دنیا کی رغبت اور خواہشات سے پاک دل اللہ کی محبت کا مسکن بن جاتا ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے چیئرمین سپریم کونسل پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنے تربیتی و روحانی خطاب میں دل کی صفائی و تطہیر اور قرب الہی کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب انسان کا دل دنیا کی رغبت اور غیر اللہ کی خواہشات سے پاک ہو جاتا ہے، تب وہ اللہ کی ندا کے لائق بن جاتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے حضرت بایزید بسطامیؒ کا قول نقل کیا، جنہوں نے فرمایامیں نے صرف تین دن کے لیے زہد اختیار کیا تاکہ میرا دل اس قدر پاک اور لطیف ہو جائے کہ اللہ والوں کی قربت کے قابل ہو جائے۔ پہلے دن دنیا کی محبت دل سے نکلی، دوسرے دن آخرت کی رغبت بھی ختم ہو گئی اور تیسرے دن اللہ کے سوا ہر چیز کی طلب دل سے نکل گئی۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ جب بندہ اس مقام پر پہنچتا ہے تو اللہ کی بارگاہ سے ندا آتی ہے کہ بتا میرے بندے تو کیا چاہتا ہے؟ حکیم الامت علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے مضمون کو بڑے دلنشیں انداز میں بیان فرمایا "خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے.. خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے... تصفیہ قلب اور تزکیہ نفس کے بعد اس عظیم مرحلے پر حضرت بایزیدؒ عرض کرتے ہیں مولا! میں صرف وہی چاہتا ہوں جو تو چاہتا ہے... یہ ہے ادب کی انتہا اور بندگی کی معراج ہے، بندہ جب خود کو فنا کر کے صرف رب کی رضا کا طالب ہو جائے، تب رب بھی فرماتا ہے تو جیسا ہمارا ہو گیا، ہم ویسے ہی تیرے ہو گئے۔
چیئرمین سپریم کونسل کا کہنا تھا کہ آج ہمارے دل اتنے بوجھل اور زخمی ہو چکے ہیں کہ کسی کی ایک سخت بات دل سے نہیں نکلتی ۔ دلوں میں حسد، کینہ، دنیاوی دکھ اور تعلقات کی تلخیاں اس قدر گہرائی میں بیٹھ چکی ہیں کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں اٹھنے کے قابل نہیں رہے۔ دل جب دنیا سے پاک ہو جاتا ہے، تو ہلکا پھلکا ہو جاتا ہے۔ پھر وہ دل اللہ کا قرب پا لیتا ہے اور وہی دل ادیب بن جاتا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ ادیب صرف لکھنے والا نہیں ہوتا، بلکہ وہ ہوتا ہے جس کا دل نرم، پاک، اور عاجز ہو۔ جو ادب سیکھ جائے، وہ اللہ کے قریب ہو جاتا ہے۔ یہ دسترخوان، جہاں اللہ کی محبت، قربت، رضا، اخلاص اور نورانیت کے سودے ہوں، انہی دل والوں کے لیے سجتا ہے۔آج کل سے اپنے دل سے دنیا کی رغبت، آخرت کی لالچ اور غیر اللہ کی وابستگیاں نکالنی ہوں گی۔ یہی وہ عرفان ہے جس پر بندہ فنا ہوتا ہے اور خدا باقی ہو جاتا ہے۔
تبصرہ