سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکمران مجبور نہ کریں، اعلان جنگ کردیا تو یہ نہیں دیکھیں گے کہ سامنے کون ہے، حکمرانوں کا حال قذافی والا ہو سکتا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب مارچ سے خطاب کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ حکومت اور پارلیمنٹ غیر آئینی، غیرجمہوری، غیرقانونی اور غیراخلاقی ہیں انھیں ختم کر دیا جائے،
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آئین میں 21 ویں آئینی ترمیم کر دو کہ حکمران کاکسی کا قتل کریں تو پرچہ نہ ہو، دھرنا ختم کر کے واپس چلے جائیں گے۔ انقلاب مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ پارلیمینٹ میں بیٹھے اراکین اپنے آپ کو عوام کا نمائندہ کہتے ہیں لیکن کسی نے بھی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر بات نہیں کی۔
ڈاکٹر طاہر القادری کہتے ہیں کہ نظام کی تبدیلی پارلیمنٹ کے ذریعے ممکن نہیں، انقلابی تحریک کی ضرورت ہے، پارلیمانی ممبران نے 200 فیصدی تنخواہیں بڑھائیں، غریب عوام کی صرف 10 فیصد، لعنت ایسی دولت پر ممبران اسمبلی کو ملے اور غریب کو نہیں، پارلیمنٹ غیرقانونی اور غیرجمہوری ہے، ہم اعلان جنگ کرسکتے ہیں، پھر جو بھی سامنے آئے گا بہہ جائے گا، عوام کے حقوق کی جنگ لڑیں گے خواہ ہماری لاشیں گرجائیں۔
سیکرٹری انفارمیشن منہاج یورپین کونسل، نائب صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین محترم نوید احمد اندلسی کے والد محترم کی نماز جنازہ سپین میں ادا کر دی گئی ہے، جن کا انتقال گزشتہ روز ہوا تھا۔ مرحوم کی تدفین کھاریاں، پاکستان انکے آبائی گاوں میں کی جائے گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پیسے کے زور پر ہماری آواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن سانحہ ماڈل ٹائون کے شہیدوں کے خون کا بدلہ لینے تک شاہراہ دستور پر بیٹھے رہیں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہا ہے کہ نوجوانوں کا ان حکمرانوں کی موجودگی میں کوئی مستقبل نہیں ہے، جعلی ڈگری والوں کے پاس قوم کے پڑھے لکھے بیٹے نوکریوں کیلئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ حالات نے اس قوم کو مردہ بنادیا ہے، ہماری تحریک نے قوم کو جگا دیا قوم کو مزید نہیں دبایا جاسکتا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ کارکنوں کے صبر سے ظالموں کا مقابلہ کریں گے جب کہ حق کے لئے نکلنا بغاوت نہیں ہوتا لیکن پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ ہمیں دہشتگرد اور باغی قرار دے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہمیں گالیاں دی جارہی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کل پارلیمنٹ ہاؤس کا احاطہ خالی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے تاہم کل تک ہمارے لوگ پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر آجائیں گے۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جانب سے پارلیمنٹ کے اجلاس میں لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لئے عوامی تحریک کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں، انکی جماعت پر ملک کو دوٹکڑے کروانے کا الزام بھی ہے جو میں نے کہہ رہا لوگ کہتے ہیں، خورشید شاہ سندھ میں دہشتگردوں کی سرپرستی کرتے ہیں وہ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ عوامی تحریک جمہوری زبان نہیں، انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو متنبہ کیا کہ اگر بیان بازی سے گریز نہ کیا تو معاملہ بہت دور تک جائے گا۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے کنٹینر سے پہلی بار مظاہرین سے خطاب میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج اس پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جو آئین کے آرٹیکل 213، 18 کی خلاف ورزی میں بنی۔ اگر وہ لوگ آئین کے ساتھ کھڑے ہیں تو ہم نے بھی کبھی پاکستان کے آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آزادی وانقلاب مارچ کے پیچھے فوج کی حمایت کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ ہماری آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے پہلی بار ملاقات حکومت کی درخواست پر ہوئی تاہم یہ سب پروپیگنڈا ہمارے جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہے۔
اسلام آباد میں مظاہرین سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ریاستی جبر و بربریت کی انتہا ہوگئی ہے۔ رات بھر جس طرح پولیس نے پر امن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا وہ اسے مسلسل دیکھتے رہے ہیں۔ ان کی غیر موجودگی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں سے خطاب کئے جو کہ ان کے جذبات کے بھی آئینہ دار تھے۔ وہ اور عمران خان مشترکہ جنگ لڑرہے ہیں جسے ہمیں اکٹھے ہی جیتنا ہے اور مستقبل میں بھی ہم اکٹھے ہی رہیں گے۔
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں گزشتہ کئی گھنٹوں سے پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی جاری ہے جبکہ شیلنگ، لاٹھی چارج اور پتھراؤ سے اب تک 13 افراد جاں بحق جبکہ 800 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ پمز ہسپتال میں 500 اور پولی کلینک میں 300 مریض لائے گئے ہیں، زخمی ہونے والوں میں مظاہرین کے علاوہ صحافی، میڈیا کے نمائندوں اور براہ راست کوریج سے منسلک عملے کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
راولپنڈی: ترجمان پاک فوج نے موجودہ سیاسی بحران میں آرمی چیف کو کردار ادا کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے کی گئی درخواست کی تصدیق کردی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے موجودہ سیاسی بحران پر آرمی چیف کے ثالثی سے متعلق کردار پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے درمیان ملاقات میں حکومت کی جانب سے موجودہ سیاسی بحران کے حل میں پاک فوج کے سربراہ سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس کےبعد آرمی چیف نے فریقین کےدرمیان ثالثی کا کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت سے مذاکرات مکمل طور ناکام ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ’’یوم انقلاب ‘‘ ہے اب فیصلہ صرف عوام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم سے مذاکرات میں کہا تھا کہ دو شرائط فوری طور پر پوری کی جائیں جن میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت 21 افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کیا جائے اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف فوری استعفیٰ دیں مگر حکومتی ٹیم نے ہمیں وزیراعظم کی طرف سے شرائط نہ ماننے سے آگاہ کیا۔
حق و صداقت کا علم بلند رکھتے ہوئے دنیا نیوز سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مندرجات سب سے پہلے سامنے لایا۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ کے بیان حلفی، پولیس کے بیان و حقائق اور شواہد میں واضح تضاد ہیں۔ تحقیقاتی کمیشن کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ 17 جون کو 9 بجے سرکاری مصروفیات شروع ہوئیں، وہ گورنر ہاؤس لاہور میں چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں گئے۔ ساڑھے نو بجے وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹی وی پر سانحہ ماڈل ٹاؤن دیکھا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ٹریبونل کے فیصلے کے بعد بات حکومتوں کے خاتمے سے بڑھ کر شریف برادران کی پھانسی تک پہنچ چکی ہے، فیصلہ کن گھڑی میں 23 گھنٹے رہ گئے، اب یا تخت ہوگا یا تختہ۔ انکا کہنا تھا کہ شریف برادران نے اپنے بچاؤ کے لئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا یک طرفہ ٹریبونل تشکیل دیا تھا لیکن اس نے بھی شہباز شریف اور پنجاب حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ وزیراعلی پنجاب نے 17 روز تک رپورٹ دبائے رکھی۔
4M
فیس بک
2M
ٹوٹر
© 1994 - 2025 Minhaj-ul-Quran International.