سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
تحریک منہاج القرآن یوکے، کے تحت ویمبلے ایرینا لندن میں ہونیوالی امن برائے انسانیت کانفرنس میںمسلم،مسیحی،یہودی،ہندو،سکھ اور بدھ مت کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی صدارت میں ہونے والی اس کانفرنس میں شریک چھ مذاہب کے رہنماؤں نے دنیا میں امن کے قیام کیلئے درج ذیل قراداد منظور کی
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے بلوچستان کے نواحی علاقوں میں سیلاب متاثرین میں امدادی چیکس اور تعمیر کردہ گھروں کی چابیاں تقسیم کر دیں ہیں۔ اس حوالے سے 22 ستمبر 2011ء کو ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں سیلاب سے متاثرہ بلوچستان کے مختلف علاقے شامل تھے۔
منہاج مصالحتی کونسل کے زیراہتمام مورخہ 03 ستمبر 2011 بروز ہفتہ اوسلو کے مشہور و معروف اور جدید ترین ہال FOLKITS HUS میں ایک عظیم الشان سیمینار ’’انتہا پسندی کو کیسے روکا جائے‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اس پروگرام کا سب سے بڑا اور اہم مقصد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دہشت گردی کے خلاف 600 صفحات پر مشتمل تاریخی فتویٰ کی لانچنگ تھی۔
سندھ میں ملک کے بدترین سیلاب کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے امدادی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ریلیف سرگرمیوں کے پہلے مرحلے میں میر پور خاص، ڈگری اور گلارچی بدین میں خیمہ بستیاں لگائی جا رہی ہیں۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن سید والہ کے زیراہتمام دو شادیوں کی اجتماعی تقریب یکم اگست 2011ء کو منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت ڈائریکٹر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن سید افتخار شاہ بخاری اور ممبر صوبائی اسبملی رائے محمد اسلم کھرل نے کی۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل فرانس کے سابق سیکرٹری جنرل رانا فیصل، میاں افتخار احمد، انجینئر رفیق نجم اور علامہ محب النبی طاہر عبدالغفار بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔
اہلسنت والجماعت کے دو دھارے مل کر ایک سیل رواں بن گئے جب ملت اسلامیہ کے دو عظیم قائدین نے سچے دین کی سربلندی اور اسلام کا صحیح امیج پیش کرنے کے لئے مورخہ 02 ستمبر 2011 ء بروز جمعہ اتحاد واتفاق کا اعلان کیا۔ منہاج القرآن کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری اور مرکزی جماعت اہلسنت یورپ وبرطانیہ کے سرپرست اعلیٰ پیر عبدالقادرجیلانی نے ایک عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے آقائے نامدار حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لائے ہوئے دین کو خوارج کے اثرات سے پاک کر کے اللہ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اہل بیت اور صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سے سچی محبت پیدا کرنے کے لئے ہر سطح پر ایک دوسرے سے تعاون واتحاد کے عزم کا اظہار کیا۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کھوئیرٹہ کے زیر انتظام مستحقین تحصیل کھوئیرٹہ میں تقریب تقسیم عید راشن پیکج کا اہتمام کیا گیا جسکی صدارت امیر تحریک منہاج القرآن آزاد کشمیر سید ابرار سرور شاہ نے کی جبکہ مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر کھوئیرٹہ امجد علی مغل تھے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کھوئیرٹہ نے تحصیل بھر میں غریب اور مستحق سو (100) خاندانوں میں عید کا راشن تقسیم کیا۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ سخاوت تصوف کی پہلی شرط ہے۔ اس لیے کوئی بخیل شخص صوفی نہیں ہو سکتا۔ سخاوت کا یہ عالم کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی قربانی تک پیش کر دی۔ ایک مرتبہ بھی یہ تاثر نہ دیا کہ اللہ نے بیٹے کی قربانی کیوں مانگی ہے۔ دوسری اللہ نے سیدنا ابراہیم سے ان کی زندگی کی قربانی مانگی، جب نار نمرود میں تھے۔ آپ کی سخاوت کا مال کے حوالے سے بھی امتحان لیا گیا۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ لوگو! آج ہمیں زندگی میں ادب پیدا کر کے اسے حسن ادب میں تبدیل کرنا ہوگا تاکہ ہم دین کی گرتی قدروں کو پھر سے بحال کرنے میں اپنا فریضہ سر انجام دے سکیں۔ کیونکہ بازار اصلاح بند ہو رہا ہے، تھوڑا وقت رہ گیا ہے، جس نے نیکی کی خریداری کرنی ہے تو وہ جلدی کر لے۔ تاکہ کل قیامت کو وہ اس کے کام آئے۔
شیخ الاسلام نے تصوف کے سلسلہ میں "خلق عظیم" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تصوف اخلاص نیت، علم نافع، عمل صالح اور حسن اخلاق کا مجموعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تصوف میں مختلف مقامات ہیں۔ احوال سے اعمال جنم لیتے ہیں، اعمال سے علم صحیح ملتا ہے، اور اگر علم لوجہ اللہ ہو تو یہ علم نافع بنتا ہے۔
تحریک منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں مورخہ 26 اگست 2011ء کو جمعۃ الوداع کا کثیر اجتماع ہوا۔ جس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ آپ نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ امت مسلمہ کے زوال کی بنیادی وجہ علم کے کلچر سے منہ موڑ لینا ہے۔ مسلمان اس وقت تک عروج کی طرف گامزن نہیں ہو سکتے جب تک علم کے حصول کو پہلی ترجیح نہیں بنا لیتے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 24 رمضان المبارک کی صبح نماز فجر کے بعد شہر اعتکاف کے ہزاروں معتکفین و معتکفات سے لندن سے بذریعہ ویڈیو ٹیلی کانفرنس خطاب کیا۔ آپ نے "حقائق تصوف اور طرائق معرفت" کے سلسلہ میں "سلوک الی اللہ، علم اور احکام شریعت" کے موضوع پر خطاب کیا۔
شیخ الاسلام نے "سلوک و تصوف" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تصوف کی اصطلاحات میں اصل حیثیت اور مقام شیخ کو حاصل ہے۔ "شیخ" ہونا نہ کاروبار اور نہ ہی وراثت ہے۔ بلکہ تصوف میں احسان، ایمان اور ایقان کے تقاضے پورے کرنے والا کوئی بھی شخص مقام و مرتبہ حاصل کر سکتا ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ بغیر عمل کے پیری کا دعویٰ کرنے والے دھوکے باز ہیں۔ اعمال صالح کے بغیر صرف نسبت سے بیڑا پار کرنے کا تصور اولیائے کرام کے ہاں نہیں تھا یہ تصور جاہلوں اور دنیا پرستوں کا ہے۔ شریعت پر عمل کئے بغیر جو طریقت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا، کاذب اور شیطان ہے۔ تصوف حسن اعمال، حسن احوال اور حسن اخلاق کا نام ہے جبکہ ہمارا معاشرہ حقیقت تصوف کو سمجھنے کے حوالے سے دو انتہاؤں پر کھڑا ہے، ایک طرف تصوف کا کلیتاً انکار ہے جبکہ دوسری طرف اسکے نام پر کاروبار کیا جا رہا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے حقائق تصوف اور طرائق معرفت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تصوف و احسان بنیادی طور پر نہ تو خالی ذکر و اذکار کا نام ہے اور نہ مخصوص طور و اطوار کا، ان میں سے بعض چیزیں اس کی فروع ہیں، جبکہ دوسری بعض چیزیں خرافات و بدعات ہیں۔ اصل تصوف تو انسان میں بنیادی سطح پر ایسی روحانی تبدیلی پیدا کرتا ہے جو اس کے جملہ اخلاق اور خصلتوں کو بدل ڈالے اور انسان مکارم اخلاق اور روحانی اقدار کا پیکر بن جائے۔
3.8M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2024 Minhaj-ul-Quran International.