اولاد کو ادب سکھانا، مساکین سے محبت کرنا اور شکرگزاری اپنانا ہی کامیاب زندگی کی کنجی ہے،پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے خطاب میں کہا ہے کہ اولاد کی صحیح تربیت، دل کی اصلاح اور معاشرتی ہم آہنگی کی بنیاد صرف اور صرف ادب، شکرگزاری اور اخلاص پر قائم ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کہنا ہے کہ سیدنا ابوذر غفاریؓ کو رسول اللہ ﷺ نے نصیحت کی، فرمایا کہ اے ابوذرمساکین سے محبت کیا کر، ان کے قریب رہا کر، ان کے ساتھ بیٹھا کر اوران کے ساتھ جڑ جایا کر۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعلیم صرف جذبے کی بات نہیں، بلکہ ایک سماجی ذمہ داری ہے کہ ہم کمزور طبقات کے ساتھ ربط رکھیں، ان کے دکھ بانٹیں، اور ان کے ساتھ خیرخواہی اختیار کریں۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ حضور ﷺ نے نصیحت فرمائی کہ ہمیشہ اُن لوگوں کو دیکھو جو حیثیت، طاقت، علم، دولت اور معاشرتی مقام میں تم سے کم ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان جو کچھ اسے اللہ نے عطا کیا، اس پر راضی رہے اور ناشکری سے بچا رہے۔ اگر آپ کے پاس گاڑی ہے تو موٹر سائیکل والے کو دیکھو، اگر موٹر سائیکل ہے تو سائیکل والے کو دیکھو یعنی ہر حال میں اللہ کی نعمتوں کے شکر گزار بنے رہو۔
چیئرمین سپریم کونسل نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو ادب سکھانے میں پہل کرنی چاہیے۔ حضرت امام مالک اور ان کے شاگرد عبدالرحمن القاسم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں نے امام مالک کی صحبت میں 20 سال گزارے، جن میں 18 سال انہوں نے مجھے ادب سکھایا اور صرف 2 سال علم حاصل کیا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ علم سے پہلے ادب سیکھنا لازم ہے۔
انہوں نےکہا کہ تقویٰ، ایمان، محبت، شکرگزاری اور اخلاص وہ بنیادیں ہیں جن پر ایک پاکیزہ معاشرہ قائم ہو سکتا ہے۔ سوشل میڈیا کے شور میں، دجالی فتنوں کے دور میں، بچوں سے مکالمہ، ان کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنا، ان کے دل کی بات کو سننا اور ان کے ساتھ جذباتی ربط قائم رکھنا ہی تربیت کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ محض تعلیم کافی نہیں، بلکہ ادب، سلیقہ، رحم اور شکر کا شعور پیدا کرنا ضروری ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ بچوں کی تربیت میں کوئی چیز خودبخود نہیں آتی، اس کے لیے محنت، وقت، توجہ اور قربت درکار ہوتی ہے۔ والدین کا رویہ، طرزِ زندگی اور دل کا حال سب کچھ بچوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنے دل کو، اپنی نیت کو اور اپنی زبان کو پاکیزہ رکھیں تاکہ نسلِ نو خود بخود نیکی کی طرف راغب ہو جائے۔
تبصرہ