سلام عقیدت بحضور شیخ الاسلام
باوضو باادب میں تیرا نام لکھوں
عقیدتوں کا تیرے نام سلام لکھوں
کہتے ہیں کیا ہر خاص و عام لکھوں
ہے نازش اہل دانش تیرا نام لکھوں
عالمِ باعمل ہیں عالی مقام لکھوں
عصرِ حاضر کا مجدّد اور امام لکھوں
تیری اِک اِک بات ہے انقلاب آفریں
تیرا ہر ایک عمل ہے نقشِ دوام لکھوں
میرا وجداں تجھے فنا فی الرسول کہے
بے خطر تجھے عاشقِ خیرالانام لکھوں
نکتہ ور، نکتہ داں، نکتہ سنج، نکتہ شناس
منطق و فلسفہ کا تجھے میں امام لکھوں
حقِ نگاہ، حق آگاہ اے رہروِ حق راہ
پیغام حق ہے تیرا ہر صبح و شام لکھوں
گفتار میں، کردار میں، افکار میں، اطوار میں
تیرے کس وصف میں کوئی کلام لکھوں
اپنے کیا اغیار بھی ہیں مدح خواں ترے
کہاں اور کس جگہ تیرا احترام لکھوں
تو امنِ عالم کا داعی اور محبتوں کا سفیر
چرخِ علم و عرفاں کا تجھے ماہِ تمام لکھوں
مانتے ہیں نیاز عرب اہلِ زباں
ایک میں ہی کہاں شیخ الاسلام لکھوں
(نیاز احمد قادری۔ خوشاب)
تبصرہ