ہر وقت، ہر بات پر تنقید کا رویّہ فطری نہیں بلکہ ڈپریشن کی علامت ہے، ایسے شخص کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

ڈپریشن کے مریض کے ساتھ نرم رویّہ اختیار کیا جائے: صدر منہاج القرآن

اکثر اوقات ہم اپنے گرد کچھ ایسے افراد کو دیکھتے ہیں جو ہر بات میں نقص نکالتے ہیں، ہر پہلو کو تنقیدی نظر سے دیکھتے ہیں اور خود کو Critical Thinker "کریٹیکل تھنکر" کہہ کر اس رویّے کو فخر سے پیش کرتے ہیں۔ بظاہر یہ عادت ایک فکری شعور کی علامت لگتی ہے، لیکن ایسا رویّہ دراصل ایک گہری ذہنی کیفیت — یعنی ڈپریشن — کی علامت ہو سکتا ہے۔ جب انسان کو کسی شے میں خیر، بھلائی یا مثبت پہلو دکھائی نہ دے اور وہ مسلسل منفی تنقید کا شکار رہے، تو یہ اُس کے ذہنی اضطراب اور اندرونی کرب کی عکاسی کرتا ہے، نہ کہ اس کی فطری ساخت کی۔ ایسے افراد کو سمجھنے، اُن کی ذہنی حالت کی تشخیص کرنے اور اُن کے ساتھ نرمی و ہمدردی سے پیش آنے کی ضرورت ہے، نہ کہ غصے اور نفرت سے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ: انسان کئی بار سوچتا ہے کہ فلاں شخص ہر وقت تنقید کرتا ہے اور اِس معاملے میں وہ اپنی تعریف یوں کرتا ہوا نظر آتا ہے کہ میں بہت Critical Thinker ہوں، میں ہر چیز کو تنقیدی نقطۂ نظر سے دیکھتا ہوں، جب کہ سائنس ایسے شخص کے متعلق کہتی ہے کہ وہ ڈپریشن میں مبتلا ہے۔

کوئی شخص ہر چیز پر تنقید کیوں کرتا ہے؟

پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ: جب کوئی ہر شے پہ تنقید کرتا رہتا ہو درحقیقت یہ ڈپریشن کی علامت ہے۔ کیونکہ اس کو کسی شے میں مثبت پہلو نظر ہی نہیں آتا اور ہم اُسے فطرت کا برا جانتے ہیں کہ یہ فطرتًا بُرا ہے۔ جب کہ ایسا نہیں ہے وہ ڈپریشن کا مریض ہو سکتا ہے۔ ہم نے اُس کا علاج نہیں کیا اِس لیے وہ تکلیف اور ذہنی کرب سے گزرتا ہے تو وہ ہر چیز پر تنقید کرتا ہے اور ہر چیز میں نقطہ چینی کرتا ہے، ہر چیز کے اندر سے وہ کیڑے نکالتا ہے۔ حقیقت میں وہ ایسا نہیں ہے اور نہ ہی اُس کی فطرت ایسی ہے بلکہ وہ تو کسی ڈپریشن میں مبتلا ہے اور میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ ہر وقت کسی چیز پر تنقید کرنا ڈپریشن کا نتیجہ ہے۔

تعمیری تنقید اور ذہنی صحت کا باہمی تعلق

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ Constructive Criticism یعنی تنقید برائے اصلاح جو انسانی شخصیت کے اندر نکھار اور ترقی کا عنصر لاتی ہے اس لیے وہ درست ہے۔ مگر وہ شخص جو ہر وقت تنقید کرتا رہے اور اُسے کسی چیز میں سے بھی خیر و بھلائی کا کوئی عنصر نظر نہ آئے تو ایسے شخص کی ذہنی طور پر ڈپریشن میں ہونے کی علامت ہے۔ لہذا خود پر کنٹرول کرنے اور ڈپریشن/ذہنی دباؤ میں رہنے والے شخص کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی ایسا شخص آپ کے حلقۂ احباب میں ہے تو اُس پر غصہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اُسے میڈیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہے اور اُس کے ساتھ نرم رویّہ اختیار کیا جائے۔

حاصلِ کلام:

ہر وقت تنقید کرنے والا شخص ضروری نہیں کہ فطرتاً منفی مزاج رکھتا ہو، بلکہ وہ دراصل کسی ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔ ایسے افراد کو "کریٹیکل تھنکر" کہہ کر نظرانداز کرنے کے بجائے اُن کی ذہنی کیفیت کو سمجھنے اور ان کے علاج کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی وضاحت کے مطابق ہر پہلو میں صرف منفی پہلو تلاش کرنا ایک نفسیاتی مسئلہ ہے، جسے اصلاحی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔ معاشرے میں تعمیری تنقید کی گنجائش ہونی چاہیے، لیکن منفی تنقید اگر مزاج کا مستقل حصہ بن جائے تو یہ ایک سنجیدہ طبی مسئلہ بن سکتا ہے، جس کا حل صرف ہمدردی، شعور اور علاج میں ہے، نہ کہ الزام تراشی یا بیزاری میں۔

بلاگ: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر، سوشل میڈیا، لائیو اَپڈیٹ سیل)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top