امام مہدی علیہ السلام ایک معیّن شخص ہیں؛ جن کی آمد کی خبر حضور نبی اکرم ﷺ نے صراحت کے ساتھ دی: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

مورخہ: 02 اگست 2025ء

امام مہدی علیہ السلام کا تصور محض کوئی روایتی یا فرقہ وارانہ عقیدہ نہیں، بلکہ امتِ مسلمہ کے ایمان کا ایک مشترکہ عنصر ہے: شیخ الاسلام کا خطاب

تاریخِ انسانیت کے دامن میں ایسے لمحات بھی محفوظ ہیں جن کی نوید خود زبانِ مصطفیٰ ﷺ سے صادر ہوئی، اور جنہیں امت نے نسل در نسل اپنے ایمان کا حصہ بنایا۔ انہی عظیم بشارتوں میں سے ایک بشارت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی ہے، جنہیں حضور نبی اکرم ﷺ نے ایک معیّن، متعین شخصیت کے طور پر اُمت کے سامنے پیش فرمایا۔ یہ تصور نہ کسی فرقے کی ایجاد ہے اور نہ کسی فکری تلبیس کا نتیجہ، بلکہ یہ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ کی روشنی میں امت کا متفق علیہ عقیدہ ہے۔ امام مہدیؑ کے ظہور پر امت کا اجماع ہے۔ امام مہدیؑ کا تصور درحقیقت امت کے روحانی اِحیاء، عدل کے قیام اور دین کے غلبے کا پیغام ہے، جو ہر دور کے مخلص مسلمان کے دل میں امید کی شمع روشن کرتا ہے۔

سیدنا امام مہدی علیہ السلام کا تعارف

شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: سیدنا امام محمد مہدی علیہ السلام ایک معیّن شخصیت ہیں، ایک معیّن امام ہیں، جن کی آمد کا ذکر حضور ﷺ نے صراحت کے ساتھ بیان فرمایا اور لوگوں کو اُن کی آمد کی بشارت دی۔ امام مہدی علیہ السلام کی آمد کا انکار حقیقت میں گمراہی اور فرمانِ مصطفی ﷺ سے بغاوت ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کثیر اَحادیث، جن میں سے اَحادیثِ متواترہ اور مرفوعہ بھی ہیں، اور اَحادیث درجۂ صحیح میں بھی ہیں، اور اَحادیث درجۂ حسن میں بھی پائی جاتی ہیں۔

امام مہدی علیہ السلام کے متعلق اَحادیث کی تعداد

امام مہدی علیہ السلام کی آمد کا ذکر کثرت کے ساتھ مختلف طرق سے، مختلف احادیث میں ہوا ہے۔ ائمہ و محدثین نے امام مہدی علیہ السلام کی آمد کے متعلق اپنی کتب میں مختلف احادیث جمع کی ہیں۔ شیخ الإسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے امام مہدی علیہ السلام کے متعلق وارد ہونے والی اَحادیث کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ: میں نے امام مہدی علیہ السلام کے متعلق وارد ہونے والی اَحادیث جن کا خود مطالعہ کیا اور اُن احادیث کی تحقیق کی، اُن کی تعداد 200 سے زائد ہے۔ یہ وہ اَحادیث ہیں جو میرے مطالعہ سے گزری ہیں۔

امام مہدیؑ کی آمد کے متعلق خود حضور نبی اکرم ﷺ نے خبر دی

حضور نبی اکرم ﷺ نے امام مہدی علیہ السلام کی آمد کی واضح بشارتیں اِرشاد فرمائیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مہدیؑ کا ظہور امتِ مسلمہ کے لیے ایک عظیم روحانی اور انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوگا۔ اُم المؤمنین حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

اَلْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي مِنْ وَلَدِ فَاطِمَةَ۔

مہدی میری نسل اور فاطمہ (رضی اللہ عنہا) کی اولاد سے ہو گا۔

أبو داود، السنن، ج4، ص 107، رقم: 4284

ایک اور مقام پر اُم المومنین حضرت اُم سلمہ رضي اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو (امام) مہدی کا ذکر کرتے ہوئے سنا آپ ﷺ نے فرمایا:

