اولیاء اللہ اپنے رب سے جہنمی لوگوں کے لیے سفارش کریں گے اور اُنہیں جنت میں لے جائیں گے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
قیامت کا دن وہ عظیم اور ہولناک دن ہوگا جب ساری کائنات کی نظامِ زندگی درہم برہم ہو جائے گی، اُس دن سب انسان اپنے رب کے حضور جمع کیے جائیں گے، کوئی بادشاہ ہوگا نہ غلام، سب ایک ہی صف میں کھڑے ہوں گے۔ اعمال کا ترازو نصب ہوگا اور ہر چھوٹا بڑا عمل پیش کیا جائے گا۔ یہ دن عدل اور انصاف کا دن ہوگا، جہاں کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہ ہوگا اور ہر ایک کو اس کے کیے کا پورا بدلہ ملے گا۔ یہ وہ دن ہے جس کی یاد انسان کو دنیا میں ہوش مندی، تقویٰ اور نیک اعمال کی طرف بلاتی ہے۔
قیامت کے دن جب ہر شخص کے اعمال کا حساب مکمل ہو جائے گا، تو انجام کے فیصلے سنائے جائیں گے۔ نیکوکاروں کے لیے جنت کی خوشخبری ہوگی اور وہ ہمیشہ کی نعمتوں کے باغات میں داخل کیے جائیں گے، جبکہ گناہگاروں کے لیے جہنم کا حکم صادر ہوگا جہاں انہیں اپنے اعمال کا بدلہ بھگتنا پڑے گا۔
اولیاء اللہ کا اپنے رب سے جہنمی لوگوں کے لیے سفارش کرنا
شیخ الإسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب جنتی لوگوں کو جنت میں بھیجے جانے کا فیصلہ ہو جائے گا اور دوزخیوں کو دوزخ میں بھیجے جانے کا فیصلہ ہو جائے گا، تو اللہ تعالیٰ کے دوست جن کو جنت میں بھیجے جانے کا فیصلہ ہوا تھا وہ جنت میں جانے سے رُک جائیں گے۔ حضرت ابو سعید خدریؓ حدیث روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِذَا خَلَّصَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ مِنَ النَّارِ وَأَمِنُوا فَمَا مُجَادَلَةُ أَحَدِكُمْ لِصَاحِبِهِ فِي الْحَقِّ يَكُونُ لَهُ فِي الدُّنْيَا أَشَدَّ مُجَادَلَةً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لِرَبِّهِمْ فِي إِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ أُدْخِلُوا النَّارَ قَالَ يَقُولُونَ رَبَّنَا إِخْوَانُنَا كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَحُجُّونَ مَعَنَا فَأَدْخَلْتَهُمُ النَّارَ فَيَقُولُ اذْهَبُوا فَأَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ مِنْهُمْ فَيَأْتُونَهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِصُوَرِهِمْ لَا تَأْكُلُ النَّارُ صُوَرَهُمْ فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ النَّارُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى كَعْبَيْهِ فَيُخْرِجُونَهُمْ فَيَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرَجْنَا مَنْ قَدْ أَمَرْتَنَا ثُمَّ يَقُولُ أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ دِينَارٍ مِنَ الْإِيمَانِ ثُمَّ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ نِصْفِ دِينَارٍ ثُمَّ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ.
