علم، عدل، سخاوت اور تقویٰ وہ چار ستون ہیں جن پر معاشرے کی فلاح و بہبود کا مدار ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

امیرالمؤمنین مولا علیؑ کے فرامین میں اخوت، مساوات اور انسان دوستی کا پیغام ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کا مکمل خاکہ پیش کرتا ہے

مولائے کائنات سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے زرّین ارشادات آج کے پرآشوب دور میں ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں، جو معاشرے کو سنوارنے اور گمراہ دلوں کو راہِ حق دکھانے میں رہنمائی کا اَبدی چراغ ثابت ہوتے ہیں

مولائے کائنات سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی تعلیمات ہر دور کے لیے مشعلِ راہ ہیں، جو دلوں کو روشنی عطا کرتی ہیں اور معاشرے کو سنوارنے کی قوت رکھتی ہیں۔ ان کے زرّین ارشادات نہ صرف روحانی بالیدگی کا ذریعہ ہیں بلکہ ایک مثالی، عادل اور بااَخلاق معاشرے کی تشکیل کا مکمل خاکہ بھی پیش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں ان تعلیمات کو عصرِ حاضر کے مسائل کا حل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مولا علی علیہ السلام کے کلمات ہمارے آج کے حالات سے گہری مطابقت رکھتے ہیں، اور ان پر عمل پیرا ہو کر ہم معاشرتی بگاڑ کا مؤثر علاج کر سکتے ہیں۔

معاشرے کو سنوارنے کے لیے مولا علی علیہ السلام کی نصیحت:

معاشرے کی تعمیر و اصلاح کے لیے سیدنا مولا علی علیہ السلام کی نصیحتیں رہتی دنیا تک مشعلِ راہ ہیں۔ آپ علیہ السلام نے انسان کے کردار، اخلاق اور سماجی ذمہ داریوں کو جو حکمت بھرے انداز میں بیان فرمایا، وہ معاشرتی فلاح کی بنیاد ہے۔ سیدنا مولا علی علیہ السلام کے فرامین میں اخوت، مساوات اور انسان دوستی کا جو پیغام پوشیدہ ہے، وہ ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کا مکمل خاکہ پیش کرتا ہے۔ آپ علیہ السلام کی تعلیمات میں عدل و انصاف، فقراء کی دلجوئی، علم کی طلب، اور مالداروں کے لیے سخاوت کا درس بار بار نظر آتا ہے۔ مولا علی علیہ السلام نے ہمیں نہ صرف انفرادی اصلاح کی دعوت دی بلکہ اجتماعی شعور کی بیداری کا بھی درس دیا تاکہ معاشرہ ظلم، نفاق، غربت اور جہالت سے پاک ہو کر اَمن، علم، محبت اور خیر کا گہوارہ بن جائے۔ ان کی ہر نصیحت ایک ایسا آئینہ ہے جس میں ہر فرد اپنا چہرہ دیکھ کر اپنی اصلاح کا آغاز کر سکتا ہے۔

شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: مولائے کائنات سیدنا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ کی بیان کردہ باتیں ہمارے آج کے حالات کے ساتھ بہت مطابقت رکھتی ہے۔ آپ علیہ السلام کے کلمات ہمیں اپنے اِرد گرد کے معاشرے کو سنوارنے میں مفید و مددگار ثابت ہوں گے۔

دین و دنیا کی خیر کا مدار چار لوگوں پر قائم ہے:

شیخ الإسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: حضرت جابر بن عبد اللہؓ نے سیدنا مولا علی علیہ السلام سے پوچھا کہ دین و دنیا کی خیر کا مدار کس پر قائم ہے؟ تو مولا علی علیہ السلام نے جوابًا اُن کو فرمایا: اے جابر! دین و دنیا کا مدار چار آدمیوں پر ہے:

  1.  وہ عالم جو اپنے علم پر عمل کرتا ہے، اُس پر دین و دنیا کی خیر قائم ہے۔
  2.  دوسرا وہ شخص جو جاہل ہے، جسے علم نہیں مگر وہ علم حاصل کرنے میں کوئی عار اور شرم محسوس نہیں کرتا۔
  3.  وہ غنی اور مالدار شخص جو اپنی عطا میں غریبوں اور محتاجوں سے کبھی کنجوسی نہیں کرتا۔
  4.  وہ فقیر جو اپنی دنیا کی ضرورت کے لیے اپنی آخرت نہیں بیچتا۔ جو روٹی کی خاطر اپنا دین نہیں بیچتا۔

اس حکیمانہ اور بامعنی فرمان میں سیدنا مولا علی علیہ السلام نے دین و دنیا کی فلاح و بقاء کے بنیادی ستون بیان فرمائے ہیں، جن پر ایک صالح اور متوازن معاشرہ قائم ہوتا ہے۔ آپ علیہ السلام نے حضرت جابرؓ کے سوال کے جواب میں چار ایسے افراد کا ذکر فرمایا جن کی موجودگی معاشرے کے لیے خیر و برکت کا ذریعہ ہے: پہلا وہ عالم جو اپنے علم پر عمل کرتا ہے، یعنی جو صرف جانتا ہی نہیں بلکہ اپنے علم کو زندگی میں نافذ بھی کرتا ہے؛ دوسرا وہ جاہل، جو اپنی جہالت پر شرمندہ نہیں بلکہ علم حاصل کرنے کی طلب رکھتا ہے، کیونکہ سیکھنے کا جذبہ ترقی کی بنیاد ہے؛ تیسرا وہ مالدار، جو دولت پا کر بخیل نہیں بنتا بلکہ سخاوت کے ذریعے غربت کو دور کرتا ہے؛ اور چوتھا وہ فقیر، جو تنگدستی کے باوجود دین پر ثابت قدم رہتا ہے اور اپنی آخرت کو دنیاوی مفاد پر قربان نہیں کرتا۔ ان چاروں کرداروں سے معاشرتی توازن، اخلاقی پاکیزگی اور روحانی ترقی کا نقشہ سامنے آتا ہے، جو کسی بھی قوم کی فلاح و نجات کے لیے لازمی ہے۔

حاصلِ کلام:

سیدنا مولا علی علیہ السلام کے ارشاداتِ عالیہ معاشرتی اصلاح، انفرادی کردار سازی اور روحانی بیداری کا وہ خزینہ ہیں جو ہر دور کے انسان کے لیے ہدایت کا منبع ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے بقول، مولا علیؑ کے یہ اقوال آج کے حالات سے بھرپور مطابقت رکھتے ہیں، جن کی روشنی میں معاشرے کو عدل، علم، سخاوت اور تقویٰ کی بنیادوں پر استوار کیا جا سکتا ہے۔ آپ علیہ السلام کا بیان کردہ اصول کہ دین و دنیا کی خیر چار کرداروں پر قائم ہے: باعمل عالم، سیکھنے کا جذبہ رکھنے والا جاہل، سخی مالدار، اور باوقار فقیر۔ اگر مولا علی علیہ السلام کی نصائح کو اپنایا جائے تو انسانیت کو زوال سے نکال کر عروج کی طرف لے جایا جا سکتا ہے۔

بلاگ: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر، لائیو اَپڈیٹس سیل، سوشل میڈیا)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top