هو حق وهو من بني فاطمة عليها السلام۔

حاکم، المستدرک، ج4، ص 600، رقم: 8671

مہدی حق ہے۔ (یعنی ان کا ظہور برحق اور ثابت ہے) اور وہ سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنہا کی اولاد سے ہوں گے۔

امام مہدی علیہ السلام کے متعلق حضور ﷺ کی اَحادیث امت کو امید، اصلاح اور تجدیدِ دین کی نوید دیتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ جب دنیا میں فتن و فساد عام ہوگا، تب اللہ تعالیٰ امام مہدی علیہ السلام کو ہدایت و قیادت کے ساتھ مبعوث فرمائے گا تاکہ دین کو غالب کیا جا سکے۔ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ: میں یہ بات اس لیے کہہ رہا ہوں کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بات توہمات میں سے ہے، یا یہ شیعہ حضرات کی گھڑی ہوئی باتوں میں سے ہے، یہ بات کسی کی گھڑی ہوئی نہیں ہے، بلکہ یہ تاجدارِ کائنات ﷺ کی بتائی ہوئی باتیں ہیں اور اِن باتوں اور عقیدے پر امت کا اجماع رہا ہے۔

امام مہدیؑ کی آمد پر امت میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا

امام مہدیؑ کی آمد کا عقیدہ امتِ مسلمہ کے درمیان متفق علیہ ہے اور اس میں کوئی بنیادی اختلاف نہیں پایا جاتا۔ تمام مکاتبِ فکر، چاہے وہ اہلِ سنت ہوں یا اہلِ تشیع، اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ قیامت سے قبل ایک عظیم ہستی امام مہدیؑ کے نام سے ظاہر ہوں گے، جو ظلم و فساد کا خاتمہ کرکے عدل و انصاف کا نظام قائم کریں گے۔ یہ اتفاق اس بات کی دلیل ہے کہ امام مہدیؑ کا تصور محض کوئی روایتی یا فرقہ وارانہ عقیدہ نہیں، بلکہ امتِ مسلمہ کے ایمان کا ایک مشترکہ عنصر ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ صحابہ کرامؓ، تابعین، ائمہ مجتہدین، ائمہ اہلِ بیتِ اطہار، تمام مکاتبِ فکر کے محدثین، فقہاء اور علماء و صوفیاء کا ہر دور میں امام مہدی علیہ السلام کی آمد پر اجماع رہا ہے۔ کبھی کسی نے اِس مسئلے پر اختلاف نہیں کیا، سوائے اس کے کہ اہلِ تشیع کے ہاں امام مہدیؑ پیدا ہوئے اور غائب ہو گئے، اُن کا ظہور دوبارہ ہوگا، اور اہلِ سنت کے عقیدے میں یہ ہے کہ وہ ابھی پیدا نہیں ہوئے، اُن کی ولادت ہوگی اور اُن کی آمد ہوگی۔ صرف اِس ایک اختلاف کو چھوڑ کر باقی سیدنا امام محمد مہدی علیہ السلام کے وجود پر اُن کی آمد پر، اُن کے مقام و مرتبہ پر امت میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔

حاصلِ کلام

سیدنا امام محمد مہدی علیہ السلام کی آمد کا عقیدہ نہ صرف واضح و صریح احادیثِ نبویہ سے ثابت ہے بلکہ امتِ مسلمہ کا اس پر متفقہ ایمان بھی قائم و دائم ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے امام مہدیؑ کے ظہور کی بشارتیں عطا فرمائیں، جنہیں ائمہ و محدثین نے مختلف کتب میں محفوظ کیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مطابق یہ تصور نہ توہمات پر مبنی ہے، نہ کسی فرقے کی ایجاد، بلکہ دو سو سے زائد مستند احادیث اس عقیدے کی صداقت پر شاہد ہیں۔ امام مہدیؑ کی آمد امت کے لیے ایک روحانی بیداری، عدل کے قیام اور دین کے غلبے کا پیغام ہے، جس پر تمام مکاتبِ فکر کے علماء، صوفیاء، ائمہ اور محدثین کا ہمیشہ سے اجماع رہا ہے۔ یہ ایمان کا وہ مشترکہ سرچشمہ ہے جو امت کو فتن و فساد کے اندھیروں میں بھی امید کی روشنی عطا کرتا ہے۔

بلاگ: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر، لائیو اَپڈیٹس سیل، سوشل میڈیا)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top