"فتوت" یہ ہے کہ دوسروں کی خامیوں پر نظر نہ رکھیں، غلطیوں پر معاف کرنے والے بن جائیں، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں "فتوت" یعنی اخلاقی جوانمردی کے تین بنیادی مدارج پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فتوت انسان کی روحانی، اخلاقی اور معاشرتی تطہیر کا راستہ ہے۔
فتوت محض ایک روحانی مقام نہیں بلکہ دل کی وسعت، نفس کی پاکیزگی اور دوسروں کے لیے خالص خیر خواہی کا نام ہے علامہ عبدالقیوم الجوزی کے حوالہ سے انہوں نے بتایا کہ فتوت کے تین بنیادی درجے ہیں، جن پر عمل کر کے انسان نہ صرف بلند اخلاق کا پیکر بن جاتا ہے بلکہ اللہ کی خاص قربت بھی حاصل کرتا ہے۔
فتوت کا پہلا درجہ یہ ہے کہ انسان دل سے دشمنی ختم کر دے
حضور نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر ساری پرانی دشمنیوں کو اپنے قدموں تلے روند دیا۔ اسی سنت کو اپناتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ ہم سب کو معاف کر دیں اور دل کو ہلکا کر لیں۔
ڈاکٹر حسن محی الدین نے حاضرین سے کہا کہ اگر کوئی شخص ماضی میں زیادتی کر چکا ہو
تو اس کا تذکرہ بار بار کر کے دل کو بوجھل نہ کریں، بلکہ اسے اللہ کے لیے معاف کر دیں۔
دوسروں کی لغزشوں، کمیوں اور کمزوریوں کو نظر انداز کرنا فتوت کے دوسرے درجے کی علامت
ہےہمیں لوگوں کے عیب دیکھنے سے زیادہ اپنی اصلاح کی فکر کرنی چاہیے جس دل پر اللہ کی
توجہ ہو جائے، اس دل میں نہ کینہ رہتا ہے، نہ بغض، نہ ہی بدلہ۔
چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل نے کہا کہ فتوت کا اعلیٰ ترین درجہ یہ
ہے کہ جو تمہیں تکلیف دے، تم اس کے ساتھ بھی بھلائی کرتے رہو۔ اگر کوئی تم پر ظلم کرے،
زیادتی کرے، تو بدلے کا تصور نہ کرو بلکہ اس سے محبت کرو، اسے دعا دو اور اس کی خیر
مانگو۔ یہاں تک کہ اگر اس نے ظلم کیا ہے تو معافی مانگنے کی امید بھی نہ رکھو بلکہ
خود اس کے پاس جا کر معذرت کرو کہ شاید میری موجودگی نے اسے ظلم پر آمادہ کیا یہی انبیاء
کا طریقہ ہے، یہی محسنین کا شیوہ ہے۔
لوگوں کی کمیوں ان کی خامیوں اور "ٹیڑھے پن" پر نظر رکھنے کے بجائے اپنی نیت کو سیدھا رکھو، ہو سکتا ہے جسے تم کم سمجھ رہے ہو وہ اللہ کے ہاں مقرب ہو۔
چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ ہمیں آج یہ عہد کرنا ہے کہ ہم نہ کسی کو دشمن سمجھیں گے، نہ کسی کے ساتھ دشمنی رکھیں گے، بلکہ سب کو اپنا بھائی سمجھ کر سینے سے لگائیں گے، معاف کریں گے،فتوت کا یہی سچا راستہ ہے۔
تبصرہ