سیدنا امام حسین علیہ السلام نے میدانِ کربلا میں ظلم، پیاس اور شہادت کے لمحات میں بھی صبر کا دامن نہ چھوڑا: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

شہادتِ سیدنا امام حسین علیہ السلام کے بعد کربلا کا منظر تاریخِ انسانیت کا ایسا المناک اور دلسوز باب ہے جس نے دلوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ میدانِ کربلا میں جب نواسۂ رسول سیدنا امام حسین علیہ السلام نے دین کی سربلندی کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، تو زمین و آسمان بھی غم سے نڈھال ہو گئے۔ ان کے بعد اہلِ حرم پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے گئے کہ جنہیں سُن کر روح کانپ اٹھتی ہے۔ خیموں کو جلا دیا گیا، خواتینِ اہلِ بیت اطہار علیہم السلام کے سروں سے چادریں چھینی گئیں، اور شہداء کے بدنوں پر گھوڑے دوڑائے گئے۔ سیدنا امام حسین علیہ السلام کے سرِ اقدس کو نیزے پر بلند کر کے کوفہ و شام کی گلیوں میں پھرایا گیا۔ لیکن ان سب مصیبتوں کے باوجود، اہلِ بیتؑ کے صبر، وقار اور خطبات نے یزیدی ظلم کے چہرے سے نقاب کھینچ دیا اور قیامت تک کے لیے حق و باطل کے درمیان ایک واضح اور روشن لکیر کھینچ دی۔ یہ مناظر نہ صرف ظلم کی انتہا کو ظاہر کرتے ہیں، بلکہ صبر، استقلال اور دینِ اسلام کی سربلندی کے عظیم پیغام کو بھی ہمیشہ کے لیے زندہ کر گئے۔

شہادتِ امام حسین علیہ السلام کے بعد پتھروں کے نیچے سے خون کا نکلنا

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ: امام طبرانی، امام بیہقی، امام ابن سعد اور امام ہیثمی روایت کرتے ہیں کہ امام زہریؒ نے بیان کیا ہے کہ:

لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ بن عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لَمْ يُرْفَعْ حَجَرٌ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ إِلا وُجِدَ تَحْتَهُ دَمٌ عَبِيطٌ

(المعجم الكبير، تهذيب الكمال، تاريخ مدينة دمشق، الطبقات الكبرى، مجمع الزوائد)

جب سیدنا امام حسین علیہ السلام کو شہید کیا گیا تو بیت المقدس میں جو بھی پتھر اُٹھایا جاتا، اس کے نیچے سے تازہ خون نکلتا تھا۔

ایک اور مقام پر امام طبرانی بیان کرتے ہیں کہ:

لَمْ تُرْفَعْ حَصَاةٌ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ إِلا وُجِدَ تَحْتَهَا دَمٌ عَبِيطٌ (المعجم الكبير)

(امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد) بیت المقدس میں جب بھی کسی پتھر کو اُٹھایا جاتا، اس کے نیچے سے تازہ خون نکلتا تھا۔

اِسی طرح امام طبرانی اور امام ہیثمی مزید لکھتے ہیں کہ سیدنا امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد آثار یہ تھے کہ:

مَا رُفِعَ بِالشَّامِ حَجَرٌ يَوْمَ قُتِلَ الْحُسَيْنُ بن عَلِيٍّ إِلا عَنْ دَمٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ (المعجم الكبير، مجمع الزوائد)

جب سیدنا حسین علیہ السلام کو شہید کیا گیا تو بلادِ شام میں جو بھی پتھر اٹھایا جاتا تھا اُس کے نیچے سے خون اُچھلتا تھا۔

شہادتِ امام حسین علیہ السلام کے بعد آسمان کا سرخ ہونا

شہادتِ امام حسین علیہ السلام کے بعد آسمان کا سرخ ہو جانا تاریخِ کربلا کا وہ عبرت خیز منظر ہے جسے نہ صرف مؤرخین نے محفوظ کیا، بلکہ فطرت نے بھی اپنی گواہی میں شامل کر لیا۔ روایت میں ہے کہ جیسے ہی سیدنا امام حسین علیہ السلام کا مقدس خون زمین پر گرا، آسمان کا رنگ بدل گیا، فضا پر ایک سرخی چھا گئی۔ آسمان کا سرخ ہونا اس بات کی علامت تھا کہ زمین پر نواسۂ رسول ﷺ کے ساتھ ایسا ظلم برپا ہوا ہے جس پر افلاک بھی لرز گئے ہیں۔

امام طبرانی روایت کرتے ہیں کہ حضرت امّ حکیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے آپ بیان کرتی ہیں کہ:

قُتِلَ الْحُسَيْنُ بن عَلِيٍّ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةٌ، فَمَكَثَتِ السَّمَاءُ أَيَّامًا مِثْلَ الْعَلَقَةِ (المعجم الكبير)

جب سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا تو میں جُوَیریہ (یعنی چھوٹی بچی) تھی، اُس وقت آسمان کئی دن تک ایک جمے ہوئے خون کے لوتھڑے کی طرح سرخ رہا۔

اِسی طرح ایک اور مقام پر امام طبرانی حضرت جمیل بن زید سے روایت کرتے ہیں کہ:

لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ احْمَرَّتِ السَّمَاءُ (المعجم الكبير)

جب سیدنا امام حسین علیہ السلام کو شہید کیا گیا تو آسمان سرخ ہوگیا۔

حاصلِ کلام:

شہادتِ سیدنا امام حسین علیہ السلام کے بعد فطرت نے بھی گواہی دی کہ زمین پر ایک عظیم ظلم برپا ہوا ہے۔ تاریخِ انسانیت میں یہ وہ ہولناک لمحہ تھا جب آسمان بھی لرز اُٹھا اور زمین نے اپنے سینے سے نشانیاں ظاہر کیں۔ مختلف روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بیت المقدس اور شام میں جب کوئی پتھر اٹھایا جاتا تو اس کے نیچے سے تازہ خون نکلتا تھا، گویا زمین بھی سیدنا امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پر فریاد کر رہی تھی۔ اسی طرح آسمان کئی دنوں تک جمے ہوئے خون کی طرح سرخ رہا، جو اس کائناتی سوگ کا مظہر تھا، جو نواسۂ رسول ﷺ کی شہادت پر چھا گیا۔ یہ تمام مظاہر اس بات کا اعلان تھے کہ سیدنا امام حسین علیہ السلام کی قربانی فقط ایک شخص یا خاندان کی آزمائش نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے لیے حق و باطل کے درمیان ایک فیصلہ کن پیغام تھا، جو آج بھی ہر درد مند دل کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔

بلاگ: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر، لائیو اَپڈیٹس سیل، سوشل میڈیا)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top