تکفیر و توہین سے اُمت کمزور ہو رہی ہے:شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
اگر فکر ونظر میں وسعت ہو تو ہم ایک جیسے نہ بھی ہوں تب بھی ایک ہو سکتے ہیں
گلوسگو سکاٹ لینڈ میں ہم آہنگی اور اتحاد اُمت کانفرنس سے خطاب، علماء کی کثیر تعداد میں شرکت
لاہور (24 جولائی 2025) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقاری نے گلاسگو سکاٹ لینڈ میں جامع الفرقان میں ”بین المسالک ہم آہنگی اور اتحاد اُمت کانفرنس“ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تکفیر و توہین سے اُمت کمزور ہو رہی ہے، اگر فکر ونظر میں وسعت ہو تو ہم ایک جیسے نہ بھی ہوں تب بھی ایک ہو سکتے ہیں۔کانفرنس میں تمام مکتب فکر کے جید علماء، مذہبی سکالر، آئمہ مساجداور مدرسین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سکاٹ لینڈ میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی اور سب سے بڑی کانفرنس تھی۔ جامع الفرقان اسلامک سنٹر میں آمد پر یوکے اسلامی مشن کے ہیڈ سید طفیل شاہ اور ڈاکٹر جاوید ندوی نے دیگر مکتب فکر کے علماء کے ہمراہ شیخ الاسلام کو خوش آمدید کہا۔
شیخ الاسلام نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام مسالک علم و تحقیق کی بنیاد پر ایک دوسرے سے صحت مند مکالمہ کرتے رہیں گے تو سوسائٹی میں خیر ہی خیر برآمد ہو گی۔ اسلام دلوں کو جوڑنے والا الوہی دین ہے۔ اگر دین کی تعلیم و تحقیق، تدریس و تبلیغ اور نشرو اشاعت سے دل جڑنے کی بجائے ٹوٹ رہے ہیں، مفاہمت کی بجائے مزاحمت اور مخاصمت بڑھ رہی ہے، اگر خطابات پر تالی کی بجائے گالی کا شور پیدا ہورہا ہے تو پھر بلاتاخیر نفس کی گرفت کریں اور اسے شیطان کے آہنی پنجے سے واگزار کروائیں کیونکہ دین کثافت کی بجائے محبت اور لطافت کا ماحول پیدا کرتا ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ جس طرح انسانی جسم کے تمام اعضاء دل، دماغ، ہاتھ، پاؤں آنکھیں جب مل کر جسم میں کام کرتے ہیں تو ایک توانا جسم ترتیب پاتا اور فعال ہوتا ہے۔ اسی طرح اُمت مسلمہ کے مختلف مسالک اور مکاتب فکر دین حق کے مختلف پہلوؤں کی ترجمانی کرتے ہیں تو یکجہتی کی فضا ہموارہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مسالک دل کی طرح روحانیت، عشق الٰہی اور تصوف کی لطافتوں پر زور دیتے ہیں، کچھ مکاتب دماغ کی طرح علم، منطق اور استدلال کو دین کی اساس مانتے ہیں۔ کچھ مسالک آنکھیں بن کر شریعت کے ظاہری احکام کی پاسداری کو اولیت دیتے ہیں، کچھ مسالک ہاتھ کی مانند خدمت خلق اور اصلاح معاشرہ کو دین کی روح سمجھتے ہیں۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ اگر جسم کا کوئی عضو اپنے مقام سے تجاوز کرتا ہے تو انسانی جسم بیمار ہوجاتا ہے۔ بالکل اسی طرح اگر اُمت میں کوئی مسلک خود کو واحد حق سمجھ کر دوسروں کی تکفیر و توہین پر اترآئے گا تو اس سے اسلام کو نقصان پہنچے گا اور اُمت کمزور ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کا مطلب یکسانیت نہیں بلکہ تکثیر اور مشترکات میں سے وحدت تلاش کرنا ہے۔
تبصرہ