قتل ناحق اللہ کے نزدیک ناقابل معافی جرم ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
مسلمان معاشروں میں قتل و غارت گری میں اضافہ دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے
قاتل در حقیقت بقائے انسانی کے ربانی نظام میں خلل ڈالنے کی ناپاک حرکت کرتا ہے
اپنے غصے قابو میں لائیں اپنی دنیا اور آخرت کو برباد نہ کریں، گفتگو
تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مانچسٹر میں علماء، سکالر اور برطانیہ میں خدمت دین کے مشن پر کاربند مبلغین پر مشتمل ایک فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واعظین امت میں یہ شعور اجاگر کریں کہ قتل ناحق جیسے سنگین جرم کے ارتکاب سے بچیں یہ جرم اللہ اور اس کے رسولؐ کے ہاں ناقابل معافی ہے۔ آپؐ نے فرمایا قاتل جنت کی خوشبو کو بھی نہ سونگھ سکے گا، قاتل درحقیقت بقائے انسانی کے ربانی نظام میں خلل ڈالنے کی ناپاک حرکت کرتا ہے۔ قتل ناحق مسلمان شہری کا ہو یا غیر مسلم شہری کا دونوں اللہ اور اس کے رسولؐ کے ہاں ناقابل قبول اور ناقابل تلافی معافی ہیں۔
انہوں نے مسلم معاشروں میں بالخصوص پاکستان میں قتل و غارت گری کے واقعات میں روز افزوں اضافہ پر کہا کہ یہ سب دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، قتل جیسے سنگین اور قبیح جرم کے مرتکبین اپنی دنیا اور آخرت برباد کر دیتے ہیں۔ قتل کے مجرم مقتول ہی نہیں اپنے خاندان کے لئے عرصہ حیات تنگ کر دینے کا سبب بنتے ہیں لہٰذا اپنے غصوں پر قابو پائیں اور بربادی سے بچیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسولؐ کو انسانی جان کی حرمت کرہ ارض کی ہر مقدس چیز سے زیادہ عزیز ہے۔ یہاں تک کہ جب انسانی جان کے ضائع ہونے کا احتمال ہو تو اسلام اپنے حلال و حرام کے پیمانوں کو بھی عارضی طور پر معطل کر دینے کی اجازت دے دیتا ہے، مردار، خون، سور کا گوشت حرام ہے مگر جب انسانی جان بھوک اور فاقوں کے باعث خاتمہ کے قریب ہو تو اسے اجازت ہے کہ وہ اپنی جان بچائے، اسی لئے خودکشی کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے کسی انسان کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اللہ کی عطا کردہ زندگی کی نعمت کو ختم کرے۔
انہوں نے کہا کہ قتل کے مجرمین کے خاندانوں پر کیا بیتتی ہے، کس طرح وسائل مقدمہ بازی اور قانونی رعایتیں حاصل کرنے کے لئے پانی کی طرح بہتے ہیں ان کی اولادوں کی تعلیم و تربیت درہم برہم ہو جاتا ہے اور اس خاندان کی مائیں، بہنیں کس طرح مجبور ہو کر عدالتوں، کچہریوں کے چکر کاٹتی ہیں، اس پر الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر سٹوریز چلنی چاہئیں تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں اور اس سنگین جرم کی روک تھام میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ قتل کے مجرمین کو سزا میں کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے، جب قاتل سزا سے بچتا ہے تو انسانی معاشرہ لاتعداد نقائص سے دو چار ہوتا ہے۔
انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی کم سنی میں ہی دینی خطوط پر تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں تاکہ وہ ایک ذمہ دار اور قانون پسند شہری کی حیثیت سے معاشرے کا حصہ بنیں۔
تبصرہ