منہاجینز فورم منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیراہتمام "میلادالنبی ﷺ کی شرعی حیثیت اور معمولات میلاد" کے موضوع پر علمی مذاکرہ کا انعقاد
منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈائریکٹوریٹ آف ریسورسز اینڈ ڈویلپمنٹ کے اشتراک سے منہاجینز فورم کے زیراہتمام "میلادالنبی ﷺ کی شرعی حیثیت اور معمولات میلاد" کے موضوع پر علمی مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔ علمی مذاکرہ میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتب پر مقالہ جات پیش کیے گئے، مقررین نے نوجوان نسل کو عشقِ مصطفی ﷺ کی خوشبو سے جوڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر منہاجینز فورم علامہ شاہد لطیف نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس نشست کا مقصد نوجوان نسل کو سیرت طیبہ کے روشن پہلوؤں سے روشناس کروانا اور ان کے دلوں میں حبِ رسول ﷺ کے چراغ روشن کرنا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی محبت روح ایمان ہے مگر آج کے دور میں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو دین سے بیزاری کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی دعوتی و تعلیمی مساعی کا مرکز و محور عشق مصطفی ﷺ ہے اور آقا کریم ﷺ کی ولادت کی خوشی منانا دنیا کی ہر خوشی سے افضل ہے۔
علمی مذاکرے میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تصنیف کردہ چار اردو اور تین انگریزی کتب پر فاضل مقررین نے مدلل مقالہ جات پیش کیے۔ مقررین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیم حکیم سکالرز امت کو میلاد النبی ﷺ جیسی عظیم روحانی خوشی سے محروم کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر انہی کو ویلنٹائن ڈے اور دیگر لغویات سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ میلاد النبی ﷺ کی محافل نوجوانوں کے اخلاق و کردار سنوارنے کا ذریعہ ہیں اور ان کوششوں کو آخری دم تک جاری رکھا جائے گا۔
علمی مذاکرے میں معروف دانشور اور کالم نویس اوریا مقبول جان، ڈاکٹر محمد فاروق رانا، معروف اینکر پرسن حافظ محمد ناصر، ڈائریکٹر اسلامک پروگرامز کوہ نور ٹی وی وقاص علی خالد، ڈاکٹر سید حسن شکیل شاہ، پروفیسر سید مبشر کاظمی، ڈاکٹر اصغر جاوید قادری الازہری، علامہ احسن اویس مصطفوی، علامہ عین الحق بغدادی، سردار محمد آفتاب خان، حافظ ساجد محمود الازہری سمیت دیگر اہل علم و دانش نے خصوصی شرکت و اظہارِ خیال کیا۔ تقریب میں نور اللہ صدیقی، قاضی فیض الاسلام، راجہ زاہد محمود، نصر اللہ خان، عبدالغفار، جاوید ہزاروی، مقصود گورائیہ، رانا محمد شکیل، بابر چودھری، نعم گھمن، محمد شعیب سمیت منہاجینز بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ تقریب کے اختتام پر صاحبزادہ شیخ احمد مصطفیٰ العربی القادری کی ساگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔
تبصرہ