اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء ورُسل کو ہر قسم کے عیب اور نقص سے پاک پیدا فرمایا: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
تاریخِ انبیاء ورُسل میں ایک بھی نبی یا رسول ایسا نہیں ملتا جس کے وجود میں کوئی نقص، کمزوری یا عیب ہو: صدر منہاج القرآن
اللہ ربّ العزت نے اپنی حکمتِ کاملہ اور قدرتِ لامحدودہ سے تمام انبیاء و رُسل علیہم السلام کو ہر قسم کے عیب، نقص اور کمزوری سے پاک و منزّہ پیدا فرمایا۔ وہ سراپا نور، ہدایت کے مینار اور انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ان کے وجودِ مقدس میں کوئی ایسی چیز نہیں رکھی گئی جو دعوت و تبلیغِ حق کے منصب کے شایانِ شان نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی سیرتیں کامل نمونہ، ان کی زندگی معیارِ صداقت اور ان کی گفتار و کردار سراسر خیر و برکت کا سرچشمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان ہستیوں کو اپنی رسالت کے لیے منتخب فرما کر انہیں معصومیت، عصمت اور طہارت کے زیور سے آراستہ کیا تاکہ وہ انسانیت کو شرک، گمراہی اور اندھیروں سے نکال کر توحید، ایمان اور روشنی کے راستے پر گامزن کریں۔
انبیاء کرام اور رسل عظام علیہم السلام دراصل اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ خلیفہ اور نمائندہ ہوتے ہیں، جو اس کے پیغام کو بندوں تک پہنچانے کے لیے چُنے جاتے ہیں۔ جیسے کوئی بادشاہ اپنے وقار اور شان کے مطابق ایسا ہی سفیر مقرر کرتا ہے جو عیب و نقص سے پاک، باوقار اور اعلیٰ اوصاف کا حامل ہو، ویسے ہی اللہ ربّ العزت نے اپنے انبیاء و رسل کو ہر خامی اور کمزوری سے منزّہ فرما کر مبعوث کیا۔ ان کی ظاہری و باطنی زندگی، کردار و گفتار اور سیرت و صورت سب میں کمال رکھا تاکہ وہ اپنی ذات سے لوگوں پر حجت قائم کریں اور ان کا وجود خود اللہ کے دین کی صداقت اور عظمت کی زندہ دلیل بن جائے۔
اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کو ہر قسم کے عیب اور نقص سے پاک پیدا فرمایا:
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے انبیاء کرام علیہم السلام کی جسمانی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ:
دنیا کا کوئی بادشاہ کبھی ایسے شخص کو اپنا سفیر مقرر نہیں کرتا جو اپنی بات اعتماد اور وقار کے ساتھ منوا نہ سکے۔ ایک اچھا سفیر ہمیشہ خود اعتمادی، مضبوط شخصیت اور دلوں کو متاثر کرنے والی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر کسی شخص کی شخصیت میں ایسی کمی ہو کہ وہ محفل میں بیٹھے تو ہنسی مذاق کا سبب بنے، یا اُس کا قد ضرورت سے زیادہ چھوٹا ہو، یا رنگ و روپ ایسا ہو کہ لوگ اس پر طنز کریں، یا جسمانی ساخت میں ایسا ضعف ہو جو لوگوں کو متأثر کرنے کے بجائے تمسخر پر آمادہ کر دے، تو ایسا شخص کبھی بھی سفیر نہیں بنایا جاتا، کیونکہ اس کی بات شروع ہونے سے پہلے ہی اَثر کھو دیتی ہے۔ جب یہ بات دنیاوی بادشاہوں کے بارے میں درست ہے تو سوچ لیجیے کہ انبیائے کرام علیہم السلام جو اللہ تعالیٰ کے منتخب نمائندے ہیں، ان کے بارے میں اللہ کی شان کس قدر بلند ہے۔ اسی لیے تاریخِ انبیاء میں ایک بھی نبی ایسا نہیں ملتا جس کے وجود میں کوئی نقص، کمزوری یا عیب ہو۔
