صوفیاء کرام خدمتِ انسانیت اور امن و رواداری کا پیکر ہیں: ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین کا گھمکول شریف، کوہاٹ میں حضرت خواجہ زندہ پیر رحمۃ اللہ علیہ کے 77ویں سالانہ عرس مبارک کی تقریب سے خطاب
اس بابرکت تقریب میں زیبِ سجادہ نشین پیر حبیب اللہ شاہ، پیر محمد انور جنید شاہ، منہاج القرآن کے ناظمِ اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، نائب ناظمِ اعلیٰ چودھری عرفان یوسف، صدر منہاج القرآن کوہاٹ اعجاز خان بنگش، ناظم پروفیسر ضیاء اللہ، قاری معین الدین، عبدالحنان سمیت علمائے کرام، مشائخ عظام اور بڑی تعداد میں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اللہ والے دلوں کو جوڑنے اور محبتیں بانٹنے والے ہوتے ہیں۔ ان کے پاس آنے والے اپنی روحانی پیاس بجھانے اور دل کی تڑپ مٹانے کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا پیغامِ امن و سلامتی صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ تمام نسانیت کے لیے ہے۔ جو لوگ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں وہ نہ صرف خود امن میں رہتے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی امن کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اولیاء اللہ اور صوفیاء کرام کا شمار اللہ تعالٰی کے مقرب بندوں میں ہوتا ہے، اُن کی تعلیمات اور طرزِ زندگی سے لوگوں کی زندگیوں میں امن، محبت اور رواداری آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوفیاء کرام کو امن کے حقیقی سفیر کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی سادگی، محبت، اور عجز کے ذریعے لوگوں کے دلوں کو جیتا اور معاشرتی برائیوں کو محبت اور رحمت کے ساتھ دور کیا۔ ان کا پیغام ہر کسی کو گلے لگانا اور تعصب سے پاک ہونا تھا۔ صوفیاء کرام کی تعلیمات انسانیت کے لیے ہیں اور وہ معاشرتی امن و سلامتی کے ستون بنے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کے ولی کا دل کشادہ، طبیعت مہربان اور چہرہ ہمیشہ مسکراہٹ بکھیرنے والا ہوتا ہے۔ ان کی صحبت میں علم و معرفت تقسیم ہوتی ہے اور ان کے فیض سے ہر کوئی مستفید ہوتا ہے۔ جب تک ہم ان اللہ والوں سے جڑے رہیں گے، محفوظ رہیں گے۔ صوفیاء کی خانقاہیں، درحقیقت اللہ سے رابطے کا ذریعہ ہوتی ہیں، جہاں آنے والوں کو بارگاہِ الٰہی سے روحانی تعلق نصیب ہوتا ہے اور ان کی زندگیوں میں اللہ کی رحمت کا نزول ہوتا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے صوفیاء کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ والے، جنہوں نے اللہ سے ربط حاصل کرلیا، وہ اصحابِ کہف کی طرح اپنی قبروں میں بھی زندہ ہیں اور ان کا فیض ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ ہمیں اولیاء اللہ کی دہلیز پر وفاداری کے ساتھ بیٹھنے اور ان کی تعلیمات سے منسلک رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری روحانی زندگی محفوظ رہے۔ اولیاء کرام کے ساتھ نسبت اور تعلق قائم کرنے کے ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ ہم اُن کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اپنی زندگیوں کو سنواریں۔
تبصرہ