ذکرِ مولا علیؑ دلوں کی تطہیر، ایمان کی تازگی اور روحانی ارتقاء کا ذریعہ ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

مورخہ: 14 جون 2025ء

ذکرِ علیؑ انسان کو اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کی رضا کے قریب کرتا ہے: صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل

تحریر: محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر، لائیو اپڈیٹ سیل، سوشل میڈیا)

مولا علی علیہ السلام کی ذاتِ گرامی تاریخِ اسلام کا ایک ایسا درخشندہ باب ہے جو روحانیت، علم، عدل، شجاعت اور محبتِ رسول ﷺ کا کامل نمونہ ہے۔ آپ کا ذکر صرف ایک تاریخی شخصیت کا تذکرہ نہیں، بلکہ یہ دلوں کی پاکیزگی، ایمان کی تجدید اور روحانی ترقی کا مؤثر وسیلہ ہے۔ جس طرح نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَهٰذَا عَلِيٌّ مَوْلَاهُ"

تو گویا مولا علیؑ کا ذکر درحقیقت ولایتِ محمدی ﷺ کے تسلسل کی روشنی کو عام کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ذکرِ علیؑ کو عبادت قرار دیا گیا۔

ذکرِ مولا علیؑ: عبادت کا ایک عظیم پہلو

اس حوالے سے اپنے ایک خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے:

"سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے والدِ گرامی سیدنا ابو بکر صدیقؓ سے پوچھا: اے بابا جان! آپ مولا علیؑ کے چہرے کو بار بار کیوں تکتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مولا علیؑ کے چہرے کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔"

اسی طرح ایک اور موقع پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "علیؑ کا ذکر کرنا عبادت ہے۔"

ڈاکٹر حسین قادری نے مزید فرمایا:

"جس مجلس میں مولا علیؑ کا ذکر ہوتا ہے، اُس مجلس کے شروع سے آخر تک جب تک مناقبِ علیؑ بیان ہوتے رہیں، تمام افراد عبادت میں شمار ہوتے ہیں۔"

حاصلِ کلام

ذکرِ مولا علیؑ نہ صرف ایک تاریخی بیان ہے بلکہ یہ روحانیت، بندگی اور ایمان کی تجدید کا ایک مقدس ذریعہ ہے۔ آپ کا ذکر انسان کو اللہ اور اُس کے محبوب ﷺ کی قربت بخشتا ہے۔ نبی مکرم ﷺ کی احادیث اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ نہ صرف علیؑ کا ذکر، بلکہ اُن کے چہرے کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔ مجالسِ علیؑ، جہاں مناقبِ حیدر کرّار بیان کیے جائیں، وہ سراسر عبادت کی مجالس شمار ہوتی ہیں۔ مولا علیؑ کی سیرت ایک ایسی جامع تصویر ہے جو ہمیں علم، عدل، شجاعت اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا درس دیتی ہے، اور دلوں میں بندگی کی کیفیت کو بیدار کرتی ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top