خراج عقیدت بحضور شیخ الاسلام
یہ کوئی واہمہ ہے نہ ابہام ہے
اک حقیقت با اندازِ الہام ہے
لوحِ تقدیر پر یہ لکھا نام ہے
طاہرالقادری شیخ الاسلام ہے
ہے یہ عشقِ رسالت (ص) کی جلوہ گری
رونقِ دین پھر ان کے دم سے بڑھی
دستگیری پہ عاشق ہے دست شہی
خود ہی طالب بمطلوبِ اِکرام ہے
ہے جو احساس میں معرفت کی نمی
شاخِ امید پر ہے مہکتی کلی
ختم ہوجائے گی اب یہ تشنہ لبی
ہاتھ میں ان کے وحدت بھرا جام ہے
پھر سے بخشا ہے جس نے یہ رجحانِ دیں
وہ ادارۂ منہاج ہے بالیقیں
جس کا کوئی بدل کوئی ثانی نہیں
جس کا منشور و دستور اسلام ہے
دین اسلام کی شمعیں روشن ہوئیں
جابجا کُوبکُو درسگاہیں کھلیں
اتحاد اور ایماں کی کڑیاں ملیں
صورتِ حال برمنظرِ عام ہے
لب پہ تکبیر ہاتھوں میں قرآن ہے
بچہ بچہ نبی (ص) کا ثنا خوان ہے
طاعتِ دیں ہی مومن کی پہچان ہے
جس پہ قربان شاہینِ ہنگام ہے
’’سیرت النبوی‘‘ ہو کہ ’’منہاج السوی‘‘
ہے جو ’’عرفانِ قرآں‘‘ کی یہ سعی
چار سو سے زیادہ تصانیف بھی
مستند طرزِ تفہیم و افہام ہے
ان کی عظمت پہ اقبال کیا میں لکھوں
ساتھ دیتا نہیں میرا حال زبوں
اس بلاغت سے انصاف کیسے کروں
میری اوقات سے یہ بڑا کام ہے
(محمد اقبال ملتانی۔ کویت)
تبصرہ