شہادت امام حسینؑ اذیت رسولؐ کا سنگین واقعہ ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری
آپ ﷺ کو جن کے جسموں پر دھوپ کی تپش گوارہ نہ تھی انہیں کربلا کے تپتے صحرا میں شہید کیا گیا
حسنین کریمین کو گھر میں موجود نہ پاکر تاجدارِ کائنات استفسار فرماتے میرے بیٹے کہاں ہیں؟
لاہور (یکم جولائی 2025ء) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ شہادت امام حسینؑ نفس انسانی کا قتل نہیں بلکہ اذیت رسولؐ کا ایک اذیت ناک سنگین واقعہ ہے۔ آپؐ کو حسنین کریمین سے بے پناہ محبت تھی۔ سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں ایک روز حضور نبی اکرمؐ گھر تشریف لائے حسنین کریمین کو موجود نہ پا کر فکر مند ہوئے اور استفسار فرمایا میرے بیٹے کہاں ہیں؟ سیدہ کائنات نے عرض کیا علی کرم اللہ وجہہ انہیں اپنے ساتھ باہر لے گئے ہیں، یہ سن کر تاجدارِ کائنات اُن کی تلاش کے لئے روانہ ہوئے اور کرہ ارض کے خوش بخت حسنین کریمین کو ایک چشمے کے قریب کھیلتے ہوئے پایا۔ آپؐ نے دیکھ کر فرمایا اے علی خیال رکھنا میرے بیٹوں کو جلد گھر لے آیا کرو تاکہ ان کے جسموں کو دھوپ کی تپش نہ چھوئے۔
انہوں نے کہا کہ اب ذرا تصور کریں کہ تاجدار کائناتؐ کو جس حسن و حسین ؑ کے جسموں پر سورج کی گرمی گوارہ نہ تھی اُسی حسین ؑ کو کربلا کے تپتے ریگزاروں پر بھوک اور پیاس کی شدت کے ساتھ شہید کر دیاگیا اور قافلہ حق کے ساتھ دربار یزید تک ہتک آمیز برتاؤ کیا گیا، ذرا چشم تصور میں لائیں کہ جب تاجدار کائنات نے شہادت امام حسین ؑ کے مناظر دیکھے ہوں گے تو آپؐ کس قدر اذیت اور تکلیف میں آئے ہوں گے؟۔
حضرت امام حسینؑ اور نفوس قدسیہ کو تہ تیغ کرنے والے کرہ ارض کے بدترین لوگوں کے بارے میں شک و شبہ سے کام لینا کہ آیا وہ اس قتل و غارت گری میں ملوث تھے یا نہیں تھے کس قدر بدبختی کی بات ہے۔ ایسا سوچنے والے اللہ اور اس کے رسولؐ کو اذیت دینے کے عمل میں برابر کے شریک ہیں۔
تبصرہ