دیانت داری سے رزقِ حلال کا حصول محض روزگار کا ذریعہ نہیں، بلکہ نجات اور مغفرت کا وسیلہ بھی ہے: ڈاکٹر حسین محی الدین قادی
جو بندہ دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کی بھلائی بھی چاہے اور محض دعا ہی نہیں بلکہ عمل کے ذریعے بھی اس کا طالب بنے، تو اللہ ربّ العزت اپنے فضل سے اس کی دنیا کو بھی بہتر کر دیتا ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَابْتَغِ فِيْمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ۖ وَأَحْسِنْ كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَيْكَ
"اور تو اس (دولت) میں سے جو اللہ نے تجھے دے رکھی ہے آخرت کا گھر طلب کر، اور دنیا سے (بھی) اپنا حصہ نہ بھول اور تو (لوگوں سے ویسا ہی) احسان کر جیسا احسان اللہ نے تجھ سے فرمایا ہے اور ملک میں (ظلم، ارتکاز اور استحصال کی صورت میں) فساد انگیزی (کی راہیں) تلاش نہ کر، بیشک اللہ فساد بپا کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا" (القصص: 77)
یہ واضح پیغام ہے کہ دین، دنیا اور آخرت ایک توازن سے جُڑے ہوئے ہیں، اور یہی طرزِ فکر مؤمن کی پہچان ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جس شخص نے اس حالت میں شام کی کہ وہ اپنے ہاتھوں سے (محنت مزدوری کر کے) رزقِ حلال کمانے کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکار تھا تو گویا اُس نے بخشش کی حالت میں شام کی۔"
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ سچائی، امانت اور جائز ذرائع سے رزق کمانا نہ صرف باعثِ عزت ہے، بلکہ باعثِ بخشش بھی ہے۔
تبصرہ