سانحہ ماڈل ٹاؤن ملکی تاریخ کا ایک ایسا سیاہ ترین سانحہ ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
سانحہ ماڈل ٹاؤن ملکی تاریخ کا ایک ایسا سیاہ ترین سانحہ ہے کہ جب بھی اس سانحہ کے دلخراش مناظر نظر سے گزرتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔ 17 جون 2014ء کے دن پاکستان کے امن اور قانون پسند شہریوں کو محافظ ادارے پولیس کی جانب سے بلااشتعال بدترین تشدد کا نشانا بنایا گیا اور سیدھی فائرنگ کرکے خواتین، بوڑھوں اور جوانوں سمیت 14 کو شہید کو اور 90 سے زائد افراد کو شدید زخمی کر دیا گیا بعض زخمی عمر بھر کے لیے معذور ہوگئے۔
منہاج القرآن کی قیادت نے اپنے کارکنان کو ہمیشہ امن اور قانون کے احترام کی تعلیم دی ہے۔ ہمارے ماضی اور حال کا لمحہ لمحہ ہمارے اس دعوے کا گواہ ہے۔ ہم دو سانحات سے گزرے، ایک نہتے اور بے گناہ کارکنان کی لاشیں اٹھانے کے حوالے سے اور دوسرا مسلسل گیارہ سال سے انصاف سے محروم رہنے کے حوالے سے۔ ہماری معزز عدلیہ سے گزارش ہے کہ وہ انصاف کی شکل میں مظلوموں کی اشک شوئی کرے اور ان کے زخموں پر بصورت عدل مرحم رکھیں۔
شہدا کے ورثاء مسلسل گیارہ سال سے قانون کی عدالت میں اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ مگر شنوائی نہیں ہو رہی، ہماری ایک ہی اپیل ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کو کام کرنے دیا جائے۔ اسے اپنی تفتیش بصورت چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے دی جائے۔انصاف کے عمل کو آگے بڑھنے دیا جائے فیصلہ گواہان اور ثبوتوں کی صورت میں معزز عدلیہ نے کرنا ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ معزز ججز جو فیصلہ بھی کریں گے ہم اسے قبول کریں گے۔
انصاف کے لیے غیر جانبدار تفتیش اور فیئر ٹرائل کی حیثیت کسی بھی بلند و بالا عمارت کی بنیاد کی سی ہوتی ہے۔ ہم صرف غیر جانبدار تفتیش اور فیئر ٹرائل مانگ رہے ہیں۔ میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کی گیارہویں برسی کے موقع پر ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کرتا ہوں اور ثابت قدمی کے ساتھ حصول انصاف کی جدوجہد میں شریک ورثاء کو ان کی استقامت پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ جب تک سانس چل رہی ہے تحریک شہداء کے انصاف کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔
تبصرہ