سیدہ زینب سلام اللہ علیہا حضور نبی اکرم ﷺ کی صحبتِ طہارت سے فیض یافتہ ہوئیں: ڈاکٹر غزالہ حسن قادری

مورخہ: 26 جون 2025ء

سیدہ زینب علیہا السلام نے اپنے کردار، بصیرت، اور حق گوئی سے اسلام کو دوام عطا کیا: خطاب

سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کا مقام و مرتبہ نہایت بلند و عظیم ہے۔ آپ کو علم، تقویٰ، صبر، فصاحت و بلاغت میں نمایاں مقام حاصل تھا۔ کربلا کے عظیم سانحے میں آپ کا کردار تاریخِ اسلام کا روشن باب ہے۔ میدانِ کربلا میں اپنے بھائی سیدنا امام حسین علیہ السلام اور اہلِ بیتؑ کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی رہیں، اور مصائب و آلام کے باوجود ثابت قدمی کی مثال قائم کی۔ یزید کے دربار میں آپ کا بلا خوف و خطر کے ساتھ دیا گیا خطبہ ظلم کے ایوانوں کو لرزا گیا، جس نے باطل کے چہرے سے نقاب کھینچ دی۔ آپ علیہا السلام نے کربلا کے پیغام کو زندہ رکھا اور اسلام کے حقیقی پیغام کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ آپ نے دمشق اور شام کے بازاروں میں اَسیری کی حالت میں اپنے خطبات کے ذریعے کربلا کا پیغام لوگوں تک پہنچایا۔ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا صبر، جرأت، اور حق گوئی کی ایک مثالی علامت کے طور پر ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ منہاج القرآن ویمن لیگ (یو۔کے) نے سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی جرأت و بہادری کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ڈاکٹر غزالہ حسن قادری نے ایمان افروز خطاب کیا۔

ڈاکٹر غزالہ حسن قادری نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ:

سیدہ زینب سلام اللہ علیہا وہ عظیم المنزلت ہستی ہیں جنہوں نے آغوشِ مصطفی ﷺ میں اپنی آنکھ کھولی، رسولِ کریم ﷺ کی صحبتِ طہارت سے فیض یافتہ ہوئیں۔ آپ کو شجاعت و بصیرت اپنے والدِ گرامی، بابِ مدینۃ العلم سیدنا مولا علی علیہ السلام سے حاصل ہوئی۔ علامہ ابن عساکر اپنی کتاب ’’تاریخ مدینہ دمشق‘‘ میں لکھتے ہیں: سیدہ زینب بنتِ علی کو زینب الکبریٰ کہا جاتا تھا اور آپ کی ولادتِ طیبہ 5 ہجری کو مدینۃ المنورہ میں ہوئی۔

جب سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی ولادتِ با سعادت ہوئی تو آپ کی ولادت کی خبر سُن کر آقا ﷺ اپنی صاحبزادی سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا کے گھر میں تشریف لائے اور فرمایا: اے فاطمہ! اپنی نو مولود بیٹی مجھے میری گود میں دے دو۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے سیدہ زینب علیہا السلام کو اپنی گود میں لینے کے بعد اپنے مبارک رخسار اُن کے رخسار کے ساتھ لگائے اور ساتھ ہی آپ ﷺ کی چشمانِ مبارک سے آنسو رواں ہو گئے۔ یہ کیفیت دیکھ کر سیدۂ کائنات سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا نے پوچھا: ممّا بُکاءک؟ آپ کے رونے کی وجہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میری بیٹی! میں دیکھ رہا ہوں کہ میری اِس نواسی کی زندگی میں بہت مصائب و آلام ہیں۔ اس کے بعد حضور نبی اکرم ﷺ نے آپ کا نام ’’زینب‘‘ رکھا۔

لفظِ زینب کا معنی ومفہوم:

لفظِ زینب کا معنی و مفہوم ’’مہک دار پھول‘‘ ہے۔ یعنی سیدہ زینب علیہا السلام طہارت وعظمت کا وہ پھول ہیں جن کی مہک سے سیدنا علی علیہ السلام کی خوشبو بھی ملتی تھی، اور سیدۂ کائنات کی خوشبو کا فیضِ اَقدس بھی ملتا تھا۔
ائمۂ لغت کے ہاں لفظِ زینب کا مطلب ایک مہک دار درخت بھی ہے؛ جو دیکھنے میں خوبصورت بھی ہے اور مہک دار بھی ہے۔ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا اہلِ بیتِ اطہار کے مقدس باغ کا وہ پھول تھیں جن کے باعث اسلامی تعلیمات کو دوام ملا۔سیدہ زینب علیہا السلام کی زندگی کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ محض ایک فرد نہیں تھیں بلکہ اپنے مقدس وجود میں سمٹی ہوئی ایک کائنات تھیں۔

خطاب کے آخر میں ڈاکٹر غزالہ حسن قادری نے کہا کہ: اللہ رب العزت ہماری اہلِ بیت علیہم السلام کے متعلق ذکر واَذکار میں منعقدہ محافل کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور قیامت میں اُن کی سنگت و معیت سے نوازے۔

حاصلِ کلام:

سیدہ زینب سلام اللہ علیہا وہ عظیم المرتبت ہستی ہیں جنہوں نے آغوشِ مصطفیٰ ﷺ میں پرورش پائی اور صحبتِ طہارت سے فیض حاصل کیا۔ آپ کو فصاحت و بلاغت، علم و تقویٰ، صبر و شجاعت جیسی صفات اپنے والدِ گرامی سیدنا علی علیہ السلام اور والدہ ماجدہ سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا سے وراثت میں ملیں۔ کربلا کے اندوہناک واقعے میں آپ کا کردار تاریخِ اسلام کا درخشاں باب ہے، جہاں آپ نے نہ صرف سیدنا امام حسین علیہ السلام کا ساتھ نبھایا بلکہ یزید کے دربار میں بے خوف خطبات دے کر باطل کے چہرے سے نقاب ہٹایا۔ آپ کے خطبات نے کربلا کے پیغام کو زندہ رکھا اور اسلام کی حقانیت کو دنیا کے سامنے آشکار کیا۔ آپ کی ولادت کے موقع پر نبی کریم ﷺ کا اشک بار ہونا اور آپ کا نام "زینب" رکھنا اس امر کا غماز ہے کہ آپ کی زندگی مصائب سے بھرپور ہوگی مگر آپ ان میں بھی استقامت کی اعلیٰ مثال بنیں گی۔ سیدہ زینب علیہا السلام اہلِ بیتِ اطہار کے مقدس باغ کا وہ خوشبو دار پھول تھیں جنہوں نے اپنے کردار، بصیرت، اور قربانی سے اسلام کو دوام عطا کیا اور رہتی دنیا تک حق گوئی، صبر، اور جرات کی علامت بن گئیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top