دنیا و آخرت سنوارنے کیلئے سوشل میڈیا کو اصلاح معاشرہ کا ہتھیار بنایا جائے: پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری

منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں سب سے اہم اخلاقی اصول یہ ہے کہ طعن و تشنیع، گالی گلوچ اور دشنام طرازی سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ اگر ہم سوشل میڈیا کو مدینہ کی طرز پر ایک مثالی اخلاقی معاشرہ سمجھتے ہیں، تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم وہاں بد زبانی، بدکلامی اور دوسروں کی تحقیر کے ساتھ روا رکھیں اور خود کو بے گناہ بھی سمجھیں؟

پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امام احمد بن حنبل، امام ترمذی اور امام ابو یعلی نے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مومن وہ ہے جو کسی پر لعنت نہ کرے، طعن و تشنیع نہ کرے، بے حیائی نہ کرے اور فحش گوئی نہ کرے۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم سوشل میڈیا پر کس قسم کا مومن بننے کی کوشش کر رہے ہیں؟

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ سوشل میڈیا کا اگلا اخلاقی اصول یہ ہے کہ ہم برائیوں کی نہیں، بھلائیوں کی تشہیر کریں۔ ہمیں قرآن و سنت، امن، محبت اور انسانیت کی بات عام کرنی چاہیے، معاشرے کو جوڑنے والے بننا چاہیے، توڑنے والوں سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہیے۔ایک طبقہ کہتا ہےکہ اصلاحی، اخلاقی اور جوڑنے والی باتوں پر لائکس نہیں آتے شیئرز نہیں ہوتے فالورز نہیں بڑھتے اس لیے وہ ایسی باتیں نہیں کرتے۔

چیئرمین سپریم کونسل کا کہنا تھا کہ ہم دنیا میں فالورز جمع کرنے کے چکر میں آخرت کی فکر بھول چکے ہیں۔ یہاں ہم لائکس بڑھاتے رہے اور جب قبر میں گئے تو وہاں ہمارے نامہ اعمال میں ڈس لائکس ہی ڈس لائکس نکلے۔ یہاں فالوونگ بناتے رہے اور جب اللہ کے دربار میں پہنچے تو ایک بھی نیکی کا فالور نہیں ملا۔

انہوں نے حدیثِ نبوی ﷺ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص اسلام میں کوئی نیکی جاری کرتا ہے، اس کے لیے اس کا اجر لکھا جاتا ہے اور جو اس نیکی کو اپناتا ہے، اس کے عمل کا اجر بھی اس پہلے شخص کو پہنچتا ہے اور یہ تسلسل قیامت تک چلتا ہے۔ اسی طرح جو شخص برائی کو عام کرتا ہے، بدی کی بنیاد رکھتا ہے، اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اسی کے کھاتے میں ڈالا جاتا ہے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر پوسٹ، ہر شیئر، ہر کمنٹ محض ایک لمحاتی اظہار نہیں بلکہ آخرت میں ہمارے اعمال نامے کا حصہ ہے۔یہ وقت ہے کہ ہم اپنی نیتوں، باتوں، ارادوں اور پوسٹس کا محاسبہ کریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی آن لائن موجودگی کو انسانیت، اخلاق، اصلاح، دین اور خیر کا ذریعہ بنائیں نہ کہ فساد، نفرت اور گمراہی کا۔

انہوں نے نوجوانوں، صارفین اور دینی طبقے سے اپیل کی کہ سوشل میڈیا کو اصلاح معاشرہ کا ہتھیار بنایا جائے اور اسے ایمان، ادب اور محبت کے دائرے میں رکھا جائے تاکہ یہ دنیا بھی سنورے اور آخرت بھی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top