سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
سیکرٹری انفارمیشن منہاج یورپین کونسل، نائب صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین محترم نوید احمد اندلسی کے والد محترم کی نماز جنازہ سپین میں ادا کر دی گئی ہے، جن کا انتقال گزشتہ روز ہوا تھا۔ مرحوم کی تدفین کھاریاں، پاکستان انکے آبائی گاوں میں کی جائے گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پیسے کے زور پر ہماری آواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن سانحہ ماڈل ٹائون کے شہیدوں کے خون کا بدلہ لینے تک شاہراہ دستور پر بیٹھے رہیں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہا ہے کہ نوجوانوں کا ان حکمرانوں کی موجودگی میں کوئی مستقبل نہیں ہے، جعلی ڈگری والوں کے پاس قوم کے پڑھے لکھے بیٹے نوکریوں کیلئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ حالات نے اس قوم کو مردہ بنادیا ہے، ہماری تحریک نے قوم کو جگا دیا قوم کو مزید نہیں دبایا جاسکتا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ کارکنوں کے صبر سے ظالموں کا مقابلہ کریں گے جب کہ حق کے لئے نکلنا بغاوت نہیں ہوتا لیکن پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ ہمیں دہشتگرد اور باغی قرار دے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہمیں گالیاں دی جارہی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کل پارلیمنٹ ہاؤس کا احاطہ خالی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے تاہم کل تک ہمارے لوگ پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر آجائیں گے۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جانب سے پارلیمنٹ کے اجلاس میں لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لئے عوامی تحریک کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں، انکی جماعت پر ملک کو دوٹکڑے کروانے کا الزام بھی ہے جو میں نے کہہ رہا لوگ کہتے ہیں، خورشید شاہ سندھ میں دہشتگردوں کی سرپرستی کرتے ہیں وہ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ عوامی تحریک جمہوری زبان نہیں، انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو متنبہ کیا کہ اگر بیان بازی سے گریز نہ کیا تو معاملہ بہت دور تک جائے گا۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے کنٹینر سے پہلی بار مظاہرین سے خطاب میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج اس پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جو آئین کے آرٹیکل 213، 18 کی خلاف ورزی میں بنی۔ اگر وہ لوگ آئین کے ساتھ کھڑے ہیں تو ہم نے بھی کبھی پاکستان کے آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آزادی وانقلاب مارچ کے پیچھے فوج کی حمایت کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ ہماری آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے پہلی بار ملاقات حکومت کی درخواست پر ہوئی تاہم یہ سب پروپیگنڈا ہمارے جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہے۔
اسلام آباد میں مظاہرین سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ریاستی جبر و بربریت کی انتہا ہوگئی ہے۔ رات بھر جس طرح پولیس نے پر امن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا وہ اسے مسلسل دیکھتے رہے ہیں۔ ان کی غیر موجودگی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں سے خطاب کئے جو کہ ان کے جذبات کے بھی آئینہ دار تھے۔ وہ اور عمران خان مشترکہ جنگ لڑرہے ہیں جسے ہمیں اکٹھے ہی جیتنا ہے اور مستقبل میں بھی ہم اکٹھے ہی رہیں گے۔
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں گزشتہ کئی گھنٹوں سے پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی جاری ہے جبکہ شیلنگ، لاٹھی چارج اور پتھراؤ سے اب تک 13 افراد جاں بحق جبکہ 800 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ پمز ہسپتال میں 500 اور پولی کلینک میں 300 مریض لائے گئے ہیں، زخمی ہونے والوں میں مظاہرین کے علاوہ صحافی، میڈیا کے نمائندوں اور براہ راست کوریج سے منسلک عملے کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
