سوشل میڈیا پر اختلافِ رائے کو زحمت نہیں رحمت بنائیں: پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے بے دریغ استعمال نے عدم برداشت اور عدم تحمل کو جنم دیا ہے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اختلافِ رائے کے آداب سیکھنے اور سکھانے چھوڑ دیے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ اگر ہم اخلاقیات اور اقدار کی بات کریں، تو ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ نبی کریم ﷺ نے اختلافِ امت کو رحمت قرار دیا ہے۔ اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ ہم اس رحمت کو زحمت اور عذاب بناتے ہیں یا اسے واقعی رحمت ہی رہنے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تربیت یافتہ صحابہ کرامؓ نے اپنی زندگیوں سے ہمیں اختلاف کے آداب سکھائے۔ ان کے طرز عمل نے ہمیں یہ بتایا کہ اختلاف ضروری ہوتا ہے، مگر اس کے کچھ حدود و قیود اور اخلاقی دائرے ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا جیسے پلیٹ فارم پر اختلاف کے ان سنہرے اصولوں کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اختلاف کا ادب کیا ہوتا ہے، یہ ہمیں صحابہ کرامؓ کی سیرت سے سیکھنا چاہیے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ ہر انسان کو اپنی رائے کے اظہار کا بنیادی حق حاصل ہے، جو کہ آزادی اظہار کے دائرہ کار میں آتا ہے، مگر اختلافِ رائے کا بھی ایک حسن ہے۔ جب تک یہ حسن باقی رہے گا، اختلاف رحمت رہے گا لیکن جب یہ توازن ختم ہو جائے گا تو یہی اختلاف دشمنی، عداوت اور انتشار میں بدل جائے گا۔
چیئرمین سپریم کونسل نے کہا کہ صحابہ کرامؓ اختلاف کو حق کی تلاش کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ وہ کبھی اختلاف کو بڑھاتے نہیں تھے بلکہ اسے امت کے اتفاق کا سبب بناتے تھے۔ ان کے نزدیک اختلاف ہمیشہ قرآن و سنت کی بنیاد پر ہوتا تھا اور جب ان کے موقف کے برعکس دلیل آتی تو وہ اسے خندہ پیشانی سے قبول کر لیتے تھے۔ وہ اپنے موقف میں لچک رکھتے تھے اور دوسرے کے نقطۂ نظر کو احترام کے ساتھ سنتے اور مانتے تھے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نےکہا کہ صحابہ کرامؓ اگرچہ اختلاف کرتے تھے، مگر وہ کبھی بھی عقائد یا اصولی معاملات میں اختلاف نہیں کرتے تھے۔ ان کا اختلاف ہمیشہ فروعی اور ثانوی نوعیت کے معاملات میں ہوتا تھا اور حتیٰ الامکان اس میں بھی ایک دوسرے کی معاونت کو ترجیح دیتے تھے۔ ان کا مقصد کبھی کسی کی دل آزاری، عیب جوئی یا شخصیت کی تنقیص نہیں ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ آج ہمیں صحابہ کرامؓ کی انہی تعلیمات کو سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرہ دوبارہ رواداری، برداشت، اور اخلاقی اقدار کی طرف لوٹ سکے۔
تبصرہ