منہاج یونیورسٹی لاہور
یہ ایک مسلّمہ تاریخی حقیقت ہے کہ امت مسلمہ نے تقریباً بارہ سو سال کا طویل عرصہ دنیا پر حکمرانی کی۔ جس کا واحد سبب اس کا علمی تفوق تھا۔ مسلمانوں کے اس سیاسی وثقافتی عروج کا آغاز معلم انسانیت حضور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قائم کردہ صفہ یونیورسٹی سے ہوا جس نے عرب جیسی اُمّی اور جاہل قوم کو علم وفضل کی دولت کے ذریعے عظمت ورفعت کے بام عروج تک پہنچایا۔ اسی صُفّہ یونیورسٹی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مسلمانوں نے بغداد، قاہرہ، سمرقند، بخارا، سپین، تیونس، مراکش، دمشق کے علاوہ بلاد افریقہ اور ہند میں تعلیم وتربیت کی عظیم اور شاندار درسگاہیں قائم کیں اور اقوام عالم کی امامت کے منصب پر فائز ہوئی۔ مسلمانوں کے اسی عظیم تعلیمی ورثے نے یورپ، روس، امریکہ اور دیگر اقوام عالم کو فکر وتدبر کی شاہراہ پر گامزن کیا ہے۔سیاسی زوال کے بعد مغربی استعمار نے مسلمانوں کے نظام تعلیم کو خاص طور پر اپنا ہدف بنایا۔ نتیجتاً دینی اور دنیوی تعلیم کو جداگانہ حیثیت دے دی گئی اور پورا نظام تعلیم ثنویت کا شکار ہو کر بانجھ ہوگیا۔ دینی تعلیم مسجدوں اور مدرسوں تک محدود ہوکر رہ گئی اور دنیوی تعلیم کا دائرہ کار کالجز اور یونیورسٹیز تک مقید ہو کر رہ گیا۔ اسی ثنویت نے ملت اسلامیہ کو فکری انتشار اور علمی زوال سے دوچار کیا اور ان پر ترقی کی راہیں مسدود ہوگئیں۔ استعمار سے آزادی حاصل کرنے کے بعد اکثر مسلم ممالک میں احیائے اسلام کی کاوشیں شروع ہوئیں تو علمی محاذ پر بھی مختلف اداروں نے قابل قدر خدمات سرانجام دیں۔ اسی سلسلہ میں تحریک منہاج القرآن نے پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی سرپرستی میں جن میدانوں میں مسلمانوں کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا تعلیم کا شعبہ ان میں بطور خاص قابل ذکر ہے۔منہاج القرآن کے تعلیمی منصوبہ جات میں سب سے اہم منہاج یونیورسٹی کا قیام ہے۔
منہاج یونیورسٹی کا ارتقائی سفر
110 کنال کے وسیع رقبے پر منہاج یونیورسٹی کے پھیلے ہوئے اولڈ اور نیو کیمپس کا سنگ بنیاد جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن لاہور کے نام سے 1986ء میں رکھا گیا جب ادارہ منہاج القرآن کی مرکزی باڈی نے اس عظیم تعلیمی منصوبے کو حتمی شکل دی اور فروغ علم کے عظیم مشن کے حصول کی خاطر وسیع رقبہ اراضی حاصل کیا گیا۔
الحمد للہ تعالی یہ دانش گاہ اپنے قیام کے چند سال بعد ہی اپنے منفرد و مؤثر نظام تعلیم و تربیت، اعلیٰ کارکردگی اور امتیازی نظم و نسق کی بدولت یونیورسٹی کی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔ اس یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس علوم اسلامیہ عصریہ، علوم شریعہ اور جدید فنی وسائنسی علوم کی تعلیم و ترویج کا اہم فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ کامرس، کمپیوٹر سائنسز، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مینجمنٹ سائنسز، بیسک سائنسز اور سوشل سائنسز میں فروغ تعلیم کا سلسلہ 1995ء میں شروع ہوا اور چند سال کے مختصر عرصہ میں منہاج یونیورسٹی اس میدان میں ایک بڑا نام بن چکا ہے۔
