بیمار ذہنیت ہی خدا کے وجود سے انکار کر سکتی ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین قادری

نوجوانوں کو لادینی افکار سے بچانا علما کی ذمہ داری ہے، صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل
دنیا کا ہر مذہب اور علم خدا کے وجود کا معترف ہے:جامع شیخ الاسلام میں خطاب

Dr Hussain Qadri adressing Khutba Jummah in Jamia Shaykh ul Islam

منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے ”ضرورت مذہب اور وجود باری تعالیٰ“کے موضوع پر جامع شیخ الاسلام میں نماز جمعہ کے اجتماع سے فکر انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فقط بیمار ذہنیت خدا کے وجود سے انکار کر سکتی ہے۔ دنیا کا ہر الہامی اور غیر الہامی مذہب اور سائنس خدا کے وجود کی معترف ہے۔ علمائے کرام مل کر نوجوانوں کو لادینی افکار اور دہریت کے فتنے سے بچائیں۔ اسلام نے تصور توحید کے ذریعے انسان کو ہر نوع کی غلامی، گمراہی اور استحصال سے آزاد کرنے کی تعلیم اور فکر دی، اگر دینی طبقہ لایعنی مناظروں میں توانائیاں صرف کرے گا تو اس محنت سے اسلام نہیں نفرت، بیزاری، الزام، دشنام کا کلچر مضبوط ہوگا اور نتیجتاً نوجوان دین سے برگشتہ ہوگا۔

آج کا نوجوان اللہ کے وجود اور ضرورت مذہب پر سوالات اٹھارہا ہے، علماء کرام مسلم نوجوان کی اسلام سے دوری کے فتنے کو محسوس کریں اور اسلام کی دعوت کو اپنی خواہشات کے تابع کرنے کی بجائے خود کو قرآن و سنت کے دعوتی اسلوب کے تابع کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج والدین ہمارے پاس نمناک آنکھوں سے آتے ہیں کہ ہمارے بچوں کو لادینی افکار سے بچائیں، ان کے عقائد درست کریں، ہمارا سوال ہوتا ہے کہ جب تربیت کا مرحلہ تھا جب اسے اللہ اور اس کے رسول ﷺکی فرمانبرداری کا سبق پڑھانا تھا تب آپ نے بچے کو ہر حال میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے، کامیاب بزنس مین بننے کی ترغیب دی اس کے عقائد پر آپ کا دھیان نہیں تھا اب وہ دنیا کی تعلیم پا گیا اور دین سے دور ہو گیا تو اب آپ فکر مند کیوں؟۔

انہوں نے کہا کہ تربیت کی عمر کے مرحلہ میں والدین کی توجہ بڑے گھر، بڑی گاڑی، بڑے بینک بیلنس کی طرف ہوتی ہے والدین اولاد کو نیک اور فرمانبردار دیکھنا چاہتے ہیں تو اولاد کی دینی نہج پر تربیت پر توجہ دیں، ابتدائی عمر ہی تربیت اور عقائد پختہ کرنے کی عمر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ملک پاکستان میں ایسا رجحان بڑھ رہا ہے کہ مسلمان ہونے کے باوجود افراد خود کو داہریہ رجسٹرڈ کروا رہے ہیں، علمائے کرام نے اگر فکر مند ہونا ہے تو اس المیہ پر ہوں، انہوں نے کہا کہ دنیا کا ہر الہامی اور غیر الہامی مذہب وجود باری تعالیٰ کا معترف ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو طرح کے لوگ داہریہ سکالر بنے ایک وہ جو ابتدائی عمر میں بیمار اور ابنارمل تھے ان کی بیماری اور ان کے ساتھ پیش آنے والے غیر معمولی سنگین واقعات و حادثات نے انہیں مذہب سے بیزار کر دیا اور انتقاماً انہوں نے مذہب اور وجود باری تعالیٰ کے خلاف لکھنا شروع کر دیا، آپ ان داہریہ سکالرز میں سے کسی کی بائیو گرافی پڑھ لیں اس دعویٰ کی تصدیق ہو جائے گی، دوسرے وہ لوگ برگشتہ یزداں ہوئے جو برگشتہ ہونے سے قبل متشدد مذہبی تھے اعتدال کے راستے پر نہ تھے اسی لیے اسلام نے اعتدال کا راستہ اختیار کرنے کی تعلیم دی ہے انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ابنارمل لوگوں کی کتابیں پڑھ کر خدا اور مذہب کے وجود کی نفی نہ کرو یہ سرا سر گمراہی اور دھوکہ ہے، اللہ کا وجود ایک حقیقت ہے سیکولر تعلیم میں سائنس سرفہرست ہے ہر سائنس دان نے اعتراف کیا ہے کہ کوئی ایک ایسی طاقت ہے جس نے کرہ ارض میں ایک نظم قائم کر رکھا اور کائنات متعینہ اصولوں کے مطابق آگے بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوچ اور بھی ہے جو کہتی ہے کہ ہم بس روحانیت کے قائل ہیں، اللہ سے لو لگاؤ باقی کسی چیز کی فکر کی ضرورت نہیں۔ مذہب اور اس کے احکامات کی پابندی کیے بغیر اللہ سے لو لگانے اور روحانیت کے دعوے لادینیت کے فتنے کی ہی ایک شکل ہے، مذہب پر مکمل عمل کیے بغیر اللہ کی قربت حاصل نہیں ہوتی،انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے بنیادی عقائد کی حفاظت علماء کرام کی ذمہ داری ہے علماء مسلک بازی اور مناظرہ بازی چھوڑ کر نوجوانوں کے عقائد اور اخلاق و کردار کی حفاظت پر توجہ دیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top