جامع شیخ الاسلام ماڈل ٹاؤن لاہور میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت کی محبت کائنات کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ جو شخص اللہ کی محبت سے سرفراز ہو جائے، وہ دراصل اللہ کی خاص عنایت و کرم کا مستحق قرار پاتا ہے۔ اللہ کی محبت بندے کے دل کو سکون عطا کرتی ہے اور ہر پریشانی میں ذکرِ الٰہی سے قلبی اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ بندہ اسی طرح اس سے محبت کرے جیسے اللہ اپنی مخلوق سے کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام جب تلبیہ پڑھتے تو پہاڑ بھی ان کا جواب دیتے اور اللہ تعالیٰ بھی ان کی آواز کا جواب عطا فرماتے۔ اللہ سے تعلق کی بنیاد مکمل تسلیم و رضا پر ہے، یعنی بندہ ہر حال میں اپنے رب کی رضا پر راضی رہے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اللہ کی محبت کے دس تقاضوں کا ذکر بھی کیا جن میں: کثرتِ نوافل، قرآن مجید سے محبت، صبر، شریعت پر دل سے عمل، خلقِ خدا کی خیرخواہی، حکمِ الٰہی کو ذاتی خواہش پر ترجیح دینا، اللہ کی رضا پر راضی رہنا، حیاء پیدا کرنا، ریاضت و مشقت کو برداشت کرنا اور قناعت شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت جنید بغدادیؒ کا قول ہے کہ مومن کے لیے دنیا سے آخرت کا سفر تو آسان ہوتا ہے، لیکن اللہ کی خاطر مخلوق سے کنارہ کشی اختیار کرنا سب سے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ نفس کی خواہشات کو دبانا اور ہر حال میں اللہ کے فیصلوں پر راضی رہنا اللہ کے ساتھ سچی محبت کا ثبوت ہے۔
خطاب کے آخری حصے میں انہوں نے محبتِ رسول ﷺ کی علامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جو شخص آقا علیہ السلام سے محبت کرتا ہے، وہ کثرت سے ان کا ذکر کرتا ہے اور اپنی زندگی کو ان کی سیرت کے مطابق ڈھالتا ہے۔ حضرت قاضی عیاضؒ کے مطابق، جو آقا ﷺ سے محبت رکھتا ہے، اسے ان کی امت سے بھی شفقت و محبت کا تعلق رکھنا چاہیے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے واضح کیا کہ محبتِ اہلِ بیتؑ قرآنِ مجید کا واضح حکم ہے اور اللہ والوں سے محبت و نسبت رکھنا انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت ہے۔ ان کے خطاب کا بنیادی پیغام یہ تھا کہ زندگی کا اصل مقصد اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کو حاصل کرنا اور اس کے مطابق اپنی زندگی کو سنوارنا ہے۔
اجتماعِ جمعہ کے اختتام پر ملکی سلامتی، خوشحالی اور اُمتِ مسلمہ کے اتحاد و ترقی کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔
تبصرہ