راولپنڈی: ترجمان پاک فوج نے موجودہ سیاسی بحران میں آرمی چیف کو کردار ادا کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے کی گئی درخواست کی تصدیق کردی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے موجودہ سیاسی بحران پر آرمی چیف کے ثالثی سے متعلق کردار پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے درمیان ملاقات میں حکومت کی جانب سے موجودہ سیاسی بحران کے حل میں پاک فوج کے سربراہ سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس کےبعد آرمی چیف نے فریقین کےدرمیان ثالثی کا کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت سے مذاکرات مکمل طور ناکام ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ’’یوم انقلاب ‘‘ ہے اب فیصلہ صرف عوام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم سے مذاکرات میں کہا تھا کہ دو شرائط فوری طور پر پوری کی جائیں جن میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت 21 افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کیا جائے اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف فوری استعفیٰ دیں مگر حکومتی ٹیم نے ہمیں وزیراعظم کی طرف سے شرائط نہ ماننے سے آگاہ کیا۔
حق و صداقت کا علم بلند رکھتے ہوئے دنیا نیوز سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مندرجات سب سے پہلے سامنے لایا۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ کے بیان حلفی، پولیس کے بیان و حقائق اور شواہد میں واضح تضاد ہیں۔ تحقیقاتی کمیشن کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ 17 جون کو 9 بجے سرکاری مصروفیات شروع ہوئیں، وہ گورنر ہاؤس لاہور میں چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں گئے۔ ساڑھے نو بجے وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹی وی پر سانحہ ماڈل ٹاؤن دیکھا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ٹریبونل کے فیصلے کے بعد بات حکومتوں کے خاتمے سے بڑھ کر شریف برادران کی پھانسی تک پہنچ چکی ہے، فیصلہ کن گھڑی میں 23 گھنٹے رہ گئے، اب یا تخت ہوگا یا تختہ۔ انکا کہنا تھا کہ شریف برادران نے اپنے بچاؤ کے لئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا یک طرفہ ٹریبونل تشکیل دیا تھا لیکن اس نے بھی شہباز شریف اور پنجاب حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ وزیراعلی پنجاب نے 17 روز تک رپورٹ دبائے رکھی۔
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت کو ایک بار پھر 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہےکہ ڈیڈ لائن گزرنے سے پہلے نظام لپیٹ کر اسمبلیاں ختم کردی جائیں ورنہ پھر دما دم مست قلندر ہوگا جبکہ شہادت کے لیے یا تو کفن میں پہنوں گا یا پھر نوازشریف کا اقتدار کفن پہنے گا۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انقلاب مارچ کے شرکا کا عزم و حوصلہ قابل قدر ہے،اس بات پر کسی کو اختلاف نہیں کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس مقام پر عوام کا سمندر کسی نے نہیں دیکھا اور یہ سمندر 12 دن تک صبر کا عظیم نمونہ پیش کرکے بیٹھا رہا، ملکی تاریخ میں انقلاب مارچ کے دھرنے جیسی مثال نہیں ملتی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات کا درواز پہلے روز سے ہی کھلا رکھا جو ہمیشہ کھلا رہے گا لیکن اگر حق کے ساتھ دھوکہ ہوا اور مجھے شہید کیا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس شہدا کا قبرستان بن جائے گا۔ اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے وفد سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اگر مظاہرین متزلزل نہ ہوئے تو انہیں منزل ضرور ملے گی اور ان کے مقاصد کو کوئی بھی ناکام نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ابتدا سے ہی مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا ہے اگر ہمیں تعطل کرنا ہوتا تو مذاکرات ہی نہ کرتے جبکہ یہی بات وفاقی وزیر خواجہ سعد کو بھی بتادی ہے کہ مذاکرات میں تعطل کی ذمہ دار حکومت ہے، ہم مذاکرات کے قائل ہیں اگر کوئی دشمن یا کارکنوں کا قاتل بھی ہمارے دروازے پر آئے گا تو اس کو سن کر اور اپنی سنا کر بھیجیں گے۔
انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آئین صرف اس لئے نہیں ہوتا کہ لکھ کر چھوڑ دیا جائے۔ آئین کے تحت ملک کا اقتداراعلیٰ حقیقی طور پر اللہ تعالی کے پاس ہے اور عوام اس ملک کے وارث ہیں لیکن آئین میں عوام سے کئے گئے سارے وعدے پامال کئے گئے ہیں۔ ہماری جدوجہد 100 فی صد آئینی اورقانونی ہے۔ وہ ساتھ دینے والے وکلا کی کاوشوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آئین کے تحت عوام کو جو بنیادی حقوق تفویض کئے گئے ہیں لیکن اب تک انہیں ان کے حقوق نہیں مل سکے۔
4M
فیس بک
2M
ٹوٹر
© 1994 - 2025 Minhaj-ul-Quran International.