طریقت، معرفت اور ولایت میں کوئی قدم ایسا نہیں ہو سکتا، جہاں پہنچ کر کسی ولی سے شریعت کی پابندی ساقط کر دی جائے: ڈاکٹر محمد طاہرالقاردری
ولی وہ نہیں جو سنت کی مخالفت کرے، بلکہ ولی وہ ہوتا ہے اگر چاہے بھی تو اس کا قدم سنتِ نبوی ﷺ کے خلاف نہ اُٹھ سکے: شیخ الاسلام کا خطاب
اسلام میں ولایت، طریقت اور معرفت جیسے بلند روحانی مقامات کی اصل بنیاد شریعتِ محمدی ﷺ کی مکمل پیروی پر منحصر ہے۔ ولایت کا اصل معیار شریعت کی پابندی ہے، کیونکہ اللہ کے نیک بندے وہی ہوتے ہیں جو ہر حال میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے تابع رہتے ہیں۔ بعض گمراہ نظریات کے ذریعے طریقت کو شریعت سے الگ کر کے پیش کیا گیا، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ شریعت سے ہٹ کر طریقت کا کوئی وجود ہی نہیں۔ طریقت، معرفت اور ولایت کا سفر صرف اسی وقت معتبر ہوتا ہے جب وہ سنتِ مصطفی ﷺ اور شریعتِ الٰہی کے دائرے میں ہو۔ جو شخص شریعت سے ہٹ کر ولایت کا دعویٰ کرے، وہ گمراہی میں ہے، نہ کہ قربِ الٰہی میں۔ حقیقی ولی اللہ کون ہوتا ہے؟
شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اولیاء اللہ کے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: حضرت غوث الاعظمؓ فرماتے ہیں: میں عبادت و ریاضت کے مراحل طے کر رہا تھا کہ اچانک آسمان پہ ایک نور چمکا، جس کے باعث ہر طرف روشنی اور اجالا ہو گیا۔ میں نے نظر اٹھا کے دیکھا تو اس نور میں سے آواز آئی کہ: اے عبدالقادر! میں تیرا پروردگار ہوں، میں تیرا رب ہوں۔ تو نے اتنی کثرت سے میری عبادت کی ہے کہ اب میں نے تجھے اپنی عبادت و ریاضت سے آزاد کر دیا ہے۔
سیدنا غوث پاکؓ فرماتے ہیں کہ: میرے ذہن میں خیال آیا کہ حضور سرورِ کائنات ﷺ سے بڑھ کر تو روحانی تکمیل کے مرحلے کسی نے طے نہیں کیے ہوں گے۔ لیکن ان ساری ولایتوں، ان ساری روحانیتوں اور ان سارے مرتبوں کے تقسیم کنندہ ہونے کے باوجود حضور نبی اکرم ﷺ پھر بھی عبادت سے آزاد نہ ہوئے، بلکہ رات قیام کرتے اور آپ ﷺ کے مبارک قدموں پر ورم پڑ جاتے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن نازل فرمایا کہ: طٰهٰ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰۤى: اے پیارے حبیب! تو ساری رات میری بارگاہ میں کھڑا ہو کر اپنے پاؤں پر ورم لے آتا ہے۔ اتنی تکلیف مت کیا کر، ہم نے قرآن اس خاطر تو نہیں بھیجا کہ تو تکلیف میں پڑ جائے۔
شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مزید کہا کہ: شیخ عبدالقادر جیلانیؓ نے کہا کہ: باوجود ان احوال کے اگر حضور نبی اکرم ﷺ سے عبادت اور اطاعت کی پابندی ساقط نہ ہو سکی تو مجھ سے کس طرح ساقط ہو سکتی ہے؟ آپ سمجھ گئے کہ یہ شیطان کا حملہ ہے، تو حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؓ نے فرمایا: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ العلی العظیم۔ اسی وقت شیطان انسانی صورت میں متشکل ہو کر آپ کے سامنے آگیا۔ شیطان کا حملہ ناکام ہو چکا تھا۔ وہ یخ بستہ کہنے لگا کہ اے عبد القادر! میں نے اس حملے سے ہزاروں اولیاء کو راہِ راست سے بھٹکا دیا، اس راستے پر قدم رکھنے والوں میں سے ہزاروں لوگوں کو میں نے اس حملے سے بھٹکا دیا، لیکن اے عبد القادر! تمہیں تمہارے علم و عرفان نے بچا لیا۔ آپؓ نے فرمایا: اے شیطان نامراد! یہ تیرا پہلے سے بھی بڑھ کر حملہ ہے۔ عبدالقادر اپنے علم اور عرفان سے نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ کے فضل و کرم سے بچا ہے۔
ولایت کا اصل معیار شریعت کی پابندی ہے:
سیدنا شیخ عبد القادر جیلانیؒ نے تصوف، طریقت اور معرفت کے راستے پر چلنے والوں کے لیے ایک ہمیشہ یاد رکھنے والا اصول بیان فرمایا۔ آپؓ نے واضح کیا کہ ولایت، طریقت یا معرفت میں کوئی ایسا مقام نہیں آتا جہاں شریعت کی پابندی ختم ہو جائے۔ نہ ہی کوئی ایسا درجہ آتا ہے کہ کوئی اللہ کا ولی عبادات اور اطاعت سے آزاد ہو جائے۔
جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اتنے بلند روحانی مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ اب ان پر شریعت لاگو نہیں ہوتی، وہ غلط کہتے ہیں۔ ایسا دعویٰ جھوٹ ہے، اور جو شخص یہ کہے وہ اللہ کا ولی نہیں ہو سکتا، چاہے وہ کتنا ہی حیران کُن کام کرے، جیسے آگ میں چلنا، پانی پر تیرنا، یا کرامتیں دکھانا۔ اگر وہ شریعتِ محمدی ﷺ کا پابند ہے، سنتِ نبوی ﷺ کا پیروکار ہے، عبادت گزار اور اللہ کا مطیع ہے، تو وہ واقعی اللہ کا ولی ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ شریعت کا منکر ہو، سنت کی خلاف ورزی کرے، تو پھر اس کی کرامات بھی قابلِ قبول نہیں۔ ایسا شخص اللہ کا ولی نہیں بلکہ شیطان کے فریب میں مبتلا ہے۔
شریعت سے ہٹ کر طریقت کا کوئی وجود نہیں:
کچھ لوگوں نے عوام کی جہالت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ غلط تصور پھیلایا کہ شریعت صرف علماء کا کام ہے، اور جو لوگ طریقت یا فقر کے راستے پر ہیں، ان پر شریعت کی پابندیاں لاگو نہیں ہوتیں۔ یاد رکھیں! طریقت، معرفت، اور ولایت یہ سب شریعتِ مصطفیٰ ﷺ کے تابع اور خادم ہیں۔
اگر شریعتِ محمدی ﷺ موجود ہے، تو تبھی طریقت معتبر ہے، معرفت سچی ہے، اور ولایت اصل ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص شریعت کی خلاف ورزی کرے، سنتِ نبوی ﷺ کو چھوڑ دے یا اس کا انکار کرے، تو نہ اس کی طریقت باقی رہتی ہے، نہ معرفت اور نہ ہی ولایت۔ ایسا شخص دراصل گمراہ، فاسق، جھوٹا، دغا باز اور جادوگر ہوتا ہے۔
سچی ولایت صرف وہی ہے جو حضور ﷺ کے قدموں سے وابستہ ہو، جو شریعتِ مصطفیٰ ﷺ کے متبع ہو، اور جو سنت کی پابندی میں زندگی گزارے۔ ولی وہ نہیں جو سنت کی مخالفت کرے، بلکہ ولی تو وہ ہوتا ہے کہ اگر چاہے بھی، تو اس کا قدم سنتِ نبوی ﷺ کے خلاف نہ اٹھ سکے۔
بلاگر: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)
تبصرہ