وعدے کی پاسداری اور اَمانت کی حفاظت رسول کریم ﷺ کی سنت ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
حضور نبی اکرم ﷺ کی شفقت ورحمت کا دائرہ پوری کائنات کو محیط ہے: شیخ الاسلام کا خطاب
حضور نبی اکرم ﷺ کی شانِ رحمت و رأفت کا یہ عالَم ہے کہ آپ کی رحمت صرف انسانوں تک محدود نہیں بلکہ حیوانات اور پرندوں تک بھی آپ ﷺ کی شفقت کے سائے پھیلے ہوئے ہیں۔ آپ ﷺ نے جہاں انسانوں کو محبت، عدل اور اخوت کا درس دیا، وہیں جانوروں کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کی تعلیم دی۔ کسی پرندے کے بچے چھیننے پر اس کی فریاد سننا ہو یا پیاسے جانور کو پانی پلانے والے کو جنت کی بشارت دینا ہو، یہ سب آپ ﷺ کی رحمت کی وسعت کا اظہار ہے۔ بے شک قرآن نے آپ کو ’’رحمة للعالمین‘‘ کے ساتھ مخاطب کیا اور یہ حقیقت ہے کہ آپ ﷺ کی شفقت کا دائرہ پوری کائنات کو محیط ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی شانِ رحمت کا عالَم:
شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حضور نبی اکرم ﷺ کی شانِ رحمت و رأفت کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا:
حضرت ام سلمہؓ، حضرت زید بن ارقمؓ، حضرت انس بن مالکؓ، حضرت عبد اللہ بن عباسؓ اور حضرت ابو سعید خدریؓ سب نے اِس واقعہ کو بیان کیا ہے کہ: ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ صحرا میں جا رہے تھے کہ اچانک آواز آئی یا رسول اللہ، یا رسول اللہ ﷺ، ہم نے دائیں بائیں دیکھا کچھ نظر نہیں آیا، پھر آگے بڑھے تو آواز آئی، جب آپ مزید قریب گئے تو دیکھا وہ ایک ہرنی تھی جس کو باندھا گیا تھا، اور وہ یہ کہہ رہی تھی، أُدْنُ مِنِّي، يَا رَسُوْلَ ﷲِ یارسول اللہ ﷺ، میرے قریب آ جائیں۔ یہ حضور نبی اکرم ﷺ کا معجزہ تھا۔ حضور نبی اکرم ﷺ اس کے قریب گئے اور پوچھا کیا ماجرہ ہے؟ اس نے کہا کہ: یہ شخص مجھے پکڑ کے لے آیا ہے اور شکار کر کے باندھ دیا ہے۔ پہاڑوں میں میرے 2 بچے ہیں جو بھوک سے تڑپ رہے ہیں، میں نے اُن کو دودھ پلانا ہے۔ یا رسول اللہ ﷺ، مجھے صرف تھوڑی دیر کے لیے چھڑا دیں، تھوڑی دیر کے لیے آزاد کروا دیں، میں جا کر بچوں کو دودھ پلا لوں، پھر واپس آ جاؤں گی۔
حضور نبی اکرم ﷺ نے ہرنی سے فرمایا: کیا تم وعدہ کرتی ہو کہ واپس آ جاؤ گی؟ ہرنی نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! اگر میں واپس نہ آئی تو اللہ کا سخت عذاب میرا نصیب ہو، میں وعدہ کرتی ہوں کہ واپس آؤں گی۔ پھر آقا علیہ السلام نے پوچھا: یہ ہرنی کس کی ہے؟ گھر والوں میں سے کسی ایک نے کہا: اگر ہم اسے چھوڑ دیں تو اس کا ضامن کون ہوگا؟ اگر یہ واپس نہ آئی تو کون جواب دے گا؟ آقا ﷺ نے فرمایا: میں اس کا ضامن ہوں، جب تک یہ واپس نہیں آتی میں یہیں موجود رہوں گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ جانتے تھے کہ ہرنی نے وعدہ کیا ہے اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرے گی۔ چنانچہ ہرنی اپنے بچوں کو دودھ پلا کر واپس آگئی اور مالک نے اسے دوبارہ باندھ دیا۔ اس کے بعد مالک نے حضور نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ، کیا آپ کوئی اور حکم فرمانا چاہتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، یہ ہرنی مجھے بیچ دو تاکہ میں اسے آزاد کر دوں۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! آپ مالک ہیں، میں نے یہ ہرنی آپ کو دے دی۔ آقا علیہ السلام نے پھر اسے آزاد فرما دیا۔
1۔ طبرانی، المعجم الکبیر، ج23، ص 331، رقم: 763
2۔ منذری، الترغیب والترہیب، ج1، ص 321، رقم: 1176
3۔ ہیثمی، مجمع الزوائد، ج8، ص 295
4۔ ابو نعیم، دلائل النبوۃ، ج1، ص 375، رقم:274
علامہ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں:
جب آقا علیہ السلام نے اسے آزاد کروایا تو حدیث کے الفاظ ہیں:
فأطلَقَهَا فَخَرَجَتْ تَعْدُو فِي الصَّحراء فَرَحًا وَهِيَ تَضْرِبُ بِرِجْلَيْهَا فِي الْأَرْضِ وَتَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ.1۔ ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج6، ص 148
2۔ قسطلانی، المواہب اللدنیۃ، ج2، ص 208
جب رسول اللہ ﷺ نے ہرنی کو آزاد فرمایا تو وہ خوشی سے اچھلتی اور دونوں پاؤں باری باری زمین پر مارتی ہوئی آگے بڑھنے لگی۔ اس حال میں وہ بار بار کہہ رہی تھی: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلهَ إِلاَّ اللہُ وَأَنَّکَ رَسُوْلُ ﷲِ۔ میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یقیناً آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔ گویا وہ وجد و سرور کی کیفیت میں تھی اور بار بار اقرار کر رہی تھی کہ حضور نبی اکرم ﷺ واقعی اللہ کے سچے رسول ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مزید کہا کہ: وہ خوش نصیب ہرنی تھی جس کو آقا علیہ السلام نے آزاد کر دیا اور اُس نے حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کیا۔ اے غلامان مصطفیٰ، اے عاشقان مصطفیٰ، اگر آپ بھی اپنے رسول ﷺ سے کیا ہوا وعدہ پورا کر لیں تو حضور نبی اکرم ﷺ آخرت میں ہمارے ضامن بن جائیں گے۔
حاصلِ کلام:
رسولِ رحمت ﷺ کی سیرتِ مبارکہ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ آپ کی شفقت کا فیضان صرف انسانوں پر نہیں بلکہ حیوانات تک بھی برابر پہنچتا ہے۔ جس طرح ایک ہرنی نے آپ ﷺ پر اعتماد کرتے ہوئے اپنا وعدہ پورا کیا اور پھر آپ نے اسے رہائی بخشی، اسی طرح اُمت کے لیے پیغام ہے کہ اگر وہ تعلیماتِ نبویہ پر عمل کریں اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا کریں تو قیامت کے دن یہ رحمتِ مجسم ﷺ ان کے ضامن بن کر انہیں نجات کی نوید سنائیں گے۔
بلاگر: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)
تبصرہ