ابن ماجہ، السنن، ج1، ص 23، رقم: 60
’’جب اللہ تعالیٰ مومنوں کو جہنم سے نجات دیدے گا، اور وہ امن میں ہو جائیں گے تو وہ اپنے ان بھائیوں کی نجات کے لیے جو جہنم میں داخل کر دئیے گئے ہوں گے، اپنے رب سے ایسی بحث و تکرار کریں گے کہ کسی نے دنیا میں اپنے حق کے لیے اپنے ساتھی سے بھی ویسا نہیں کیا ہو گا“۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ عرض کریں گے: اے ہمارے رب! یہ ہمارے بھائی ہیں جو ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے، روزہ رکھتے تھے، اور حج کرتے تھے، تو نے ان کو جہنم میں داخل کر دیا! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ”جاؤ، ان میں سے جنہیں تم پہچانتے ہو نکال لو“، وہ مومن ان جہنمیوں کے پاس آئیں گے، اور انہیں ان کے چہروں سے پہچان لیں گے، آگ نے اُن کی صورتوں کو نہیں کھایا ہوگا، کسی کو آگ نے اس کی آدھی پنڈلیوں تک اور کسی کو ٹخنوں تک پکڑ لیا ہوگا، پھر وہ مومن ان کو جہنم سے نکالیں گے اور عرض کریں گے: اے ہمارے رب! جن کو تونے نکالنے کا حکم دیا تھا ہم نے ان کو نکال لیا، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس شخص کے دل میں ایک دینار کے برابر ایمان ہو اس کو بھی جہنم سے نکال لو، پھر جس کے دل میں آدھا دینار کے برابر ایمان ہو، پھر جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو‘‘
اولیاء اللہ کا اپنے دوستوں کے لیے مجادلہ کرنا
شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ: جس طرح تم میں سے کوئی ایک شخص دنیا میں کسی کا حق لینے کے لیے جھگڑا کرتا ہے اللہ تعالیٰ کے دوست حشر کے روز اپنے دوستوں کے لیے اللہ کے ساتھ لاڈ اور پیار کے ساتھ جھگڑا کریں گے۔ یہ جھگڑا لاڈ کا جھگڑا ہوگا۔ بندے کی کوئی مجال نہیں کہ رب سے جھگڑے مگر یہ لاڈ کا جھگڑا ہوگا، یہ پیار کا جھگڑا ہوگا، یہ اعتماد کا جھگڑا ہوگا۔ اس حدیث میں حضور ﷺ نے ہمارے سمجھانے کے لیے جھگڑے کا لفظ استعمال کیا یعنی سمجھایا کہ تم جیسے جھگڑا کر کے حق لیتے ہو اس طرح اللہ کے دوست قیامت کے دن اپنے دوستوں کے لیے جھگڑیں گے یا رب! یہ دنیا میں ہماری سنگت اختیار کیا کرتے تھے اور تونے اُن کو دوزخ میں بھیج دیا ہے، وہ ہمارے دوست ہیں، دنیا میں ہمارے ساتھ رہتے تھے، ہماری سنگت میں رہتے تھے، ہمارے ساتھ مل کر نمازیں پڑھتے تھے، ہمارے ساتھ مل کر روزے رکھتے تھے، ہمارے ساتھ مل کر حج کرتے تھے، ان کی ہماری سنگت تھی، مل کر عبادتیں کرتے اعمال کرتے تھے، اور تونے انہیں دوزخ میں ڈال دیا ہے، ہم انہیں دوزخ میں جلتا چھوڑ کر جنت میں کیسے چلے جائیں؟ تو اللہ پاک فرمائے گا
جو دوزخ میں جل رہے ہیں وہ تمہارے دوست ہیں جو دنیا میں تمہارے ساتھ تھے، تم انہیں پہچانتے ہو؟ عرض کریں گے: ہاں، مولا، ہم اُنہیں پہچانتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میرے دوستو! جاؤ، جنہیں تم پہچانتے ہو اُنہیں چُن چُن کر دوزخ سے نکال کر جنت میں لے جاؤ۔ اِسی طرح اولیاء اللہ اُن سب کو پہچان لیں گے اور اُن کو دوزخ سے نکال کر جنت میں لے جائیں گے۔ یہ اولیاء کی اپنے دوستوں کے لیے شفاعت ہوگی۔
حاصلِ کلام
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نہایت بصیرت افروز انداز میں واضح کیا کہ: یومِ محشر میں جب فیصلے صادر ہو چکیں گے اور نیکوکار جنت کی راہوں پر گامزن ہوں گے، تب اللہ کے مقرب بندے اپنی مسرت کو پسِ پشت ڈال کر اپنے اُن رفیقوں کی یاد میں ٹھہر جائیں گے جو دنیا میں ان کے ساتھ عبادت و ریاضت میں شریک رہے، مگر آج عذابِ جہنم میں گرفتار ہیں۔ یہ اولیاء اپنے رب کے حضور محبت و وفا کے لہجے میں عرض گزار ہوں گے اور ان کی شفاعت قبول ہوگی، یہاں تک کہ ایمان کی معمولی ترین رمق رکھنے والے بھی جہنم کی آگ سے نکال لیے جائیں گے۔ یہ منظر اُس اخلاص، تعلق اور شفقت کا آئینہ ہے جو اللہ کے دوست اپنے اہلِ ایمان بھائیوں کے لیے قیامت کے دن پیش کریں گے۔
تبصرہ