چار دشمن انسان کو صراط مستقیم سے بھٹکاتے ہیں: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
بے لگام خواہشات، دنیا طلبی اور تکبر و غرور بربادی کے راستے ہیں
اللہ کو عاجزی اور شکرگزاری والے لہجے پسند ہیں۔ بریڈ فورڈ میں خطاب
لاہور (25 مئی 2025) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مدینۃ الزہراہ بریڈ فورڈ برطانیہ میں ایک فکری و تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہچار دشمن انسان کو صراط مستقیم سے بھٹکاتے ہیں۔ بے لگام خواہشات، دنیا طلبی اور تکبر و غرور بربادی کے راستے ہیں۔ اللہ کو عاجزی اور شکرگزاری والے لہجے پسند ہیں۔ قرآن پاک کا ہر واقعہ اخلاقی سبق اور تعلیم و تربیت کا پیغام رکھتا ہے۔ شیطان علم و عبادت کی کثرت کے باوجود مردود ہو گیا کیونکہ اس نے خالق کی نسبت کو نظر انداز کر کے اپنے علم اور اپنے حسب نسب کو فوقیت دی اور آدم کو سجدہ نہ کر کے قیامت تک کیلئے نافرمان ٹھہرا۔ اپنی صلاحیتوں، اپنے حسب نسب اور اپنی طاقت پر گھمنڈ کرنا شیطانی وصف ہے، اس سے بچیں۔ انہوں نے کہا کہ نفس کی غلامی، بے لگام خواہشات، دنیا سے محبت اور اپنی صلاحیتوں پر گھمنڈ یہ چاروں انسان نے دشمن ہیں اور اسے صراط مستقیم سے بھٹکاتے ہیں۔ تکبر، غفلت اور روحانی زوال کا سبب بنتا ہے۔ شیطان براہ راست نہیں بلکہ ان اسباب کے ساتھ حملے کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو اعمال اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی رضا کیلئے ہوتے ہیں وہی نفع بخش ہیں لہذا ہر عمل میںاور نیت کا مرکز ذات باری تعالیٰ کو بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے کلام سنتے رہیں جب کوئی سننا چھوڑ دیتا ہے تو پھر بھولنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ہر کامیابی اور میسر صلاحیت پر ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں۔ کلمات شکر شیطان کے حملوں سے بچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی ڈرائیور اپنی مہارت کے زعم میں گاڑی کو مقررہ سپیڈ سے زیادہ تیز دوڑانے لگتا ہے تو پھر ایک موقع ایسا بھی آتا ہے کہ وہ گاڑی پر سے اپنا کنٹرول کھو دیتا ہے، جب اسے کنٹرول کھو دینے کا احساس ہوتا ہے تو اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے، لہذا اپنی مہارتوں اور صلاحیتوں پر غرور کرنے کی بجائے ہر حال میں اعتدال، میانہ روی، عاجزی اور شکر گزاری سے کام لو، یہ طاقتیں یہ صلاحیتیں اور یہ مہارتیں سب اللہ کی عطا ہیں۔
تربیتی نشست میں علامہ محمد افضل سعیدی، سید علی عباس بخاری، سیرت علی خان، معظم رضا، احسن خان، ذو الحسن، علامہ ساجد القادری، مفتی واجد حسین، علامہ حمزہ محمود، علامہ سید سلطان حسین مشہدی، علامہ نور حسین نے شرکت کی۔
تبصرہ