صحابہ کرامؓ کے نزدیک دین کی اصل روح، اطاعت و محبتِ مصطفی ﷺ تھی: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

مورخہ: 27 جون 2025ء

صحابہ کرامؓ کا مطمح نظر اور مقصدِ حیات آقا ﷺ سے محبت کرنا اور آپ ﷺ کو راضی کرنا تھا: صدر منہاج القرآن

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیاں سراسر عشقِ رسول ﷺ کا عملی مظہر تھیں۔ ان کی ہر سوچ، ہر عمل اور ہر جذبہ رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ اقدس کے گرد گردش کرتا تھا۔ اُن کے نزدیک دین کی اصل روح، اطاعت و محبتِ مصطفی ﷺ تھی۔ اُن کے عقائد و اعمال کی بنیاد نبی اکرم ﷺ سے نسبت پر تھی؛ جس چیز کو حضور ﷺ سے تعلق حاصل تھا، وہی ان کے لیے مقدس اور قابلِ تعظیم تھی۔ سیدنا عمر فاروقؓ کا حجرِ اسود کو بوسہ دینا بھی اسی نسبتِ رسول ﷺ کا نتیجہ تھا۔ یہ رویہ صحابہ کے خالص اور سچے عشقِ رسول ﷺ کا مظہر ہے، جو ہر مؤمن کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ:

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اُن کی تمام زندگی رسول اللہ ﷺ کے گرد گھومتی ہوئی نظر آتی ہے۔ اُن کا مطمح نظر اور مقصدِ حیات ہی آقا ﷺ سے محبت کرنا اور آپ ﷺ کو راضی کرنا تھا۔

حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ اقدس صحابہ کا مرکز و محور تھی:

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لیے حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ اَقدس مرکز و محور کی حیثیت رکھتی تھی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں سے ایک چیز جو مزید عیاں ہوتی ہے کہ اُن کا ایمان اور عقیدہ آقا ﷺ کی نسبت سے متعلق تھا۔ یعنی جس شے کو حضور ﷺ سے نسبت ہے تو وہ اُن کے عقیدے کا حصہ تھی، اور جس شے کو حضور نبی اکرم ﷺ سے نسبت نہیں وہ صحابہ کے دین اور عقیدے کا حصہ نہیں ہوا کرتی تھی۔

جب سیدنا عمر فاروقؓ حجِ بیت اللہ کر رہے ہیں، اور حجرِ اسود کے پاس آتے ہیں اور اپنی محبت کی کیفیات میں حجرِ اسود سے خطاب کرتے ہوئے کہنے لگے:

إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ(بخاری، الصحیح)

بے شک میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، جو نہ نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ ہی نقصان پہنچا سکتا ہے۔اگر میں نے نبی اکرم ﷺ کو تمہیں چومتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا، تو عمر تجھے کبھی بھی نہ چومتا۔

حاصلِ کلام:

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں کا نچوڑ یہ ہے کہ اُن کے ایمان، عقیدے، اطاعت اور محبت کا مرکز و محور صرف اور صرف ذاتِ مصطفیٰ ﷺ تھی۔ ان کے نزدیک دین کی اصل حقیقت آقا ﷺ سے سچی وابستگی اور بے پناہ عشق میں مضمر تھی۔ اُن کا ہر عمل، ہر جذبہ اور ہر فیصلہ اسی نسبتِ رسول ﷺ سے جڑا ہوا تھا۔ وہ جس چیز کو نبی اکرم ﷺ سے منسوب پاتے، اُس کو دل و جان سے اپناتے، اور جس چیز میں یہ نسبت نہ ہوتی، اُس سے کنارہ کشی اختیار کرتے۔ سیدنا عمر فاروقؓ کا حجرِ اسود کو بوسہ دینا اس نسبت کی اعلیٰ ترین مثال ہے، جو صحابہ کے عشقِ رسول ﷺ کی عظمت اور ان کے ایمان کی پاکیزگی کو واضح کرتی ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top