ہر آسمانی کتاب کا اوّلین مقصد اس دنیا میں انسان کو پستی سے اٹھا کر اَوج ثریا کی بلندی پر بٹھانا ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

مورخہ: 15 اگست 2025ء

قرآن کا مقصد یہ نہیں کہ انسان دنیا میں خستہ حال رہے اور اُس کی صرف آخرت اچھی ہو، بلکہ اِس دنیا میں بھی عزت سے جیئے، قوموں پر حکومت کرے، اور ہر شعبۂ زندگی میں کامیاب ہو: صدر منہاج القرآن

دنیا اور آخرت کی حقیقی کامیابی کا راز صرف اور صرف قرآنِ مجید پر عمل میں پوشیدہ ہے۔ یہ وہ الہامی کتاب ہے جو انسان کو زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے، چاہے وہ ایمان و عبادات ہوں یا اخلاق و کردار، معاشرت ہو یا معیشت، سیاست ہو یا علم و تحقیق۔ قرآن نہ صرف ہمیں آخرت میں سرخرو ہونے کا راستہ دکھاتا ہے بلکہ دنیا میں بھی عزت، وقار اور ترقی کی ضمانت دیتا ہے۔ جو قومیں اس پر عمل کرتی ہیں وہ علم، عدل اور اخلاق میں سب سے آگے بڑھتی ہیں، اور جو اس سے روگردانی کرتی ہیں وہ پستی و ذلت کا شکار ہو جاتی ہیں۔

قرآن مجید کے ساتھ مسلمان کا تعلق محض تلاوت، حفظ یا ظاہری تعظیم تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک ہمہ گیر روحانی و عملی وابستگی ہے جو ایک مسلمان کی زندگی کے ہر گوشے کو منور کرتی ہے۔ قرآن نہ صرف ہدایت کا سرچشمہ ہے بلکہ ایک زندہ ضابطۂ حیات ہے جو انسان کے دل و دماغ، اَخلاق و کردار اور عمل و افکار کو سنوارتا ہے۔

قرآن مجید سے روحانی و عملی تعلق کی چار منازل

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے قرآن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: قرآنی انسائیکلوپیڈیا کے حوالے سے ہم ایک بات جانتے ہیں جسے شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تالیف فرمایا۔ اس انسائیکلوپیڈیا کا خاصہ یہ ہے کہ اس میں پانچ ہزار سے زائد بڑے مضامین اور اُن کے ذیل میں سب ہیڈنگز کے طور پر 20 ہزار سے زائد مضامین جمع کیے گئے ہیں۔ انسانی ذہن میں کوئی بھی سوال اُٹھتا ہو تو اُس کا جواب یہ قرآنی انسائیکلوپیڈیا ہمیں فراہم کرتا ہے۔ اس وجہ سے یہ اِس دور کی ایک عظیم نعمت ہے جس کے ذریعے قرآن فہمی، قرآن دوستی اور قرآنِ مجید کے علوم و فنون کا فیض عام ہو رہا ہے۔

قرآن کے ساتھ انسان کے مختلف تعلّقات

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ جب ہم قرآنِ مجید کو ایک کتاب کی حیثیت سے دیکھتے ہیں تو لوگ اس سے مختلف طرح کے تعلق رکھتے ہیں۔ کچھ اسے صرف برکت کے لیے پڑھتے ہیں، کچھ محض تلاوت کرتے ہیں، کچھ حفظ کرتے ہیں، اور کچھ اس کا مطالعہ کر کے درس و تدریس کا کام کرتے ہیں۔ غرض قرآن سے تعلق رکھنے کے کئی طریقے ہیں، مگر افسوس کہ بہت کم لوگ ہیں جو اس کے نزول کا اصل مقصد سمجھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید جس مقصد کے لیے ہمارے لیے اتارا تھا، ہم اس سے صحیح طور پر فائدہ نہیں اٹھاتے۔

انسانوں کی رُشد و ہدایت کے لیے آسمانی صحائف و کتب کا نزول

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ جب اللہ رب العزت نے انسان کو پیدا فرمایا تو اس کی رشد و ہدایت کے لیے آسمانی صحائف اور کتابوں کا سلسلہ شروع کیا۔ اسی مقصد کے تحت اللہ تعالیٰ نے 313 رسولوں پر اپنے صحائف نازل فرمائے اور ان میں سے چار رسولوں کو باقاعدہ کتابیں عطا کیں۔ سوال یہ ہے کہ جب پیغام ایک ہی تھا، لوگوں کی بھلائی، ہدایت، حلال و حرام کی پہچان اور اچھائی و برائی میں تمیز، تو پھر ہر نبی کو نئی کتاب اور نئے صحیفے دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

قرآن: دنیا اور آخرت کی سربلندی کا منشور

اللہ رب العزت نے اپنی کتابیں صرف آخرت سنوارنے کے لیے نازل نہیں فرمائیں۔ اگر مقصد صرف اچھائی اور برائی کی تمیز کروا کر جنت و دوزخ کا فیصلہ کرنا ہوتا تو ایک ہی کتاب کافی تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ ہر رسول پر نئی کتاب اس لیے نازل فرماتا ہے کہ ہر دور کی قوم کے حالات، مسائل، سوچ، عادات اور معاشرتی رواج مختلف ہوتے تھے۔

آسمانی کتابوں کے نزول کا مقصد صرف آخرت میں کامیابی نہیں، بلکہ دنیا میں بھی انسان کو پستی سے اٹھا کر اعلیٰ مقام تک پہنچانا ہے۔ قرآن مجید کی تعلیمات انسان کی ذاتی، معاشی، سیاسی اور پیشہ ورانہ زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے ہیں۔ یہ نہیں کہ دنیا میں انسان خستہ حال رہے اور صرف آخرت میں بھلائی پائے۔

قرآنِ مجید اس لیے نازل ہوا ہے کہ مسلمان نہ صرف آخرت میں کامیاب ہوں بلکہ دنیا میں بھی عزت سے جیئں، قیادت کریں، اور فخر سے کہیں کہ ہم اس نبی ﷺ کے پیروکار ہیں جن پر قرآن نازل ہوا۔ چاہے وہ تاجر ہوں، سائنسدان، استاد یا عالمِ دین، ہر میدان میں قرآن کی رہنمائی سے سب سے اعلیٰ مقام حاصل کریں اور دنیا کی اقوام میں نمایاں رہیں۔

حاصلِ کلام

قرآنِ مجید محض تلاوت، حفظ یا برکت کا مأخذ نہیں، بلکہ یہ ایک کامل ضابطۂ حیات اور آفاقی منشورِ انسانیت ہے جو فرد اور قوم، دونوں کو دنیا و آخرت کی حقیقی رفعت عطا کرتا ہے۔ آسمانی کتابوں کے نزول کا مقصد انسان کو فکری و عملی پستی سے نکال کر اخلاق، علم، عدل اور قیادت کی معراج تک پہنچانا ہے۔ ہر نبی کو اُس کی قوم کے حالات و ضروریات کے مطابق الہامی ہدایت عطا کی گئی، اور قرآن ان سب کتب کا نقطۂ کمال ہے، جو نہ صرف روح کو جِلا عطا کرتا ہے بلکہ زندگی کے ہر میدان میں عزت، سربلندی اور غلبہ عطا کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ یہ کتاب مسلمان کو تاجر ہو یا عالم، معلم ہو یا سائنسدان، ہر میدان میں امامت اور پیشوائی کا مقام بخشتی ہے، بشرطیکہ وہ اس کے پیغام کو سمجھ کر اپنے قول و فعل میں نافذ کرے۔

بلاگر: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top