حضور نبی اکرم ﷺ کو نبوت کب عطا ہوئی؟ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
حضور نبی اکرم ﷺ انبیاء میں سب سے پہلے پیدا ہوئے اور سب سے آخر میں مبعوث ہوئے: شیخ الاسلام کا خطاب
نورِ محمدی ﷺ کا آغاز سب سے پہلے ہوا، جب کائنات کی تخلیق ابھی پردۂ غیب میں تھی۔ سب سے پہلے اللہ ربّ العزت نے اپنے محبوب ﷺ کا نور پیدا فرمایا، اور اسی نور سے کائنات کے اجزاء و عناصر کو وجود عطا کیا گیا۔ حضور سیدِ عالم ﷺ مخلوقِ خدا میں سب سے اوّلین ہیں، مگر بعثت کے اعتبار سے سب سے آخر میں تشریف لائے، تاکہ ساری رسالتوں اور ہدایتوں کا تکمیل پانے والا تاج آپ ﷺ کے سرِ اقدس پر سجایا جائے۔ یوں آپ ﷺ آغازِ تخلیق بھی ہیں اور نقطۂ کمال بھی۔
حضور نبی اکرم ﷺ کو نبوت کب عطا ہوئی؟
شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حضور نبی اکرم ﷺ کے نور کی تخلیق اور آپ ﷺ کو نبوت عطا ہونے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرامؓ نے ایک دن نبی اکرم ﷺ سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ:
مَتَى وَجَبَتْ لَكَ النُّبُوَّةُ قَالَ وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ۔ترمذی، السنن، ج5، ص 585، رقم: 3609
آپ کے لیے نبوت کب ثابت ہو گئی تھی؟ تو آقا ﷺ نے فرمایا: کہ ابھی حضرت آدم علیہ السلام کا بشری خمیر ابھی روح اور جسم کے درمیان تھا۔
ایک اور روایت میں حضرت عبد اللہ بن عباس سے مروی ہے کہ آپ ﷺ سے پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ
متی کُنتَ نبیًّا؟ قال: وآدم بین الروح والجسد۔1۔ طبرانی، المعجم الکبیر، ج20، 353، رقم: 833
2- أبو نعیم، حلیۃ الأولیاء، ج 9، ص 53:
آپ ﷺ کب سے نبی تھے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ابھی آدم علیہ السلام کی تخلیق نہیں ہوئی تھی اور آپ روح اور جسد کے درمیان تھے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مرسلًا روایت ہے کہ آپ نے عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ:
متی جُعِلْتَ نبیًّا؟ قال: وآدم مُنجدِلٌ فی الطین۔ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج2، ص 321
یا رسول اللہ، آپ کو نبی کب بنایا گیا؟ فرمایا: حضرت آدم علیہ السلام کا خمیر ابھی تیار نہیں ہوا تھا۔
حضور نبی اکرم ﷺ انبیاء میں سب سے پہلے پیدا ہوئے اور سب سے آخر میں مبعوث ہوئے:
شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ انبیاء میں سب سے پہلے پیدا ہوئے اور سب سے آخری نبی بنا کر مبعوث کیے گئے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
کُنتُ أولُ النبیین فی الخلق، وآخرھم فی البَعْثِ۔دیلمی، الفردوس بمأثور الخطاب، ج3، ص 282، رقم: 4850
یعنی میں نبیوں میں سب سے پہلا ہوں پیدا ہونے کے اعتبار اور سب سے آخری ہوں بعثت کے اعتبار سے۔
حضرت عرباض بن ساریہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:
إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَإِنَّ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ.أحمد بن حنبل، المسند، ج4، ص 127، رقم: 17190
بے شک میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک خاتم النبیین ہو چکا تھا اور آدم علیہ السلام ابھی اپنے خمیر ہی میں تھے۔
ایک اور مقام پر حضرت عرباض بن ساریہ ہی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ......إِنَّ أُمَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَتْ حِينَ وَضَعَتْهُ نُورًا أَضَاءَتْ مِنْهُ قُصُورُ الشَّامِ۔أحمد بن حنبل، المسند، ج4، ص 127، رقم: 17191
بے شک میں اللہ کا بندہ اور خاتم النبیین ہوں۔۔۔ بے شک رسول اللہ ﷺ کی والدہ ماجدہ نے جب آپ ﷺ کو جنا تو آپ سلام اللہ علیہا نے ایک نور دیکھا جس نے شام کے محلات روشن کر دیئے۔
امام زین العابدین سے روایت ہے وہ اپنے باپ سیدنا امام حسین علیہ السلام سے اور وہ اپنے والدِ گرامی یعنی مولا علی علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: کہ میں آدم علیہ السلام کے پیدا ہونے سے چودہ ہزار برس پہلے اپنے پروردگار کے حضور میں ایک نور تھا۔
حاصلِ کلام:
حضور سیدِ عالم ﷺ کی حقیقت ازل ہی میں متعین ہو چکی تھی۔ آپ ﷺ کا نور سب سے پہلے تخلیق ہوا اور نبوت کا شرف بھی آپ کو اسی وقت عطا کر دیا گیا، جب حضرت آدم علیہ السلام ابھی تخلیق کے ابتدائی مرحلے میں تھے۔ آپ ﷺ نے خود ارشاد فرمایا کہ میں انبیاء کرام علیہم السلام میں سب سے پہلے پیدا کیا گیا اور بعثت کے اعتبار سے سب سے آخر میں بھیجا گیا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ ﷺ کی بعثت تمام انبیاء کے مشن کی تکمیل اور ساری کائنات کے لیے ہدایت و رحمت کا ابدی مینار ہے۔ یوں آپ ﷺ آغازِ تخلیق کا پہلا چراغ بھی ہیں اور رسالت کا آخری تاج بھی۔
بلاگر: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)
تبصرہ