حج کا فریضہ تزکیہ نفس اور عالمگیر اخوت و مواخات کا پیغام دیتا ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے فلسفہ حج اور اس فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ حج ایمان کا ایک ایسا عظیم رکن اور شعائر دین میں سے ہے جو امت کو اتحاد و یکجہتی، مساوات اور عجزو انکساری کے سانچے میں ڈھال دیتا ہے اور حج کی سعادت حاصل کرنے والوں کو مجسمہ ایثار و وفا بنا دیتا ہے۔ حج تزکیہ نفس، اللہ کی راہ میں مال کے ایثار اور عالمگیر اخوت و مواخات کا پیغام دیتا ہے۔ حج کی قبولیت کا واحد پیمانہ خود کو ہر قسم کے صغائر و کبائر کے ارتکاب سے بچانا اور پھر تادم مرگ اپنے ہر عمل کو خالصتاً رضائے الہیٰ کے حصول کےلئے مخصوص کر دینا ہے۔ حج مبرور کو فضیلت والے اعمال میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کی جزا جنت ہے۔ حج فقط رسمی عبادت نہیں ہے یہ انسان کی ہمہ جہت اخلاقی، جسمانی اور روحانی تعلیم و تربیت کا نام ہے۔ حج انسانی مساوات کے قابل فخر عملی مظاہرے سے عبارت ہے۔ مناسک حج ادا کرتے ہوئے ہر بندہ خدا ایک جیسا لباس،انداز عبادت اختیار کرتا ہے۔
یہ ایک ایسی یادگار اخلاقی و روحانی تربیت ہے جس کے ذریعے مسلمان اپنے عمل سے برملا اعتراف کرتا ہے کہ تمام انسان برابر ہیں، کسی کو کسی پر کوئی نسلی،لسانی فوقیت حاصل نہیں ہے ان ایام میں ہر شخص اسلام کے ’’لاتفرقو‘‘ کے پیغام کی عملی تفسیر بن جاتا ہے۔ حج ایک عظیم فکری و روحانی ریفریشر کورس ہے جو انسان کو تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب کی جانب مائل کرتا اور محاسبہ نفس کی تحریک پیدا کرتا ہے۔ اسی لئے اللہ رب العزت نے ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک بار حج کو فرض ٹھہرایا ہے تاکہ ہر بندہ مومن اسلام کی حقیقی تعلیمات سے بہرہ ور ہو سکے۔ حج سے سادگی اور مساوات کا درس ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوشبو لگانا اور خوش لباسی آپ ﷺ کی سنت مبارکہ ہے مگر ایام حج میں ہر حاجی لباس فاخرہ سے الگ ہو کر دو ان سلے سفید کپڑے زیب تن کرتا ہےاور اس کے لیے خوشبو کے استعمال کی ممانعت ہے تاکہ انسان عاجزی و انکساری کا مکمل پیکر بن کر اپنے خالق و مالک کے روبرو حاضر ہو۔امام غزالیؒ فرماتے ہیں ’’ایسے اعمال جن کی علت سمجھ میں نہ آئے وہ بندگی کی اصل روح کو نمایاں کرتے ہیں اور حج اور مناسک حج انہی اعمال میں سے ہیں‘‘۔
تبصرہ