قابل صد ستائش ہے قائد مرا
بزم اُلفت میں لایا حسیں تازگی
طاہرالقادری، طاہرالقادری
جس کے سینے میں قرآن کا نور ہے
وہ جو عشق محمد (ص) سے بھرپور ہے
ظلمتوں کے کٹھن سے کٹھن دور میں
داعی دینِ حق وہ بدستور ہے
پیکرِ عزم و ہمت ہے جو ہر گھڑی
طاہرالقادری، طاہرالقادری
علم و حکمت کے گوہر لٹاتا ہوا
مثلِ شمس و قمر جگمگاتا ہوا
بانٹتا ہے محبت کے گل، پھول وہ
دہر سے نفرتوں کو مٹاتا ہوا
دل کی تیرہ شبی کو جو دے روشنی
طاہرالقادری، طاہرالقادری
وہ جو دیتا ہے منہاج قرآن کا
خالقِ بزمِ عالم پہ ایمان کا
راستہ جو دکھاتا ہے انسان کو
شاہِ ختم رسولاں کی پہچان کا
گلشن مصطفی (ص) کی مہکتی کلی
طاہرالقادری، طاہرالقادری
چلتا پھرتا محبت کا پیغام وہ
رب کعبہ کا ہم پہ ہے انعام وہ
عشقِ محبوبِ (ص) حق کی عنایات سے
دانشِ عصر وہ، شیخ الاسلام وہ
قابلِ رشک جس کی ہوئی زندگی
طاہرالقادری، طاہرالقادری
قابلِ صدستائش ہوا فروری
جس میں ہے میرے قائد کی جلوہ گری
دل کی گہرائیوں سے مبارک اسے
جس کے حسنِ سخن میں ہے جادو گری
ہم نے دل سے ہے مانا جسے صابری
طاہرالقادری، طاہرالقادری
(محمد علی صابری)
تبصرہ