سیدنا صدیق اکبرؓ کا تقویٰ ھمیشہ امت کے لیے مشعل راہ ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری

مورخہ: 02 جون 2025ء

چئیرمین سپریم کونسل پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنے روحانی اور ایمان افروز خطاب میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تقویٰ، زہد، اخلاص اور بے لوث وفاداری پر روشنی ڈالتے ھوئے کہا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا تقویٰ اس قدر بلند تھا کہ ایک روز درخت کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے رہے۔ صحابہ کرامؓ میں سے ایک نے استفسار کیا تو فرمایا کہ کاش میں ابوبکر نہ ہوتا، بس ایک درخت ہوتا جسے کوئی کاٹ کر لے جاتا اور میں قیامت کے دن اللہ کے سامنے جواب دہ نہ ہوتا۔

چیئرمین سپریم کونسل نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی کتاب الزہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت صدیق اکبرؓ کا دنیا سے رخصت ہونے کا وقت آیا تو اپنی بیٹی اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کو گواہ بنا کر فرمایا کہ میرے گھر میں کوئی ایسا مال نہیں جس پر میری اولاد کا حق ہو۔

ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اپنی تمام زندگی رسول اللہ ﷺ کی خدمت، اسلام کی سربلندی اور امت کی بھلائی کے لیے وقف کر دی۔ مگر جب وفات کا وقت آیاتو ان کے پاس صرف ایک غلام اور ایک کمزور اونٹنی بچی تھی ، وصیت کی کہ یہ دونوں چیزیں خلیفہ وقت حضرت عمر فاروقؓ کے حوالے کر دی جائیں تاکہ امت کے مال میں شامل ہو جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حضرت عائشہؓ وہ امانت حضرت عمرؓ کے پاس لے کر گئیں، تو حضرت عمر بن الخطابؓ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ ابوبکر صدیقؓ پر رحم فرمائے، انہوں نے ایسا بلند معیارِ تقویٰ قائم کر دیا ہے کہ بعد میں آنے والوں کو آزمائش میں ڈال دیا ہے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اگر تقویٰ ابوبکر صدیقؓ پر ختم ہے ۔سخاوت، صدیقیت وفاداری اور امت کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت یہ سب صفات سیدنا صدیق اکبرؓ کی ذات میں کامل نظر آتی ہیں۔ وہ نرم بھی تھے، رقیق القلب بھی اور جب دین پر حملہ ہوا تو فولاد بھی بن گئے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top