انفاق فی سبیل اللہ اور مخلوق پر رحم اللہ کی رضا پانے کا راستہ ہے۔ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
اللہ کو اعتدال اور میانہ روی اختیار کرنے والے بندے پسند ہیں، چئیرمین سپریم کونسل
چئیرمین سپریم کونسل منہاج القرآن ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے انفاق فی سبیل اللہ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انفاق دراصل اللہ کی رضا کے لیے ضرورت مندوں کی بے لوث مدد کا نام ہے، جس میں بندہ اپنے مال کو خدا کی عطا سمجھتے ہوئے مستحقین پر خرچ کرتا ہے۔
انہوں نے قرآن کریم کی آیات کے حوالوں سے واضح کیا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے قرض حسنہ مانگتا ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ وہ اس کا اجر کئی گنا بڑھا کر لوٹائے گا۔ اگر کوئی بندہ یہ گمان کرے کہ خرچ کرنے سے مال کم ہو جائے گا تو اللہ خود فرماتا ہے کہ رزق میں تنگی اور کشادگی دونوں اسی کے ہاتھ میں ہیں، لہٰذا بندہ اس یقین سے انفاق کرے کہ عطا کرنے والا رب دوبارہ زیادہ عطا کرے گا۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے سورہ الرعد اور الفرقان کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے
بتایا کہ انفاق کرنے والے وہ لوگ ہیں جو رب کی رضا کے لیے صبر کرتے ہیں، نماز قائم
رکھتے ہیں اور اللہ کے دیے گئے رزق کو چھپ کر اور ظاہر کر کے خرچ کرتے ہیں یہ لوگ نیکی
سے برائی کا جواب دیتے ہیں اور گناہوں سے بچتے ہوئے اللہ کی رضا کے لیے انسانیت کی
خدمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کے چہرے پر مسکراہٹ لانا، کسی کے قرض کی ادائیگی کر دینا، کسی
کے لیے روزگار کا بندوبست کر دینا اورخاموشی سے کسی کے گھر کا خرچ اٹھا لینا یہ سب
انفاق کی شکلیں ہیں ۔ انفاق کا اصل حسن یہ ہے کہ دینے والا عدل و انصاف اور میانہ روی
سے کام لے۔
خطاب کے دوران انہوں نے "ڈسٹریبیوٹو جسٹس" کا تصور پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے محبوب اور اطاعت گزار بندے جس کو جتنی ضرورت ہو اتنا عطا کر دیتے ہیں۔ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ کنجوسی۔ حضور نبی اکرم ﷺ بھی تقسیم میں عدل سے کام لیتے تھے اور ہر شخص کو اس کی ضرورت کے مطابق عطا ءفرماتے تھے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو خرچ کرتے وقت میانہ روی اختیار کرتے ہیں، نہ فضول خرچ ہوتے ہیں نہ بخیل ہوتے ہیں۔ انفاق فی سبیل اللہ دراصل اللہ سے تعلق کو مضبوط کرنے، انسانیت کی خدمت کرنے اور آخرت میں اجر عظیم حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
تبصرہ