اللہ تعالیٰ انبیاء کرام علیہم السلام کو پیدائش ہی سے اعلیٰ اَخلاق سے نوازتا ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

انبیاء کو پیدائشی طور پر کامل اخلاق ملتے ہیں، جب کہ اولیاء کو اچھے اَخلاق عطا کرکے اُنہیں کمال تک پہنچنے کی راہ پر گامزن کیا جاتا ہے: صدر منہاج القرآن

انبیاء و صلحاء کی طبیعت میں اخلاقِ حمیدہ فطری طور پر راسخ ہوتے ہیں، کیونکہ ان کے دل نورِ الٰہی سے منور اور نفس تزکیہ یافتہ ہوتا ہے۔ وہ اپنی ذات کو دنیاوی خواہشات سے بلند رکھتے ہیں اور ہر معاملے میں اللہ کی رضا کو مقدّم جانتے ہیں۔ سچائی، بردباری، عفو و درگزر، انکساری اور عدل جیسے اوصاف اُن کی فطرت کا حصہ بن جاتے ہیں، کیونکہ وہ اخلاقی تربیت کے اعلیٰ ترین معیار پر فائز ہوتے ہیں۔ اُن کا کردار اس قدر پاکیزہ اور متوازن ہوتا ہے کہ وہ انسانیت کے لیے عملی نمونہ بن جاتے ہیں۔ ان کی زندگی کا ہر پہلو ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اخلاقِ حسنہ دراصل روحانی بلندی کا زینہ ہے۔

انبیاء و اولیاء کی فطرت میں ودیعت شدہ اَخلاقِ حسنہ

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اخلاق حسنہ سے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: اللہ تعالیٰ اپنے جلیل القدر انبیاء و رسل اور اولیاء اللہ کی طبیعتوں میں اُن کی ولادت کے وقت ہی اعلیٰ اخلاق ودیعت فرما دیتا ہے۔ اُن کو بعد میں اُن اخلاق پر محنت نہیں کرنا پڑتی۔ اُن کی خوبصورت بایتں، اُن کے خوبصورت اخلاق اور مسکراہٹیں یہ سب اُن کی طبائع کے اندر اللہ تعالیٰ نے رکھ دی ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید مثال دیتے ہوئے کہا کہ: خوبصورت اخلاق، اچھی باتیں اور مسکراہٹیں، یہ سب اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کو پیدائش کے وقت ہی عطا کر دیتا ہے۔ جیسے کہ آپ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو دیکھیں تو اُن کے چہرے پر ہمیشہ ایک تازگی اور مسکراہٹ نمایاں رہتی ہے۔ کسی کے غم میں شریک ہونا، بیمار کی عیادت کرنا، اور لوگوں کی مدد کرنا، یہ سب اعلیٰ اخلاق اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کی فطرت میں شروع سے ہی شامل کر دیتا ہے

اخلاقِ حسنہ: فطرت کا تحفہ اور تربیت کا ثمر

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اخلاقِ حسنہ کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ: اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر کسی کو پیدائش کے وقت اچھے اخلاق نہ ملے ہوں تو وہ حاصل ہی نہیں ہو سکتے۔ نبی کریم ﷺ کی حدیثِ مبارکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اخلاقِ حسنہ دو طرح کے ہوتے ہیں: کچھ پیدائشی (جبلی) اور کچھ سیکھے جانے والے (اکتسابی)۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ کسی پر خاص کرم فرمائے تو اسے اعلیٰ اخلاق پیدائش سے ہی عطا کر دیتا ہے، اور اگر پیدائش میں یہ صفات نہ ہوں، تب بھی انسان اپنی کوشش اور اچھی صحبت سے انہیں اَپنا سکتا ہے۔ جیسے کسی نیک ولی اللہ، شیخِ کامل، عظیم استاد یا رہنما کی صحبت اختیار کر کے انسان خود کو سنوار سکتا ہے اور اخلاقِ حسنہ کو اَپنا سکتا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ انبیائے کرام کو اللہ تعالیٰ یہ اخلاق نہ صرف پیدائش سے عطا فرماتا ہے بلکہ ان اخلاق کا کمال بھی عطا کر دیتا ہے، وہ پھر زندگی بھر ان پر عمل پیرا رہتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ جلیل القدر اولیاء اللہ کو بھی اُن کی پیدائش کے وقت ہی اچھے اخلاق عطا فرما دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا بچپن بھی نرم خو، شفیق، مہربان اور بااَخلاق ہوتا ہے۔ وہ کبھی سخت مزاج نہیں ہوتے، بلکہ بچپن ہی سے اُن کے مزاج میں نرمی اور محبت جھلکتی ہے۔

تاہم انبیاء اور اولیاء کے درمیان فرق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انبیاء کو پیدائش کے وقت نہ صرف اخلاقِ حسنہ عطا فرماتا ہے، بلکہ اُن اخلاق کا کمال بھی فوراً عطا کر دیتا ہے۔ جبکہ اولیاء کو بھی پیدائش کے وقت اعلیٰ اخلاق عطا کیے جاتے ہیں، لیکن وہ اپنی زندگی میں اُن اخلاق پر مسلسل محنت کرتے ہیں، انہیں نکھارتے ہیں، سنوارتے ہیں، اور انہیں کمال کی بلندیوں تک لے جاتے ہیں۔ یعنی انبیاء کو پیدائشی طور پر کامل اخلاق ملتے ہیں، جب کہ اولیاء کو اچھے اخلاق دے کر اُنہیں کمال تک پہنچنے کی راہ پر گامزن کیا جاتا ہے، اور وہ اپنی سعی و کوشش سے ان اخلاق کو بلند مقام تک پہنچاتے ہیں۔

حاصلِ کلام

اللہ تعالیٰ اپنے برگزیدہ انبیاء اور اولیاء کو پیدائش کے وقت ہی بلند اخلاقی صفات سے مزین فرما دیتا ہے۔ ان ہستیوں کے دل فطرتاً پاکیزہ، نرم خو، شفیق اور خدا کی رضا کے تابع ہوتے ہیں۔ انبیائے کرام کو جہاں یہ خوبیاں پیدائشی طور پر عطا ہوتی ہیں، وہیں ان میں اخلاقِ حسنہ کا اعلیٰ ترین درجہ، یعنی کمال، بھی ساتھ ہی عطا کر دیا جاتا ہے۔ اولیاء اللہ کو اگرچہ اچھے اخلاق فطرتاً دیے جاتے ہیں، مگر وہ زندگی بھر ان پر عمل کر کے، ان کی آبیاری کرتے ہیں اور انہیں مزید سنوار کر اخلاقی بلندیوں تک لے جاتے ہیں۔ اسی لیے نبی کا اخلاق مکمل و کامل ہوتا ہے، جبکہ ولی اپنے اخلاق کو سیکھنے، اپنانے اور نکھارنے کے ذریعے کمال تک پہنچاتا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اخلاقِ حسنہ کچھ فطری ہوتے ہیں اور کچھ محنت و صحبت سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

بلاگر: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top