اللہ تعالیٰ کے انبیاء ورُسل علیہم السلام پر انعامات:
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ: اللہ تعالیٰ نے زمین پر اپنا خلیفہ بنا کر کوئی ایسا نبی نہیں بھیجا جس کے قد و قامت، رنگ و روپ، حُسن و جمال، شناخت، وجاہت یا وقار میں ذرا بھی کمی ہو۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بلند نسب عطا کیا، اعلیٰ خاندانوں میں پیدا فرمایا اور عظمت و رفعت کے ساتھ مبعوث کیا۔ اُن کی شخصیت کے ہر پہلو کو کامل بنایا اور کسی قسم کی کمی باقی نہ چھوڑی۔ اسے ہی "بدنی عطا" کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام علیہم السلام کو جسمانی کمالات اور وجاہت کی کامل نعمتوں کے ساتھ نوازا۔ وہ اس لیے کہ وہ خدا تعالیٰ کے زمین پر خلیفہ اور نمائندے بن کر آتے ہیں۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ: انبیاء و رُسل کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دوسری بڑی نعمت "تشریفی نعمت" کے طور پر عطا کی جاتی ہے۔ دنیا کا کوئی بادشاہ کبھی ایسے شخص کو سفیر نہیں بناتا جس میں قوتِ ارادی اور قوتِ فیصلہ کی کمی ہو، کیونکہ ایسا شخص اگر بین الاقوامی محفل میں اپنے ملک کا مقدمہ پیش کرے تو اعتماد میں کمزوری کی وجہ سے اپنے ملک کا کیس ہار جائے گا۔ اسی طرح اگر کسی کے پاس فصاحت و بلاغت نہ ہو، یعنی اپنی بات کو مؤثر انداز میں بیان نہ کر سکے، تو وہ اچھا سفیر نہیں ہو سکتا۔ جب دنیا کے بادشاہ اپنے سفیر کے انتخاب میں ایسی شرطیں رکھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ، جو خالقِ کائنات ہے، اپنے نمائندے اور خلیفہ کو کس قدر کامل بناتا ہوگا۔ اسی لیے اللہ نے کبھی کوئی نبی یا رسول ایسا نہیں بھیجا جس میں قوتِ فیصلہ کی کمی ہو، ارادے میں کمزوری ہو یا زبان میں فصاحت و بلاغت نہ ہو۔ یہاں تک کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو جب نبوت عطا ہوئی اور ان کی زبان میں کچھ لکنت تھی تو اللہ تعالیٰ نے پہلے اسے دور فرمایا، پھر نبوت کی عظیم ذمہ داری سونپی۔
حاصلِ کلام:
انبیائے کرام اور رُسل عظام علیہم السلام اللہ تعالیٰ کی وہ برگزیدہ ہستیاں ہیں جنہیں ربِ کائنات نے اپنی حکمت سے ہر قسم کے عیب، نقص اور کمزوری سے منزّہ فرما کر دنیا میں مبعوث کیا۔ اُن کی ظاہری و باطنی زندگی، صورت و سیرت، کردار و گفتار سب کامل اور بے عیب رکھے گئے تاکہ وہ زمین پر اللہ کے سفیر بن کر اپنی ذات ہی سے دلیلِ صداقت قائم کریں۔ انہیں بدنی کمالات کی نعمت سے بھی نوازا گیا اور تشریفی فضائل سے بھی آراستہ کیا گیا؛ اُن کے وجود میں وقار، وجاہت، بلند نسب، حُسن و جمال، قوتِ ارادی، قوتِ فیصلہ اور فصاحت و بلاغت جیسی عظمتیں ودیعت کی گئیں تاکہ وہ مخلوق کے سامنے اللہ کی حقانیت کو پوری شان و شوکت اور تاثیر کے ساتھ پیش کر سکیں۔ یوں انبیائے کرام علیہم السلام کی شخصیتیں خود الوہی حکمت اور دینِ حق کی زندہ تفسیر بن گئیں۔
بلاگر: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)
تبصرہ