سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر سپریم کورٹ میں زیر سماعت ماورائے آئین اقدام کیس کے سلسلے میں نیا جواب داخل کرایا ہے جس میں عدالت عظمٰی کے سامنے 14 سوالات رکھے گئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت چوری شدہ مینڈیٹ کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے اس کی قانونی حیثیت کیا ہے، کیا سیاسی جماعتوں میں احتساب کو کوئی نظام ہے؟
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ملک بھر میں جلسوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکمرانوں کے راز جانتے ہیں یہی وجہ ہے کہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کوئی بات نہیں کرتا، کالے دھندے بارے ابھی تک 18 کروڑ عوام کو کوئی خبر نہیں کہ حکمران بلیک منی کو وائٹ کیسے کرتے ہیں قوم کو کرپٹ لیڈر لوٹ کر کھا گئے۔ یہ انقلاب مارچ کا اثر ہے کہ قوم جاگ اٹھی، شرکاء دھرنا کی قربانیاں اور محنت رائیگاں نہیں جائے گی، سلطنت پر قابض مافیا کا سیاسی مستقبل تاریک ہے
وزیراعظم میاں نواز شریف جہاں بھی گئے گو نواز گو کے نعروں کے نعرے ان کے ساتھ ساتھ رہے، لندن کے بعد اب نیویارک میں بھی گو نواز گو کے نعروں نے ان کا پیچھا نہیں چھوڑا اور جنرل اسمبلی سے ان کے خطاب کے موقع پر یو این کے صدر دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مورخہ 26 ستمبر 2014ء کو پاکستانی وزیراعظم کے خلاف اس احتجاج میں شریک لوگوں نے "نو نواز نو" کے پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور وہ گو نواز گو کے نعرے لگا رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ’’گو نواز گو‘‘ کا نعرہ بچے بچے کی زبان پر ہے، نواز شریف کے اقتدار کے خاتمے تک یہ نعرہ اسی شدت سے گونجتا رہے گا۔ حکمران بے حس ہوچکے، فیصل آباد میں نوجوان نے بجلی کا بل ادا کرنے کیلئے اپنا خون بیچا۔ سرکاری ملازمتوں پر سے پابندی اٹھانے کے باوجود یہ نوکریاں غریبوں کو نہیں، ایم این ایز کو ملیں گی، اب ملازمتوں کا کاروبار ہو گا، ہر ایم این اے کو ملازمتیں بیچنے کا موقع دیا گیا ہے۔ ہمارے گرفتار کارکن رہائی کے بعد گھر جانے کے بجائے انقلاب مارچ کو اپنا گھر سمجھتے ہوئے سیدھا یہاں پر آئے ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ بجلی کے بل زیادہ آئے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دھرنا 40 دن چلے گا، اس کے بعد حکومت کا دھڑن تختہ ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بیرونی امداد اور کرپشن ثابت ہونے پر سزائے موت کا قانون بنائے، ہم پر بیرونی ایجنسیوں سے پیسے لینے کے الزامات کی تحقیقات کروانے کے لئے عدالتی کمیشن بنا لے یا بین الاقوامی کمیشن سے انکوائری کروالے، ایک روپے کی امداد ثابت ہوجائے تو مجھے پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا جائے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کہتے ہیں کہ نظام کی تبدیلی پارلیمنٹ کے ذریعے ممکن نہیں، انقلابی تحریک کی ضرورت ہے، پارلیمانی ممبران نے 200 فیصدی تنخواہیں بڑھائیں، غریب عوام کی صرف 10 فیصد، لعنت ایسی دولت پر ممبران اسمبلی کو ملے اور غریب کو نہیں، پارلیمنٹ غیرقانونی اور غیرجمہوری ہے، ہم اعلان جنگ کرسکتے ہیں، پھر جو بھی سامنے آئے گا بہہ جائے گا، عوام کے حقوق کی جنگ لڑیں گے خواہ ہماری لاشیں گرجائیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پیسے کے زور پر ہماری آواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن سانحہ ماڈل ٹائون کے شہیدوں کے خون کا بدلہ لینے تک شاہراہ دستور پر بیٹھے رہیں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہا ہے کہ نوجوانوں کا ان حکمرانوں کی موجودگی میں کوئی مستقبل نہیں ہے، جعلی ڈگری والوں کے پاس قوم کے پڑھے لکھے بیٹے نوکریوں کیلئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ حالات نے اس قوم کو مردہ بنادیا ہے، ہماری تحریک نے قوم کو جگا دیا قوم کو مزید نہیں دبایا جاسکتا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ کارکنوں کے صبر سے ظالموں کا مقابلہ کریں گے جب کہ حق کے لئے نکلنا بغاوت نہیں ہوتا لیکن پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ ہمیں دہشتگرد اور باغی قرار دے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہمیں گالیاں دی جارہی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کل پارلیمنٹ ہاؤس کا احاطہ خالی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے