نبی کریم ﷺ کی سنتِ مطہرہ اور اخلاقِ حسنہ کی پیروی ڈپریشن کا بہترین علاج ہے: ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

مورخہ: 15 مئی 2025ء

ذہنی سکون کے لیے صرف دوا کافی نہیں، بلکہ روحانیت، عبادات اور خدمتِ خلق بھی ضروری ہے: صدر منہاج القرآن

زندگی کے اُتار چڑھاؤ اور مشکلات کا سامنا ہر انسان کو ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ (اسٹریس) اور افسردگی (ڈپریشن) ایک عام مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ایسے میں اسلام اور سائنس دونوں ہمیں رہنمائی فراہم کرتے ہیں کہ ہم کس طرح اپنی ذہنی اور جسمانی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں ہمیں صبر اور توکل کی تعلیم دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ دلوں کو صرف ذکرِ الٰہی سے ہی سکون ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں، جان لو کہ اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ (سورۃ الرعد، آیت: 28)

پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں بتایا ہے کہ نماز، دعا، توبہ اور صدقہ جیسی عبادات نہ صرف روحانی سکون کا باعث بنتی ہیں بلکہ انسان کے دل و دماغ کو بھی پرسکون کرتی ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی سنتِ مطہرہ اور اخلاقِ حسنہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں جنہیں اپنانا ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے اُسوۂ حسنہ سے ہمیں محبت، صبر، حلم اور حسن اخلاق کے ایسے پہلو ملتے ہیں جو ہر دور کے انسان کے لیے مشعل راہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائنس کی نظر سے دیکھا جائے تو جسمانی ورزش جیسے دوڑنا، واک کرنا یا کوئی اور جسمانی سرگرمی دماغ میں خوشی پیدا کرنے والے ہارمونز (endorphins) خارج کرتی ہے، جو دماغ کو خوشگوار احساس دیتے ہیں اور ذہنی دباؤ کو کم کرتے ہیں۔ دوسروں کی مدد کرنے، صدقہ و خیرات دینے اور خدمتِ خلق کرنے سے بھی ہمارا ذہن سکون اور خوشی محسوس کرتا ہے، کیونکہ ایسے عمل ہماری نفسیات پر مثبت اثر ڈالتے ہیں اور ہمیں خود کو بامقصد محسوس کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ اسی لیے انسان کی زندگی میں محبت، رحم دلی اور سماجی روابط کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

اور نیکی اور پرہیزگاری (کے کاموں) پر ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم (کے کاموں) پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بیشک اللہ (نافرمانی کرنے والوں کو) سخت سزا دینے والا ہے۔ (سورة المائدة، آیت: 2)

ڈاکٹر حسین محی الدین نے مزید کہا کہ انسانی زندگی میں مایوسی اور تنہائی کے لمحات آتے ہیں، مگر اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے خلوص دل سے کی گئی خدمت، چاہے وہ کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو انسان کے دل کے بوجھ کو ہلکا کر دیتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے نیک کام جیسے کسی کی مدد کرنا، مسکرا کر ملنا، یا کسی کو تسلی دینا، اللہ کی رضا کا باعث بنتے ہیں اور ہمارے اندر کی روحانی خوشی کو بڑھاتے ہیں، ہمارے دلوں کو روشن کرتے ہیں اور ہمیں نفسیاتی طور پر مضبوط بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی کے عظیم صلحا اور اولیاء اللہ نے ہمیشہ لوگوں کی خدمت کو اپنی زندگی کا بنیادی مقصد بنایا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اپنی زندگی میں نرمی، محبت، صبر اور درگزر کو اپنائیں۔ نفرت، حسد اور انتقام جیسے منفی جذبات سے بچیں، کیونکہ یہ ذہنی سکون کو تباہ کرتے ہیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ طیبہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ نرمی اور شفقت سے کسی معاملہ کو حل کرنا سختی اور جبر سے بہتر ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کا حلم اس کی روشن مثال ہے، جو انسانیت کے لیے عظیم سبق ہے۔ ذہنی سکون کے لیے صرف جسمانی صحت یا دوا کافی نہیں، بلکہ روحانیت، عبادات، اللہ کی یاد اور دوسروں کی خدمت بھی لازم ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top