منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام دو روزہ 8 ویں ورلڈ اسلامک کانفرنس کا پہلا روز
منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام دو روزہ 8 ویں ورلڈ اسلامک کانفرنس کے پہلے روز اپنا تحقیقی مقالہ پیش کرتے ہوئے بورڈ آف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ اسلامائزیشن کے عمل میں مساوات اور اجتماعی بہبود پر مبنی مالیاتی نظام کا قیام پہلا اہم قدم ہے۔
انہوں نے اسلامی ممالک کے معاشی مسائل کے حل اور اقتصادی استحکام کے لیے "قومی اسلامی مالیاتی ترقیاتی فنڈ" کے قیام کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ اس فنڈ میں بینک، جامعات، مستند معاشی ماہرین اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے اہم شراکت دار ہوں، اور اسلامی مالیاتی تحقیق کرنے والے اداروں کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سودی نظام معیشت کے خاتمے کے بغیر ایک منصفانہ اور مستحکم معاشی نظام کا قیام ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک قومی اقتصادی نصاب تیار کیا جائے جو صنعتوں اور تعلیمی اداروں کے مابین روابط اور عملی تعاون کو فروغ دے۔ اس کے ذریعے طلبہ کو انٹرن شپ کے مواقع فراہم کیے جائیں، جو نہ صرف بے روزگاری کو کم کرنے میں مددگار ہوگا بلکہ ہنر مند افرادی قوت کی تیاری اور کاروباری سرگرمیوں کو بھی تقویت دے گا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ تجویز کردہ قومی مالیاتی فنڈ تحقیق و ترقی، جدید تعلیم اور بنیادی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے وسائل مہیا کرے گا۔ انہوں نے 2022 میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں 5 سال کے اندر سود کے خاتمے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت قانون سازی اور ادارہ جاتی تبدیلیاں شامل تھیں، اور پارلیمنٹ نے 2024 میں 26 ویں آئینی ترمیم منظور کی، جس کے تحت یکم جنوری 2028 تک سود کے خاتمے کو آئینی ذمہ داری قرار دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 8 ویں عالمی اقتصادی کانفرنس میں 15 ممالک کے 45 معاشی ماہرین اور نجی بینکوں کے اعلیٰ عہدیداران شریک ہیں۔ یہ کانفرنس پاکستان میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی معاشی کانفرنس ہے۔ انہوں نے اس موقع پر ذمہ دار اداروں کو کانفرنس کے اعلامیہ کو سنجیدگی سے سمجھنے اور عملی اقدامات اٹھانے کی تاکید کی۔ انہوں نے مزید کہا، "ہم کب تک اغیار کے قرضوں پر جئیں گے؟ ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، اور اس کے لیے پالیسی کی سطح پر بنیادی فیصلے کرنے ہوں گے۔"
کانفرنس میں شرعی عدالت کے جج سید محمد انوار عالم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری اپنی ہمہ جہتی علمی و تحقیقی کاوشوں کی وجہ سے نہ صرف آج کے دور کے تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں بلکہ ان کی نظر مستقبل کے چیلنجز پر بھی ہے۔ اسلامی فنانس پر شیخ الاسلام کی تحقیقی و تصنیفی تالیفات نے اسلامی اقتصادیات کے باب میں نئے کوریڈورز کھولے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام کے صاحبزادے پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، جو خود بھی درجنوں کتب کے مصنف اور ایک نوجوان معاشی ماہر ہیں، منہاج یونیورسٹی کے پلیٹ فارم سے امت مسلمہ کو درپیش اقتصادی اور سماجی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تواتر کے ساتھ بین الاقوامی مکالموں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ ان کی یہ قومی اور دینی خدمات ہر اعتبار سے مثالی اور قابل تحسین ہیں۔
تبصرہ