تاہم کل تک ہمارے لوگ پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر آجائیں گے۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جانب سے پارلیمنٹ کے اجلاس میں لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لئے عوامی تحریک کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں، انکی جماعت پر ملک کو دوٹکڑے کروانے کا الزام بھی ہے جو میں نے کہہ رہا لوگ کہتے ہیں، خورشید شاہ سندھ میں دہشتگردوں کی سرپرستی کرتے ہیں وہ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ عوامی تحریک جمہوری زبان نہیں، انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو متنبہ کیا کہ اگر بیان بازی سے گریز نہ کیا تو معاملہ بہت دور تک جائے گا۔
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آزادی وانقلاب مارچ کے پیچھے فوج کی حمایت کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ ہماری آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے پہلی بار ملاقات حکومت کی درخواست پر ہوئی تاہم یہ سب پروپیگنڈا ہمارے جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہے۔
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں گزشتہ کئی گھنٹوں سے پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی جاری ہے جبکہ شیلنگ، لاٹھی چارج اور پتھراؤ سے اب تک 13 افراد جاں بحق جبکہ 800 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ پمز ہسپتال میں 500 اور پولی کلینک میں 300 مریض لائے گئے ہیں، زخمی ہونے والوں میں مظاہرین کے علاوہ صحافی، میڈیا کے نمائندوں اور براہ راست کوریج سے منسلک عملے کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد میں مظاہرین سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ریاستی جبر و بربریت کی انتہا ہوگئی ہے۔ رات بھر جس طرح پولیس نے پر امن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا وہ اسے مسلسل دیکھتے رہے ہیں۔ ان کی غیر موجودگی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں سے خطاب کئے جو کہ ان کے جذبات کے بھی آئینہ دار تھے۔ وہ اور عمران خان مشترکہ جنگ لڑرہے ہیں جسے ہمیں اکٹھے ہی جیتنا ہے اور مستقبل میں بھی ہم اکٹھے ہی رہیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت سے مذاکرات مکمل طور ناکام ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ’’یوم انقلاب ‘‘ ہے اب فیصلہ صرف عوام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم سے مذاکرات میں کہا تھا کہ دو شرائط فوری طور پر پوری کی جائیں جن میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت 21 افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کیا جائے اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف فوری استعفیٰ دیں مگر حکومتی ٹیم نے ہمیں وزیراعظم کی طرف سے شرائط نہ ماننے سے آگاہ کیا۔
حق و صداقت کا علم بلند رکھتے ہوئے دنیا نیوز سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مندرجات سب سے پہلے سامنے لایا۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ کے بیان حلفی، پولیس کے بیان و حقائق اور شواہد میں واضح تضاد ہیں۔ تحقیقاتی کمیشن کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ 17 جون کو 9 بجے سرکاری مصروفیات شروع ہوئیں، وہ گورنر ہاؤس لاہور میں چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں گئے۔ ساڑھے نو بجے وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹی وی پر سانحہ ماڈل ٹاؤن دیکھا۔
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت کو ایک بار پھر 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہےکہ ڈیڈ لائن گزرنے سے پہلے نظام لپیٹ کر اسمبلیاں ختم کردی جائیں ورنہ پھر دما دم مست قلندر ہوگا جبکہ شہادت کے لیے یا تو کفن میں پہنوں گا یا پھر نوازشریف کا اقتدار کفن پہنے گا۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انقلاب مارچ کے شرکا کا عزم و حوصلہ قابل قدر ہے،اس بات پر کسی کو اختلاف نہیں کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس مقام پر عوام کا سمندر کسی نے نہیں دیکھا اور یہ سمندر 12 دن تک صبر کا عظیم نمونہ پیش کرکے بیٹھا رہا، ملکی تاریخ میں انقلاب مارچ کے دھرنے جیسی مثال نہیں ملتی۔
3.8M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2025 Minhaj-ul-Quran International.