عالمی اداروں سے الحاق ( Affiliations)
کامرس، کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کورسز کا الحاق پنجاب یونیورسٹی سے ہے جبکہ علوم اسلامی اور علوم شریعہ میں کالج آف شریعہ کی ڈگری (شہادۃ العالمیۃ) کو 1992ء سے نہ صرف ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) سے بطور ایم اے اسلامیات وعربی کی ڈگری کی حیثیت سے منظوری حاصل ہے بلکہ مصر کی بین الاقوامی الازہر یونیورسٹی سے Equivalence حاصل ہے۔ مزید یہ کہ بغداد کی مستنصریہ یونیورسٹی نے منہاج یونیورسٹی کی شہادت العالمیہ کو مساوی درجہ دیتے ہوئے مستنصریہ میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے تسلیم کیا ہے۔ ملکی اور بین الاقوامی یونیورسٹیز کے ساتھ منہاج یونیورسٹی کی Affiliations/ Collaboration اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس کا نظام تعلیم اعلیٰ اور معیاری ہے۔
چیئرمین بورڈ آف گورنرز منہاج یونیورسٹی، تحریک منہاج القرآن کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہیں جبکہ وائس چانسلر کی ذمہ داریاں ملک کے نامور ماہر تعلیم محترم ڈاکٹر محمد نذیر رومانی باحسن خوبی سرانجام دے رہے ہیں۔
یونیورسٹی چارٹر
منہاج یونیورسٹی چھ Faculties پر مشتمل ہے:
- فیکلٹی آف کمپیوٹر سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی
- فیکلٹی آف کامرس اینڈ مینجمنٹ سائنسز
- فیکلٹی آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینٹیز
- فیکلٹی آف بیسک سائنسز اینڈ میتھمیٹکس
- فیکلٹی آف لینگوئجز
- فیکلٹی آف اسلامک سٹڈیز
ان فیکلٹیز میں 20 ڈیپارٹمنٹس تجربہ کار ماہرین تعلیم کی براہ راست نگرانی میں بڑے احسن انداز سے چل رہے ہیں۔ان شعبہ جات کےلئے اولڈ اور نیو کیمپس میں انٹرمیڈیٹ سے ماسٹر لیول تک کے پروگرامز کیلئے ہر طرح کی جدید تعلیمی سہولیات ملٹی میڈیا، لائبریریز، اور لیبارٹریز مہیا کی گئی ہیں۔ منہاج یونیورسٹی چونکہ مختلف ڈگری پروگرامز پہلے سے ہی پنجاب یونیورسٹی سے Affiliation کے تحت کرا رہی ہے اور HEC سے بھی اسے منظوری حاصل ہے جبکہ غیر ملکی یونیورسٹیاں بھی اس کی ڈگری کو تسلیم کرتی ہیں لہذا حکومت پنجاب سے رجوع کیا گیا کہ منہاج یونیورسٹی کو چارٹر کیا جائے۔ الحمد للہ اس سلسلے میں حال ہی میں سرخروئی حاصل ہوئی اور چارٹر کیس حکومت پنجاب کی کابینہ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی سے منظور ہوگیا ہے۔
منہاج یونیورسٹی کے تحت کالجز
گزشتہ 20 سالوں میں یہ دانش گاہ اپنے منفرد نظام تعلیم و تربیت، اعلیٰ کارکردگی اور مثالی نظم ونسق کی بدولت قومی اور بین الاقوامی سطح پر اہم مقام حاصل کر چکا ہے۔ اس کی نیک شہرت یورپ، امریکہ، مشرق بعید اور مشرق وسطیٰ تک پہنچ چکی ہے۔ اس کے تحت ہر کالج ایک شاندار اور پرشکوہ علمی مرکز کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ذیل میں اس کے پانچ اہم کالجز کا تعارف اور ان کی کارکردگی پر مبنی مختصر رپورٹ قارئین کی نذر کی جا رہی ہے۔
تبصرہ