر سکی۔ فیصلے میں تاخیر سے انصاف کے طالب یتیم بچے اور لواحقین سخت مضطرب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ظلم پر محاسبہ اور مواخذہ نہیں ہو گا تو ظلم بڑھتارہے گا۔ انصاف نہ ملنے سے سوسائٹی میں ہیجان اور اضطراب جنم لیتا ہے۔ ہماری اعلیٰ عدلیہ سے دست بستہ استدعا ہے کہ جے آئی ٹی کیس سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلق زیر التوا تمام درخواستوں اور پٹیشنز پر جلد فیصلے سنائے جائیں۔ فیصلوں میں تاخیر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمان ذیلی عدالتوں سے بریت کے سرٹیفکیٹ حاصل کررہے ہیں۔ جن افراد کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا وہ پاکستان کے شہری تھے۔ ان کے خاندان 8 سال سے انصاف کے لئے دربدر ہیں اب مزید ظلم نہ کیا جائے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف دیاجائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے معزز جج جسٹس عقیل احمد عباسی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران انتہائی فکر انگیز ریمارکس دئیے کہ 15، 15 منٹ کے کیسز 8، 8 سال تک چلتے ہیں اور لوگ ہاتھ اٹھا کر بددعائیں دیتے ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top