شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتب کی تقریبِ رونمائی، ڈاکٹر محمد شہزاد مجددی، سربراہ ادارۃ الاخلاص کا اظہارِ خیال
ایوانِ اقبال لاہور میں نظام المدارس پاکستان اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیرِاہتمام منعقدہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی اصولِ تفسیر، تفسیرِ قرآن، حدیثِ نبوی ﷺ اور سیرتِ طیبہ ﷺ کے موضوعات پر تصنیف شدہ پانچ نئی مطبوعہ کتب کی پروقار تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر محمد شہزاد مجددی، سربراہ ادارۃ الاخلاص نے کہا کہ علم و ادب کے ساتھ شیخ الاسلام کا جو گہرا تعلق ہے، وہ ایسی علمی و فکری محافل میں نمایاں طور پر جھلکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے جدید دور میں علم و تحقیق کی شدید کمی ہے، ایسے میں اگر کوئی شخصیت واقعی امت کو حقیقی علم دے رہی ہے تو وہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہیں۔ شیخ الاسلام نے محض علم نہیں دیا بلکہ اس کا احیاء کر کے دکھایا ہے۔ انہوں نے خطابت کو پہلی بار تحقیقی بنیادیں فراہم کیں اور منبر و محراب کو سائنٹیفک انداز میں تحقیق و استدلال کے ساتھ جوڑ دیا۔
ڈاکٹر شہزاد مجددی نے کہا کہ آج پی ڈی ایف اور ڈیجیٹل لٹریچر کے دور میں بھی اگر کتاب کا نام زندہ ہے تو اس کی ایک بڑی وجہ شیخ الاسلام کی علمی و تحقیقی کاوشیں ہیں۔ ان کی تصانیف نے کتب بینی کی روایت کو ازسرنو زندہ کیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی طالب علم یا محقق ان کی تصنیف الفتح الکبیر کا مطالعہ کر لے تو اس موضوع پر کسی اور کتاب کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی، کیونکہ اس میں علم کی جامعیت اور حوالہ جات کی پختگی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری آج 90 سے زائد ممالک میں علم کا چراغ روشن کر رہے ہیں اور ان کی شخصیت خود علم و عرفان کا مجسم نمونہ ہے۔ ان کی خدمات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں نہ صرف فکری وسعت عطا فرمائی ہے بلکہ ایسا ظرف بھی دیا ہے جو پوری امت کو اپنی آغوش میں سمیٹ لیتا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ میں شیخ الاسلام کے علم، ان کے ظرف اور ان کی محنت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ یہ حقیقت ہے کہ آنے والی نسلیں بھی ان کی علمی و تحقیقی میراث سے فیض یاب ہوں گی اور یہ تصانیف امت کے لیے ہمیشہ ایک روشن مینار کی حیثیت رکھیں گی۔
تبصرہ