اچھے اخلاق اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی قربت کا ذریعہ ہیں: ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
اسلام ایک کامل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کے ظاہر و باطن دونوں کی اصلاح کرتا ہے۔ یہ صرف عبادات پر نہیں بلکہ معاملات کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ اسلام میں اخلاقِ حسنہ کو بلند مقام حاصل ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کا بڑا حصہ حسنِ اخلاق سے متعلق ہے جو معاشرتی تعلقات میں ہم آہنگی اور باہمی محبت کی بنیاد ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب لوگ وہ ہیں، جن کے اخلاق اچھے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اخلاقی و معاشرتی رویّوں پر توجہ دیں، کیونکہ اچھے اخلاق اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی قربت کا ذریعہ ہیں۔ قیامت کے دن انسان کے اعمال کا وزن کیا جائے گا، اور سب سے بھاری عمل حسنِ اخلاق ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کے ساتھ ساتھ کردار کی خوبصورتی بھی دین کا بنیادی تقاضا ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ کے فرمان کے مطابق حسنِ اخلاق سے متصف شخص اَجر میں بہت زیادہ نفلی نمازیں پڑھنے اور روزے رکھنے والے شخص کے برابر ہے۔ ایک مسلمان جب والدین، اہلِ خانہ، رشتہ داروں، ہمسایوں اور اجنبیوں سے حسنِ سلوک کرتا ہے تو دراصل وہ رضائے الٰہی کا حق دار ٹھہرتا ہے۔
اچھےاخلاق کا اثر صرف فرد تک محدود نہیں رہتا، بلکہ ازدواجی، خاندانی اور معاشرتی تعلقات پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ یہاں تک آخرت کی کامیابی اور جنت میں داخلے کا دار و مدار بھی حُسنِ اخلاق پر ہوگا۔ لہٰذا ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ظاہری عبادات کے ساتھ ساتھ اپنے اخلاق کو بھی سنتِ نبوی ﷺ کے مطابق سنوارے، کہ یہی راستہ اللہ کی رضا، نبی کریم ﷺ کی قربت اور آخرت کی فلاح تک لے جاتا ہے۔
تبصرہ